امت رپورٹ
سال 2018 میں پاکستانی بالرز کا پلڑا بھاری رہا۔ ایک برس کے دوران کھیلے گئے تینوں فارمیٹ کے میچز میں پاکستانی ٹیم کی کامیابی میں سب سے بڑا کردار اسپنرز کا رہا۔ تینوں فارمیٹ میں روایتی طور پر پاکستان کو زیادہ تر کامیابی بالرز نے دلائی۔ یوں اسپنر یاسر شاہ اور فاسٹ بالر محمد عباس سب سے نمایاں رہے۔ جبکہ نوجوان فاسٹ بالر شاہین شاہ آفریدی ابھرتی قوت ثابت ہوئے۔ اسی طرح لیگ اسپنر شاداب خان اور میڈیم پیسر حسن علی نے بھی سال بھر حریف ٹیموں پر اپنی دھاک بٹھائے رکھی۔ دوسری جانب ٹی ٹوئنٹی میں قومی ٹیم ٹاپ پوزیشن رہی۔ جبکہ گرین شرٹس ون ڈے اور ٹیسٹ میں روایتی کارکردگی دکھانے میں ناکام رہی۔
عالمی میڈیا رپورٹس کے مطابق دو روز بعد 2018 اختتام پذیر ہونے والا ہے۔ اور 2019 میں کرکٹ کا سب سے بڑا ایونٹ ورلڈکپ کامیلہ سجے گا۔ ماہرین نے پاکستانی ٹیم کا ایک برس کی کارکردگی کا جائزہ لیا ہے۔جن کے مطابق پاکستان کو دیگر ٹیموں کے مقابلے میں سب سے بہترین بالنگ کمبی نیشن میسر ہے۔ تاہم بیٹنگ اور فیلڈنگ میں پاکستانی ٹیم اب بھی کئی نامور ٹیموں کوسوں پیچھے ہے۔ماہرین کے بقول پاکستان کو بالنگ اٹیک ہی ورلڈکپ میں فتح دلاسکتا ہے۔ رواں برس کے آخر ماہ تک ریکارڈ کئے گئے اعداد وشمار کے مطابقسال 2018 کے دوران با لنگ کے شعبے میں پاکستان ٹیم کی کارکردگی شاندار رہی اور بالرز نے ٹیم کی کامیابیوں میں مرکزی کردار ادا کیا۔ان میں سے چھ بہترین بالرز کی کارکردگی پر تفصیلی نظر ڈالیں تو لیگ اسپنر یاسر شاہ اور فاسٹ بالر محمد عباس سب سے نمایاں رہے۔ ان دونوں نے نہ صرف کئی ریکارڈز اپنے نام کیے بلکہ ٹیم کو بھی جیت سے ہمکنار کیا۔رپورٹ کے مطابق یاسر شاہ نے 2018 کے دوران پانچ ٹیسٹ میچ کھیلے اور اْن میں مجموعی طور پر37 وکٹیں حاصل کیں۔ اس عرصے میں یاسر شاہ نے دو ایک روزہ بین الاقوامی میچز زمبابوے کے خلاف کھیلے لیکن وہ ان میچوں میں متاثر کن پرفارمنس نہ دے سکے اور صرف ایک وکٹ حاصل کی۔اکتوبر 2014ء میں اپنے ٹیسٹ کیریئر کا آغاز کرنے والے یاسر شاہ اب تک 33 ٹیسٹ میچوں کی 64 اننگز میں 28 اعشاریہ 26 کی اوسط سے مجموعی طور پر 202 وکٹیں لے چکے ہیں۔یاسر شاہ نے 2018ء میں ایک اہم کارنامہ سرانجام دیا اور صرف 33 ٹیسٹ میچوں میں 200 وکٹیں لے کر سابق آسٹریلوی لیگ بریک گگلی بالر کلیری گریمیٹ کا تیزترین 200 وکٹیں لینے کا 82 سال پرانا ریکارڈ اپنے نام کرلیا۔نومبر 2018 میں نیوزی لینڈ کے خلاف دبئی ٹیسٹ میں یاسر شاہ نے اپنے کیریئر کی بہترین کارکردگی دکھاتے ہوئے پہلی اننگز میں 8 اور دوسری اننگز میں 6 وکٹیں لے کر مجموعی طور پر 14 کھلاڑیوں کو آئوٹ کیا۔ یہ کسی بھی بالر کی متحدہ عرب امارات کے کسی بھی میدان میں بہترین پرفارمنس ہے۔یاسر شاہ کی یہ پرفارمنس کسی بھی پاکستانی بالر کی دوسری بہترین پرفارمنس ہے۔ 1982 میں عمران خان نے سری لنکا کے خلاف قذافی اسٹیڈیم میں 116 رنز کے عوض 14 وکٹیں لی تھیں۔یاسر شاہ اپنے ٹیسٹ کیریئر کے صرف 33 میچوں کے دوران کسی بھی اننگز میں 16 مرتبہ پانچ یا اس سے زائد جب کہ تین مرتبہ 10 یا اس سے زائد وکٹیں حاصل کرچکے ہیں۔جس طرح یاسر شاہ نے لیگ اسپن کی جادوگری دکھائی تو محمد عباس نے سوئنگ بالنگ سے حریف ٹیم کے بیٹسمینوں کو زیر کیا اور 2018 کے دوران سات ٹیسٹ میچوں میں 38 وکٹیں حاصل کیں۔اکتوبر 2018ء میں آسٹریلیا کے خلاف ابوظہبی ٹیسٹ میں محمد عباس نے ریکارڈ ساز کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے حریف ٹیم کے 10 کھلاڑیوں کو پویلین کی راہ دکھائی اور متحدہ عرب امارات میں یہ کارنامہ سرانجام دینے والے پہلے فاسٹ بالر بنے۔اس کے ساتھ ہی محمد عباس نے 12 سال بعد کسی بھی ٹیسٹ میں 10 وکٹیں لینے والے پہلے پاکستانی فاسٹ بالر کا اعزاز پایا۔ آخری مرتبہ 2006 میں فاسٹ بالر محمد آصف نے کینڈی میں سری لنکا کے خلاف 10 وکٹیں حاصل کی تھیں۔محمد عباس نے اس سیریز میں 10 اعشاریہ 58 کی اوسط سے 17 وکٹیں لیں جو کسی بھی پاکستانی بالر کی سب سے بہترین اوسط ہے۔رائٹ آرم آف بریک بالر بلال آصف اپنے کیریئر کے پہلے ہی ٹیسٹ میں صرف 36 رنز دے کر آسٹریلوی ٹیم کے 6 کھلاڑیوں کو آئوٹ کرکے یہ کارنامہ سرانجام دینے والے پاکستان کے گیارہویں بالر بنے۔بلال آصف پانچ ٹیسٹ میچوں میں 26 اعشاریہ 50 کی اوسط سے 16 جب کہ تین ایک روزہ بین الاقوامی میچوں میں 19 اعشاریہ 20 کی اوسط سے 5 وکٹیں حاصل کرچکے ہیں۔شاداب خان نے 2018 میں زمبابوے اور نیوزی لینڈ کے خلاف ون ڈے سیریز کے دوران عمدہ بالنگ کرتے ہوئے ٹیم کی فتح میں اہم کردار ادا کیا اور صرف 4 ایک روزہ بین الاقوامی میچوں میں مجموعی طور پر 15 جبکہ 19 ٹی20 میچز میں کل 28 وکٹیں حاصل کیں۔2018 میں پاکستانی اسکواڈ میں شاہین شاہ آفریدی کی صورت میں ایک اور لیفٹ آرم فاسٹ بالر کا اضافہ ہوا۔ شاہین شاہ نے نیوزی لینڈ کے خلاف اپنے کیریئر کے پہلے ٹیسٹ میں تین وکٹیں لیں۔لیفٹ آرم فاسٹ بالر نے رواں سال افغانستان کے خلاف اپناپہلا ایک روزہ بین الاقوامی میچ کھیلا۔ وہ اب تک 6 ون ڈے میچوں میں 13 وکٹیں لے چکے ہیں۔ نیوزی لینڈ کے خلاف ابوظہبی میں 38 رنز کے عوض 4 وکٹ لیں جبکہ سات ٹی20 میچز میں 11 وکٹیں اپنے نام کیں۔جبکہ دو ٹیسٹ میچز میں وہ اب تک 8 شکار کرچکے ہیں۔دوسری جانب پاکستان کے بالنگ اٹیک کا سب سے اہم ہتھیار تصور کیے جانے والے لیفٹ آرم فاسٹ بولر محمد عامر اس سال کے دوران متاثر کن کارکردگی نہ دکھا سکے۔