قیصر چوہان
پی سی بی کے چیئرمین احسان مانی آئندہ برس جنوبی افریقی ٹیم کو پاکستان لانے کیلئے سرگرم ہوگئے ہیں۔ اس سلسلے میں جوہانسبرگ میں احسان مانی کی پروٹیز کرکٹ حکام سے ملاقاتیں بھی ہوئی ہیں، جہاں فریقین کے درمیان ابتدائی طور پر سیکورٹی ٹیم پاکستان بھیجھنے پر اتفاق ہوا ہے۔ ذرائع کے بقول پی سی بی پیٹرن انچیف وزیر اعظم عمران خان نے بورڈ سربراہ کو 2019ء میں دو بڑی ٹیمیں پاکستان لانے کا ٹاسک دیا ہے۔ تاہم کرکٹ آسٹریلیا کی جانب سے تاحال ٹیم پاکستان بھیجنے کے حوالے سے مثبت جواب نہیں مل سکا ہے۔ لیکن پی سی بی کے ایم ڈی وسیم خان کینگروز کی پاکستان آمد کے حوالے سے خاصے پرامید دکھائی دے رہے ہیں۔
پی سی بی ہیڈکوارٹر نیشنل کرکٹ اکیڈمی لاہور سے ملنے والی اطلاعات کے مطابق دورہ جنوبی افریقہ میں موجود پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین احسان مانی کی پروٹیز کرکٹ حکام سے مثبت ملاقاتوں کے بعد جنوبی افریقی ٹیم کی پاکستان آمد کے قوی امکانات ظاہر کئے جارہے ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ جنوبی افریقی کرکٹ بورڈ کو ٹاپ آفیشلز کو بطور اسٹیٹ گیسٹ پی ایس ایل کے میچز لاہور اور کراچی میں دیکھنے کیلئے باضابطہ دعوت دی گئی ہے۔ جبکہ اسی دوران سیکورٹی کا جائزہ لینے کیلئے سیکورٹی ٹیم بھیجھنے کی درخواست کی گئی ہے۔ اس حوالے سے چیئرمین پی سی بی احسان مانی نے غیر ملکی میڈیا کو بتایا کہ ’’میری جنوبی افریقی بورڈ کے اعلیٰ حکام سے مفید ملاقاتیں ہوئیں۔ میں نے ان سے کہا کہ ہمارے ملک کے حالات اب ٹھیک ہیں۔ وہاں ٹیموںکو بھیجیں۔ اس حوالے سے دونوں کرکٹ بورڈز کے ساتھ ہائی کمیشن کی سطح پر بھی بات چیت ہو رہی ہے۔ نہ صرف سینئر مینز ٹیم بلکہ جونیئر اور ویمن ٹیموں کو بھی بھیجنے کے حوالے سے مذاکرات جاری ہیں۔ جنوبی افریقہ نے بھی کھلے دل سے ہماری دعوت پر غور کرنے کا کہا ہے۔ بورڈ حکام آئی سی سی کے سیکورٹی ماہر کی پاکستان پر رپورٹ کا جائزہ لیں گے۔ ممکن ہے ان کا اپنا وفد بھی انتظامات دیکھنے آئے۔ یہ کوئی غیر معمولی بات نہیں۔ ہم بھی ہر دورے سے قبل اپنے کچھ لوگوں کو جائزہ لینے کیلئے بھیجتے ہیں‘‘۔ پی سی بی چیئرمین نے کہا کہ آئی سی سی سیکورٹی ماہر کی پاکستان کے بارے میں رپورٹ مثبت ہے۔ ابھی کوئی وقت نہیں بتایا جا سکتا، لیکن پوری امید ہے کہ مستقبل قریب میں جنوبی افریقہ سے ٹیمیں پاکستان آئیں گی۔ اب زیادہ سے زیادہ کرکٹ پاکستان میں کرانا چاہتے ہیں۔ دوسری جانب آسٹریلیا نے دورہ پاکستان کیلئے کڑی شرط عائد کردی ہے۔ آسٹریلوی کرکٹ بور ڈ نے اپنے دورے کو پی ایس ایل کے لاہور اور کراچی میں ہونے والے میچز سے مشروط کر دیا ہے۔ آسٹریلین آفیشلز کراچی میںکھیلے جانے والے فائنل میچ کی سیکورٹی کا جائزہ لے کر بورڈ کو رپورٹ دیں گے۔ جس کے بعد ہی آسٹریلیا کے دورہ پاکستان کیلئے حتمی فیصلہ کیا جائے گا۔ اس سے قبل کرکٹ آسٹریلیا حکام پاکستان ٹیم بجھوانے کا عندیہ تو دے چکے ہیں، تاہم حتمی فیصلہ کرنے سے پہلے سیکورٹی حالات کی تسلی اور وقت لینا چاہتے ہیں۔ اس لیے میچز بھی ری شیڈول کیے جا رہے ہیں۔ پروگرام کے مطابق پہلے سیریز 19 مارچ سے شروع ہونی تھی۔ تاہم پی سی بی کی خواہش تھی کہ آسٹریلوی ٹیم کراچی لینڈ کرے اور 19 اور 21 مارچ کو یہاں میچز کھیلے۔ لیکن اب ایک پی سی بی آفیشل نے شیڈول میں ترمیم کے بعد اس سیریز کو 31 مارچ سے کھیلے جانے کی تصدیق کی ہے۔ اطلاعات کے مطابق پہلے انڈین پریمیئر لیگ کی وجہ سے یہ سیریز 31 مارچ تک مکمل کرنے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔ انڈین پریمیئر لیگ کا پہلا میچ 29 مارچ سے ہوگا۔ تاہم اب کرکٹ آسٹریلیا نے آئی پی ایل سے دو طرفہ سیریز کو زیادہ اہم قرار دیا ہے۔ جس پر اب 5 ون ڈے میچز کیلئے 31 مارچ سے 13 اپریل تک کا وقت آئیڈیل سمجھا جا رہا ہے۔ یاد رہے کہ 99-1998ء میں آخری بار آسٹریلوی ٹیم پاکستان کی مہمان بنی تھی۔ 8-2007ء میں کینگروز نے پاکستان کا دورہ کرنا تھا۔ تاہم پاکستان میں عام انتخابات پر سیکورٹی کو جواز بناکر یہ دورہ کینسل کر دیا گیا تھا۔ ادھر پی سی بی کے ایم ڈی وسیم خان نے انٹرنیشنل کرکٹ کی بحالی کا عمل تیز کرنے کا عزم ظاہر کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ تمام تر اقدامات کے باوجود سیکورٹی انتظامات میں بہتری لانے کی گنجائش موجود ہے۔ آسٹریلوی اور جنوبی افریقی بورڈز سے سیریز کے حوالے سے مذاکرات جاری ہیں۔ جلد برف پگھلنے کا امکان ہے۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ کائونٹی ٹیموں کو پاکستان لانے کی کوشش کی جائے گی۔ پاکستان میں انٹرنیشنل کرکٹ کی واپسی کا عمل تیز کرنا ان کی ترجیحات میں شامل ہے۔ ان کے دیگر ملکوں کے کرکٹ بورڈز سے اچھے تعلقات ہیں۔ پاکستان نے سیکورٹی بہتر بنانے کیلئے جو اقدامات کیے، ان میں بھی بہتری کی گنجائش موجود ہے۔ کئی ایسے خلا محسوس ہوئے، جن کی وجہ سے غیر ملکی ٹیموں کے سیکورٹی سربراہان کلیئرنس نہیں دیتے۔ یہ جاننے کی کوشش کی جائے گی کہ تحفظات کو دور کرنے کیلئے مزید کیا اقدامات اٹھائے جا سکتے ہیں۔ ٭
Next Post