محمد زبیر خان
مہمند ڈیم کی افتتاحی تقریب کی منسوخی کا ملبہ واپڈا اور پی ٹی آئی کی جانب سے ایک دوسرے پر ڈالاجانے لگا۔ واپڈا کے مطابق مہمند ڈیم کا افتتاح وزیر اعظم ہائوس کی جانب سے منسوخ کیا گیا۔ جبکہ چار سدہ سے تحریک انصاف کے رکن قومی کے بقول افتتاحی تقریب واپڈا نے منسوخ کی ہے کہ اسے کوئی فنی مسئلہ در پیش تھا۔ دوسری جانب افتتاحی تقریب کی منسوخی پر عوام حیران و پریشان ہیں اور سوالات اٹھا رہے ہیں کہ کیا ملک میں پانی سے بھی بڑا کوئی مسئلہ ہے؟ کیا وزیر اعظم کی اس اہم مسئلے سے زیادہ بھی کوئی اہم مصروفیت ہو سکتی ہے؟ ذرائع کا کہنا ہے کہ مہمند ڈیم کی افتتاحی تقریب کی منسوخی کا سبب ٹھیکہ دینے کا تنازعہ ہے۔
واضح رہے کہ سرکاری طور پر اس بات کی تصدیق ہو چکی ہے کہ ملک و قوم کے لئے اہم ترین ڈیم مہمند کی افتتاحی تقریب منسوخ ہو چکی ہے۔ افتتاحی تقریب کی منسوخی کی اطلاعات پر عوام طرح طرح کے سوالات اٹھا رہے ہیں۔ پوچھا جا رہا ہے کہ کیا پاکستان میں پانی کے مسئلے سے بھی زیادہ اہم کوئی ایشو موجود ہے، جس کو حل کرنے کیلئے وزیر اعظم مصروفیت رہے اور افتتاحی تقریب کو منسوخ کر دیا گیا۔ پانی اور ڈیموں کے لئے چندہ مانگنے والی حکومت حقائق بتائے کہ کیا ہوا ہے اور کیوں ڈیم کا افتتاح نہیں ہو سکا۔ پریس کلب مہمند ایجنسی کے صدر گل محمد نے ’’امت‘‘ کو بتایا کہ جب مہمند ایجنسی میں یہ اطلاعات پہنچیں کہ اب ڈیم کا افتتاح منسوخ کردیا گیا ہے تو عوام نے اس اطلاع پر بہت زیادہ حیرانگی اور افسوس کا اظہار کیا۔ وہ جاننا چاہتے ہیں کہ جب ڈیم کے لئے مہمند ایجنسی کے عوام نے بھرپور تعاون کیا ہے تو اب کیوں تاخیر کی گئی۔ گل محمد کے مطابق عوام اس صورتحال کو افسوسناک قرار دے رہے ہیں اور چہ مگوئیاں ہو رہی ہیں کہ ڈیم کی افتتاحی تقریب کی منسوخی کا سبب کچھ اور ہے، جسے چھپایا جا رہا ہے۔
’’امت‘‘ کو دستیاب معلومات کے مطابق دراصل ڈیم کی تعمیر کے لئے مختلف ملکی و بین الاقوامی کمپنیاں، بالخصوص چین سے تعلق رکھنے والی کمپنیاں دلچسپی لے رہی ہیں۔ چونکہ یہ ایک میگا پراجیکٹ ہے، اس لئے اسے حاصل کرنے کے لئے بڑے پیمانے پر جوڑ توڑ کی جا رہی ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ اس پراجیکٹ کے لئے حکومت اور واپڈا کے درمیاں رسہ کشی جاری ہے۔ حکومت اور تحریک انصاف کی اعلیٰ قیادت ڈیم کی تعمیر کا ٹھیکہ اپنے بعض منظور نظر لوگوں کو دینا چاہ رہی ہے۔ جبکہ اس حوالے سے واپڈا کا موقف الگ ہے۔ ذرائع کے بقول بظاہر افتتاحی تقریب کے بعد ٹھیکے کے لئے باقاعدہ نیلامی ہونی ہے۔ مگر اس سے پہلے ہی اس حوالے سے پالیسی طے کی جا رہی ہے۔ افتتاحی تقریب اسی لئے منسوخ کی گئی کہ پہلے اندرون خانہ طے کرلیا جائے کہ ٹھیکہ کس کو دینا ہے، پھر اس کے بعد افتتاحی تقریب کو منعقد کیا جائے گا۔
