پی پی رہنما نیز بخاری سمیت قابضین سے یونیورسٹی اراضی چھڑانے کی تیاری
اسلام آباد( رپورٹ: ناصرعباسی)پی پی رہنما و سابق چیئرمین سینیٹ نیر بخاری سمیت قابضین سے قائد اعظم یونیورسٹی کی اراضی واگزار کرانے کی تیاری کرلی گئی ۔ ذرائع کے مطابق سابق چیئرمین سینیٹ و پی پی رہنما نیر بخاری نے جامعہ کے 250 کنال پر قبضہ کررکھا ہے ، جبکہ اراضی پر ان کا عالیشان گھر بھی موجود ہے۔جبکہ وزیراعظم نے کارروائی روکنے کیلئے پی ٹی آئی کے ارکان اسمبلی کا دباؤ مستردکردیا ۔ عمران خان کے قریب سمجھے جانے والی اہم حکومتی شخصیت کے ذریعے بھی سفارش کروانے کا انکشاف ہواہے ، تاہم وزیر اعظم نے اس سفارش کو بھی رد کردیا ہے ۔تفصیلات کے مطابق وفاقی دارالحکومت میں سی ڈی اے کی جانب سے 1967-72میں قائد اعظم یونیورسٹی کے لیے1ہزار 709ایکڑ 4کنال اور 12مرلہ اراضی حاصل کی گئی تھی ، تاہم ادارے کی جانب سے اراضی کی حد بندی کرکے اسکا مکمل قبضہ دینے سے اجتناب برتا گیا ، جس کے سبب یونیورسٹی کیمپس میں تقریبا 298ایکڑ اراضی پر پھیلے9موضعات سمیت بیرون کیمپس پر قبضہ ہے ۔ یونیورسٹی انتظامیہ نے قابضین سے استدعا کی ہے کہ وہ یونیورسٹی کی اراضی کو خالی کردیں ۔ بصورت دیگر حکومت واگزار کروانے کیلئے آپریشن کریگی ۔ذرائع کے مطابق یونیورسٹی اراضی واگزار کروانے کیلئے ممکنہ آپریشن کو رکوانے کیلئے پی ٹی آئی ممبران اسمبلی نے وزیراعظم کے قریبی ساتھی کے ذریعے عمران خان کو سفارش کروائی۔ذرائع کے مطابق پی ٹی آئی کی ایک شخصیت کے پیپلزپارٹی سے تعلق رکھنے والی سیاسی شخصیت سے کاروباری شراکت داری بھی ہے ، تاہم وزیر اعظم نےقریبی ساتھی کی سفارش کے باوجود اس معاملے پر کوئی بھی سمجھوتہ کرنے سے انکار کردیا ہے ۔جس کے بعد اراضی واگزار کروانے کےلیے وفاقی انتظامیہ ،اسلام آباد پولیس سمیت دیگر اداروں نے لائحہ عمل طے کرلیا ۔ذرائع کے مطابق پیپلزپارٹی کے اہم رہنما اور سابق چیئرمین سینیٹ نیئر حسین بخاری نے یونی ورسٹی کی 50کنال انتہائی قیمتی اراضی پر اپنی رہائشگاہ تعمیر کر رکھی ہے جبکہ اسکے علاوہ بھی تقریبا 2سو کنال اراضی انکے زیر استعمال ہے اور سروے آف پاکستان کی رپورٹ میں مذکورہ جگہ قائد اعظم یونیورسٹی کی ملکیت ثابت ہوچکی ہے ۔ دریں اثنا قائد اعظم یونیورسٹی کی اراضی پر قبضہ کرنے والوں میں ادارے کے افسران وملازمین بھی ملوث نکلے۔قائد اعظم یونیورسٹی انتظامیہ کی جانب سے سیاسی دباؤ پر قائمہ کمیٹی برائے وفاقی تعلیم و پیشہ وارانہ تربیت کے احکامات کو ردی کی نذر کرتے ہوئے یونیورسٹی کی اراضی پرقابض ادارے کے افسران وملازمین کو7ماہ گزرنے کے باوجود نوکریوں سے برطرف نہیں کیا ہے۔