متنازعہ احتساب ملک کیلئے زہرقاتل ہے-چوہدری نثار

0

کلر سیداں(این این آئی) سابق وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے کہا ہے اگر میرا مشورہ مان لیا جاتا تو شائد آج ملک میں مسلم لیگ(ن) کی حکومت ہوتی،ملک اس وقت شدید ترین سیاسی بحران کا شکار ہے، حالات دیکھ کرکچھ نہ ہی بولنا بہتر ہے،ملک کوسیاسی استحکام کی ضرورت ہے،حکومت احتساب کے طریقہ کار پر اپوزیشن کے تحفظات دور کرے ،تحفظات دور نہ کئے گئے تو یہ انتقام ہوگا، احتساب ملک کی ضرورت ہے مگر متنازعہ احتساب اس کیلئے زہر قاتل ہے،کوئی بھی ملک اپوزیشن اور سیاسی استحکام کے بغیر نہیں چل سکتا،کرتارپور راہداری کھولنا حکومت کا نہیں جنرل باجوہ کا اقدام تھا،مودی حکومت کاایجنڈامسلمان اورپاکستان دشمنی ہے،مذاکرات کیلئے مودی کی منتیں کرنا غیرت کے منافی ہے،پہلے ہم غیروں کے قرضوں میں جکڑے ہوئے تھے اور اب مجھے شدید اندیشہ ہے کہ کہیں دوستوں کے قرض میں جکڑے نہ جائیں،میں اب مسلم لیگ(ن) میں نہیں ہوں۔کلر سیداں میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سابق وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے کہا ہے کہ ملک کے حالات دیکھ کرکچھ نہ ہی بولنابہترہے،ملک کو اس وقت سیاسی استحکام کی ضرورت ہے، احتساب ملک کی ضرورت ہے مگر متنازع احتساب اس کیلئے زہر قاتل ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت جو احتساب ہو رہا ہے وہ شفاف نہیں ہے، جو طریقہ کار اپوزیشن پر لاگو ہے وہ حکومت پر نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ اپوزیشن صرف آصف زرداری، نواز شریف، شہباز شریف نہیں بلکہ پوری جماعتیں ہیں اور جب اپوزیشن کے تحفظات دور ہونگے تو پوری قوم کو نظر آئیگا۔انہوں نے کہاکہ کسی کو احتساب پر نہیں طریقہ کار پر تحفظات ہیں، حکومت احتساب پر اپوزیشن کے تحفظات دور کرسکتی ہے لیکن اگر تحفظات دور نہ ہوئے تو احتساب کو انتقام تصور کیا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ احتساب حکومت نہیں ادارے کرتے ہیں، منی لانڈرنگ کا کیس 2015 کا ہے، موجودہ حکومت سب سے بڑی غلطی یہ کر رہی کہ وہ ہر فیصلے پر کہتی کہ ہم نے کیا ہے، جبھی تو احتساب سیاست کی نذر ہوتا ہے۔سابق وزیر داخلہ نے کہا کہ حکومت جب کسی فیصلے کو ’اون‘ کرتی ہے تو احتساب متنازع ہوتا ہے، حکومت کو سمجھ لینا چاہیے کہ کوئی بھی ملک اپوزیشن اور سیاسی استحکام کے بغیر ترقی نہیں کرسکتا، اس وقت ملک میں شدید سیاسی بحران ہمارا منہ چڑا رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ میں اب مسلم لیگ(ن) میں نہیں ہوں، اگر میں چاہتا تو آج اقتدار میں ہوتا، میں نے وہ کھیل کبھی نہیں کھیلا ،نہ میں اقتدار کا پجاری ہوں نہ میں ایسی سیاست کرتاہوں،دوستی تعلق اپنی جگہ ہوتا ہے لیکن سیاست کو اصولوں کے تحت چلانا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ میں صوبائی سیٹ سے 36ہزار ووٹوں سے جیتا،یہ کون سی منطق ہے،قومی میں ہزاروں ووٹ کم اورصوبائی میں36ہزارکی اکثریت حاصل ہو۔