ٹورنٹو(امت نیوز)معروف بھارتی اداکارقادرخان طویل علالت کے بعد81 برس کی عمر میں انتقال کر گئے۔ وہ گزشتہ کئی برس سے اپنے بیٹے کے ساتھ کینیڈا میں رہائش پزیر تھے۔قادر خان کی زندگی کے کئی پہلو تھے اور کہیں انہیں اداکاری تو کہیں بہتر مکالمے لکھنے کے حوالے سے یاد کیا جا رہا ہے تاہم ان کی زندگی کے حیرت انگیز پہلو سے کم لوگ واقف ہیں۔ یہ پہلو فلمی دنیا میں ڈوبے ایک دنیا دار اداکار کے اسلامی مبلغ بننے کے سفر کا ہے۔بہت سے لوگ جانتے ہیں کہ قادر خان نے قرآن پاک کی تفسیر لکھی تھی اور ٹی وی اور یوٹیوب پر اسلام کے حوالے سے پروگرام بھی ریکارڈ کیے۔ لیکن وہ دین سکھانے اور پھیلانے کی طرف کیسے راغب ہوئے یہ بات کم لوگوں کو معلوم ہے۔سامنے کی کہانی یہ ہے کہ کابل میں 1937میں پیدا ہونے والے قادر خان ، کوئٹہ میں رہے اور پھر ممبئی میں اداکار بن گئے۔قادر خان کے خاندان کے قریبی دوست جمال الدین نے خلیج ٹائمز کو بتایا اصل قصہ یہ ہے کہ قادر خان کے والد قندھار سے تعلق رکھنے والے ایک بڑے عالم دین مولانا عبدالرحمان خان تھے۔1947میں قیام پاکستان کے وقت مولانا عبدالرحمان خان نے بھارت میں ہی رہنے کا فیصلہ کیا لیکن کچھ ہی برسوں بعد 1950میں ہالینڈ چلے گئے جہاں دین سکھانے کا کام شروع کردیا۔ عربی زبان کا ایک مرکز بھی بنا لیا۔سول انجینئرنگ پڑھنے والے قادر خان بھارت میں ہی رہے اور کامیاب اداکار بن گئے۔ 1990کے عشرے میں مولانا عبدالرحمان نے اپنے بیٹے کو ہالینڈ بلایا اور حکم دیا کہ وہ ان کی میراث کو آگے بڑھائیں یعنی دین کاکام کریں۔قادر خان کا جواب تھا کہ وہ اسلام اور عربی زبان کا زیادہ علم نہیں رکھتے۔ والدنے جواب دیا اگر تم کہانی کاری اور مکالمہ نویسی کا فن خود سے سیکھ کر اس میں کمال پیدا کرسکتے ہو تو اسلام، عربی اور اردو سیکھنا کیا مشکل ہے۔جمال الدین کہتے ہیں یہ بات سن کر قادر خان لرز گئے۔یہی وجہ ہے کہ انہوں نے بھارت کی عثمانیہ یونیورسٹی میں داخلہ لیا اور 1993میں وہاں سے عربی اور اسلامک اسٹیڈیز میں ایم اے کیا۔قادر خان نے پونے میں اپنے گھر پر ایک مرکز قائم کیا جہاں انہوں نے اسلامی تعلیمات کے مختلف کورسز تیار کیے۔ یہ کورسز نرسری سے لے کر پوسٹ گریجوٹ سطح کے تھے۔انہوں نے ٹی وی پروگرام کے ذریعے تفسیر قرآن اور دین سکھانے کا کام بھی شروع کیا۔ان کے ایک پروگرام کی کئی ویڈیوز یوٹیوب پر موجود ہیں۔قادر خان نے کچھ عرصے بعد دبئی میں عربی اور قرآن پاک سکھانے کیلئے ’’کے کے انسٹی ٹیوٹ‘‘ قائم کیا۔ پھر جب وہ کینیڈا منتقل ہوئے تو وہاں بھی ایسا ہی مرکز بنایا۔ جمال الدین کے مطابق وہ بھارت ، برطانیہ سمیت یورپ اور امریکہ و کینیڈا میں ایسے مراکز قائم کرنا چاہتے تھے۔جمال الدین کا کہنا تھا کہ قادر خان کو 2005 میں محسوس ہوا کہ انہوں نے اپنے والد کے حکم پر عمل درآمد کرلیا ہے۔قادر خان کے بارے میں یہ بھی کہا جاتا ہے کہ وہ حافظ قرآن بھی تھے تاہم بیماری کے باعث زندگی کے آخری 7 برسوں میں ان کی یاداشت بہت کمزور ہوچکی تھی۔2014 میں قادر خان کی حج کی تصاویر اور ویڈیوز وائرل ہوئیں۔ ان میں وہ وہیل چیئر پر بیٹھے ہیں اور خاصے علیل دکھائی دے رہے ہیں۔