دوسری جانب پاکستان کی ون ڈے فارمیٹ میں پرفارمنس میں تسلی بخش نہیں رہی۔ایشیا کپ میں بھی گرین شرٹس کی پرفارمنس مایوس کن رہی اور فائنل میں کوالیفائی کرنے میں ناکام رہی۔ ایونٹ میں بھارت سے دونوں میچز میں ہار کا سامنا کرنا پڑا۔ قومی ٹیم ٹورنامنٹ میں صرف ہانگ کانگ اور افغانستان کیخلاف ہی کامیابی حاصل کر سکی۔پاکستان نے سال میں صرف ایک ون ڈے سیریز جیتی جس میں قومی ٹیم نے زمبابوے کو پانچ صفر سے وائٹ واش کیا۔اکتوبر میں پاکستان اور آسٹریلیا کے درمیان دو ٹیسٹ میچز کی سیریز کھیلی گئی جس میں گرین کیپس نے ایک صفر سے کینگروز کو آؤٹ کلاس کیا۔سال کی آخری ٹیسٹ سیریز میں بھی نیوزی لینڈ نے سال کے آغاز کی طرح سرفراز الیون کو شکست سے دو چار کیا اور تین میچوں کی سیریز دو، ایک سے اپنے نام کی۔ 2018 میں پاکستان کرکٹ ٹیم جیت کے حوالے سے ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل میچز پر چھائی رہی۔ پاکستان نے دنیا کی مختلف ٹیموں کے خلاف سال 2018ء میں 19 ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل میچز کھیلے جس میں سے 17میں کامیابی سمیٹی اور 2 میں اسے شکست کا سامنا کرنا پڑا۔ ٹیسٹ میچز میں قومی ٹیم کی کارکردگی درمیانی رہی۔ پاکستانی کرکٹ ٹیم نے دنیا کی مختلف ٹیموں کے خلاف مجموعی طور پر 8 ٹیسٹ میچز کھیلے جس میں سے چار جیتے تین ہارے اور ایک ڈرا ہوا۔ سال 2018ء میں قومی کرکٹ ٹیم کی ون ڈے میچز جیتنے کی تعداد کم اور ہارنے کی زیادہ رہی۔ پاکستان نے مختلف ٹیموں کے خلاف 18ون ڈے میچز کھیلے جن میں سے 8 جیتے اور 9 ہارے اور ایک کا نتیجہ نہیں نکل سکا۔ پچھلے سال کی کارکردگی سے رواں سال قومی ٹیم کی کارکردگی کا موازنہ کیا جائے تو ٹیم 2018 میں ٹیسٹ میں کارکردگی پچھلے سال کی نسبت بہتر رہی۔ سال 2017 میں پاکستان ٹیم نے 6 ٹیسٹ کھیلے دو جیتے اور چار ہارے جبکہ سال 2018 میں 8 ٹیسٹ میچز کھیلے جس میں سے چار جیتے تین ہارے اور ایک ڈرا ہوا۔ ون ڈے میچز کو دیکھا جائے تو پچھلے سال کی نسبت پاکستان کی کارکردگی میں کمی آئی۔ پاکستان ٹیم نے سال 2017 میں 18ون ڈے میچز کھیلے، بارہ جیتے چھ ہارے جبکہ سال 2018ء میں پاکستان نے 18 ون ڈے میچز کھیلے 8 جیتے 9 ہارے اور ایک میچ ہار جیت کے فیصلے کے بغیر ہی ختم ہوگیا۔ ٹی ٹوئنٹی میچز میں پچھلے سال کی نسبت پاکستان نے مذید بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔ سال 2017 میں پاکستان ٹیم نے 10 ٹی ٹوئنٹی میچز کھیلے 8 جیتے دو ہارے جبکہ سال 2018ء میں 19 ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل میچز کھیلے جس میں سے 17 میچز جیتے اور دو میں اسے شکست کا سامنا کرنا پڑا۔
Next Post