واپڈا ترجمان نے ’’امت‘‘ کو بتایا کہ وزیر اعظم عمران خان کی جانب سے ڈیم کی افتتاحی تقریب کو منسوخ کیا گیا ہے۔ وزیر اعظم ہائوس کی جانب سے اطلاع فراہم کی گئی ہے کہ دو جنوری کو وزیر اعظم کی کچھ اور مصروفیات ہیں، جس کی بنا پر تقریب کو منسوخ کیا جاتا ہے اور نئی تاریخ کا اعلان بعد میں کیا جائے گا۔ ’’امت‘‘ کے اس سوال پر کہ ڈیم کے ٹھیکے کے حوالے سے کیا صورتحال ہے اور کیا ٹھیکہ کسی کو دیا گیا ہے یا نہیں؟ ترجمان کا کہنا تھا کہ پرانے شیڈول کے مطابق دو جنوری کو تقریب منعقد ہونا تھی اور 29 جنوری تک اس کا ٹھیکہ الاٹ کرکے کام کا آغاز ہونا تھا۔ مگر اب افتتاحی تقریب کی منسوخی کے بعد نیا شیڈول جاری کیا جائے گا۔ ٹھیکہ اوپن نیلامی کے ذریعے دیا جائے گا اور اس پر کوئی تنازعہ نہیں ہے۔
دوسری جانب چار سدہ سے منتخت تحریک انصاف کے رکن قومی اسمبلی اور متاثرینِ ڈیم کی بحالی کمیٹی کے ممبر ملک انور تاج نے ’’امت‘‘ کو بتایا کہ ڈیم کے لئے تمام تیاریاں مکمل ہیں۔ زمین حاصل کرلی گئی ہے اور متاثرین کے مسائل کو بھی حل کر لیا گیا ہے۔ جبکہ ڈیم والے مقام پر مشنیری اور دیگر ساز و سامان بھی پہنچ چکا ہے۔ بظاہر اب ڈیم کی تعمیر میں کوئی بھی تاخیر نظر نہیں آتی۔ ایک سوال پر ان کا کہنا تھا کہ ڈیم کی افتتاحی تقریب کی منسوخی وزیر اعظم یا وزیر اعظم ہائوس نے نہیں کی، بلکہ واپڈا کو کوئی فنی مسئلہ درپیش ہے، جس کی وجہ سے افتتاحی تقریب منسوخ کی گئی۔ امکان ہے کہ آئندہ چند دنوں کے اندر واپڈا یہ ایشو حل کرلے گا اور پھر تقریب منعقد ہوگی۔ افتتاحی تقریب کی منسوخی کا ذمہ دار واپڈا ہے۔
واپڈا کے مطابق مہمند ڈیم 6 سال میں مکمل ہوگا اور اس میں 12 لاکھ ایکڑ فٹ پانی ذخیرہ کرنے کے گنجائش ہوگی۔ مہمند ڈیم سے سالانہ 35 ارب روپے کا معیشت کو فائدہ پہنچے گا۔ مہمند ڈیم جسے منڈا ڈیم بھی کہا جاتا ہے، دریائے سوات پر 5 کلو میٹر اپ اسٹریم منڈا ہیڈ ورکس سے پہلے مہمند ایجنسی میں تعمیر کیا جائے گا۔ اس ڈیم کا بنیادی مقصد سیلاب سے بچاؤ، زرعی مقاصد کیلئے پانی اور پن بجلی کا حصول ہے۔ یہ واحد منصوبہ ہے، جس سے پشاور، چار سدہ، نوشہرہ کو تباہ کن سیلابوں سے بچایا جا سکے گا۔ مہمند ڈیم سے 2 ارب 86 کروڑ یونٹ سالانہ بجلی پیدا ہوگی۔ فنی ماہرین کے مطابق ڈیم پر 24 گھنٹے کا کام اور زیادہ لیبر سے اس کی تعمیر کا دورانیہ بھی کم کیا جا سکتا ہے۔