انہوں نے کہا کہ اگر اپوزیشن اور حکومت میں نیب کے حوالے سے کوئی اتفاق رائے ہوجائے تو یہ احتساب اور ملک کیلئے اچھا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر میری بات اور مشورہ مانا جاتا تو آج شاید یہ مشکلات نہ ہوتی اور مسلم لیگ (ن) کی حکومت ہوتی۔انہوں نے کہا کہ میں نے کوئی غلط مشورہ نہیں دیا تھا، میں نے کہا تھا کہ بیانات میں جو تلخی ہے اور عدلیہ اور فوج کو براہ راست نشانہ بنانے کے جو الفاظ ہیں وہ نرم کریں، میں نے بس اتنا ہی کہا تھا۔کرتارپور راہداری کا سنگ بنیاد کے حوالے سے سابق وزیر داخلہ نے کہا کہ یہ سکھ برادری کیلئے یہ ایک اچھا تاثر ثابت ہوا ہے لیکن کرتارپور راہداری کھولنا حکومت کا نہیں بلکہ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کا اقدام تھا۔انہوں نے کہا کہ کرتارپور راہداری کھولنے کے بعد حکومت بھارت سے مذاکرات کیلئے جو منتیں کر رہی ہے وہ عمران خان کے اس بیان کے منافی ہے جس میں انہوں نے پاکستانی قوم کی غیرت کی بات کی۔سابق وزیر داخلہ نے کہا کہ میں سمجھتا ہوں کہ یہ پاکستانی قوم کی غیرت کے منافی ہے کہ ہم مودی حکومت سے مذاکرات کیلئے منت کریں، مذاکرات کی تالی دونوں ہاتھوں سے بجتی ہے۔انہوں نے کہا کہ یہ واضح ہو جانا چاہیے کہ مودی حکومت پاکستان کے ساتھ بہتر تعلقات نہیں چاہتی، یہ ان کے ایجنڈے میں نہیں ہے، ان کی حکومت کا ایجنڈا بدقسمتی سے مسلمان اور پاکستان دشمنی ہے، لہٰذا اس ماحول میں مذاکرات کی بات کرنا پاکستان کے مفاد میں نہیں۔ انہوں نے کہا کہ بین الاقوامی طور پر ہم دباوٴ میں ہیں، ہمارے اقتصادی اور معاشی مسائل شدید ہیں جس میں وقتی طور پر کمی آئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں متحدہ عرب امارات، سعودی عرب اور غیر واضح طور پر چین سے بھی جو امداد ملی یہ وقتی ہے اور عمران خان کی جانب سے خودانحصاری کی بات مجھے کہیں نظر نہیں آرہی انہوں نے کہا کہ اگر ہم پہلے امریکہ، آئی ایم ایف اور عالمی بینک سے قرض لے کر کچھ سال گزارتے تھے تو آج ہم سعودی عرب، متحدہ عرب امارات اور چین سے قرض لے کر وقت گزار لیں گے تو اس میں پاکستان کی ترقی کہاں نظر آئیگی؟چودھری نثار نے کہا کہ پہلے ہم غیروں کے قرضوں میں جکڑے ہوئے تھے اور اب مجھے شدید اندیشہ ہے کہ کہیں دوستوں کے قرض میں جکڑے نہ جائیں، لہٰذا ہمیں جتنی چادر ہے اتنے ہیں پاوٴں پھیلانے چاہئیں۔ انہوں نے کہا کہ حالات شدید ترین سیاسی بحران کی نشاندہی کر رہے ہیں ،امدادلے کر چند ماہ گزارنے سے پاکستان کی ترقی کہاں سے نظر آئیگی ؟

Leave A Reply

Your email address will not be published.

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More