اسلام آباد( سٹاف رپورٹر ) سات بین الاقوامی غیرمنافع بخش روٹس پر چلنے کی وجہ سے پی آئی اے کو 50 کروڑ روپے کے خسارے کا سامنا کرنا پڑا۔ وزیرِاعظم عمران خان کی زیر صدارت پی آئی اے میں جاری اصلاحات سے متعلق اعلیٰ سطح اجلاس ہوا ۔اجلاس میں وزیرِ خزانہ اسد عمر، وزیرِ ہوا بازی محمد سومرو، پاک فضائیہ کے سربراہ ائیر چیف مارشل مجاہد انور خان، سینٹر فیصل جاوید، چیئرمین پی آئی اے ائیر مارشل اسد محمود ملک اور دیگر سینئر افسران نے شرکت کی۔وزیر اعظم کو پی آئی اے کے انتظامی، مالی و دیگر معاملات اور ادارے کی بہتری کیلئے کی جانے والی کوششوں کے حوالے سے تفصیلی بریفنگ، چئیرمین پی آئی اے ائیر مارشل اسد محمود ملک نے ادارے کی حالتِ زار بہتر بنانے، ادارے کو منظم اور پروفیشنل طریقے سے چلانے، کرپشن اور بدعنوانیوں کا خاتمہ کرنے، مالیاتی خسارے میں کمی لانے اور سروس کی بہتری کیلئے کیے جانے والے اقدامات کے حوالے سے تفصیلی بریفنگ دی ۔وزیرِ اعظم کو بتایا گیا کہ ادارے کا کل خسارہ 414.3 ارب روپے ہے۔ اس خسارے میں 247 ارب روپے قرضوں کی مد میں، 144.7ارب روپے واجبات، 4ارب روپے قرضوں کی رقم کی واپسی کی ماہانہ قسط اور 1.5ارب روپے ماہانہ سود کی مد میں شامل ہیں۔ وزیرِ اعظم کو بتایا گیا کہ ماضی میں منافع بخش اور غیر منافع بخش روٹس پرعدم توجہ کی وجہ سے اس وقت محض سات بین الاقوامی روٹس پر پی آئی اے کو 50 کروڑ روپے کے خسارے کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ اندرون ملک غیر منافع بخش روٹس پر ہونے والا خسارہ اس سے علیحدہ ہے۔ ان نقصانات کے پیش نظر موجودہ انتظامیہ کی جانب سے بین الاقوامی روٹس کا ازسر نو جائزہ لیا جا رہا ہے۔ ہوائی جہازوں کی حالتِ زار اور متعلقہ زمینی سہولتوں پر عدم توجہ کے باعث جہاں بنیادی سہولتوں کا فقدان تھا وہاں قیمتی مشینری اور آلات بھی کھلے آسمانوں تلے تباہی کا شکار تھے۔ موجودہ انتظامیہ نے اس شعبے پر بھی خاص طور پر توجہ دی ہے۔ پی آئی اے میں موجود افرادی قوت اور انکی پیشہ ورانہ صلاحیتوں میں اضافے سے متعلق بھی تفصیلی بریفنگ دی گئی۔ ادارے میں جاری اصلاحات پر بات کرتے ہوئے وزیرِ اعظم کو بتایا گیا کہ انتظامیہ کی جانب سے گذشتہ دو ماہ میں 194 گھوسٹ ایمپلائیز جبکہ 73کیبن کریو اور سات پائلٹس کو جعلی ڈگری کی بنیاد پر فارغ کیا گیا ہے۔ادارے کی بحالی کے سلسلے میں اٹھائے جانے والے اقدامات،نئے جہاز حاصل کرنے کی کوششیں، پائلٹوں کی تربیت کے لئے سیمولیٹر کے حصول، کیبن کریو کی تربیت و دیگر مالی معاملات پر بھی تفصیلی گفتگو کی گئی۔ملازمین کی بہتری کے لئے اٹھائے جانے والے اقدامات کے متعلق بریفنگ دیتے ہوئے وزیرِ اعظم کو بتایا گیا کہ اس بات کو یقینی بنایا جا رہا ہے کہ پی آئی اے کے چھوٹے ملازمین کو بروقت تنخواہوں اور پنشن کی ادائیگی یقینی بنائی جائے۔اس کے ساتھ ساتھ پی آئی اے کے وسائل پر ناجائز طریقے سے قابض لوگوں سے وسائل واگذار کرجا رہے ہیں تاکہ ان کا صحیح استعمال یقینی بنایا جا سکے۔ چیئرمین پی آئی اے ائیر مارشل اسد محمود ملک کی جانب سے وزیرِ اعظم کو آئندہ تین ماہ اور لانگ ٹرم پلان پر بھی تفصیلی بریفنگ دی گئی ۔اس موقع پر وزیرِ اعظم کاکہنا تھا کہ قومی ائیرلائن ہونے کے ناطے پی آئی اے ملک کی پہچان ہے۔بدقسمتی سے قومی ائیر لائن کا شمار بھی ان اداروں میں ہوتا ہے جو ماضی میں بد انتظامی، کرپشن اور مفادات کی نذر ہوئے اور ان اداروں کا بوجھ عام آدمی اور ٹیکس دہندگان کو مسلسل برداشت کرنا پڑ رہا ہے۔ وزیرِ اعظم کی جانب سے موجودہ انتظامیہ کی کوششوں پر اطمینان کا اظہار، قومی ائیر لائن کی بحالی اور اسے منافع بخش ادارہ بنانے کے لئے حکومت کی جانب سے ہر ممکنہ سپورٹ فراہم کی جائے گی۔وزیرِ اعظم کی چئیرمین پی آئی اے کو مربوط اور جامع بزنس پلان کوجلد از جلد حتمی شکل دینے کی ہدایت تاکہ ادارے کے خسارے پر قابو پایا جاسکے اور پی آئی اے کو منافع بخش ادارہ بنا کر اپنے پاؤں پر کھڑا کیا جاسکے۔