راولپنڈی/ نئی دہلی(نمائندہ امت / مانیٹرنگ ڈیسک) ملکی سرحدوں کیلئے ہر دم تیار پاک فوج کے جوانوں نے ایک بار پھر سرجیکل اسٹرائیکس کا دعویٰ دہرانے والے بھارت کا جاسوس ڈرون مارا گرایا ہے ۔ پاک فوج کے ترجمان میجر جنرل آصف غفور نے کہا ہے کہ کسی کواڈ کاپٹر کو بھی سرحد عبور کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی ۔ پاکستان نے کنٹرول لائن کی شہری آبادیوں پر بلااشتعال بھارتی فائرنگ و گولہ باری سے نہتے شہریوں کی شہادت پر قائم مقام بھارتی ڈپٹی ہائی کمشنر کو دفتر خارجہ طلب کرکے شدید احتجاج ریکارڈ کرایا ہے۔بھارتی وزیر اعظم مودی نے پاکستان کیخلاف ایک بار پھر زہر اگلتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان صرف ایک بار جنگ سے نہیں سدھرے گا ۔اس میں کافی وقت لگے گا۔مودی نے بھارتی سپریم کورٹ کی جانب سے اجازت نہ ملنے پر آرڈی نینس جاری کرکے رام مندر کی تعمیر کا عندیہ بھی دیدیا ہے ۔ تفصیلات کے مطابق بھارتی وزیر اعظم نے ایک بار آزاد کشمیر میں 2016 میں سرجیکل اسٹرائیک کی ڈینگیں مارنا شروع کر دی ہیں ۔مودی کی ڈینگوں کی بازگشت جاری تھی کہ پاک فوج کے ترجمان میجر جنرل آصف غفور نے اپنی ٹویٹ کے ذریعے آزاد کشمیر میں کنٹرول لائن کے باغ سیکٹر کےعلاقہ میں بھارتی فوج کا بغیر پائلٹ جاسوس ڈرون کواڈ کاپٹر مارا گرانے کا اعلان کر دیا ۔ ترجمان پاک فوج کا کہنا ہے کہ دشمن کے کسی کواڈ کاپٹر اور ڈرون کو بھی کنٹرول لائن پار نہیں کرنے دیا جائے گا۔انشااللہ۔ذرائع کا کہنا ہے کہ بھارتی وزیر اعظم مودی انتخابات کاوقت قریب آنے پر اپنی عوام کےسامنے پاکستان کیخلاف سرجیکل اسٹرائیک کی ڈینگیں ماررہے ہیں ، لیکن پاک فوج کی جانب سے بھارتی ڈرون کو مار گرانا اس بات کا روشن ثبوت ہے کہ سرجیکل اسٹرائیک تو درکنار بھارتی ڈرون تک کنٹرول لائن پار نہیں کرسکتا۔پاکستان 19نومبر2016و 27 اکتوبر2017 کوبھارتی ڈرون گرا چکا ہے۔2015 میں بھی ایک ڈرون مار گرایا گیا تھا ۔ادھر منگل کو دفتر خارجہ میں قائم مقام ڈپٹی ہائی کمشنر کو بلا کر کنٹرول لائن کی شہری آبادیوں پر بھارتی فائرنگ و گولہ باری میں نہتے شہریوں کی شہادت پر شدید احتجاج ریکارڈ کرایا گیا۔ترجمان دفتر خارجہ و ڈائریکٹر جنرل سارک ڈاکٹر محمد فیصل نے بھارت کی بلا اشتعال فائرنگ کی سخت مذمت کرتے ہوئے کہا کہ بھارتی فوج کنٹرول لائن، ورکنگ باؤنڈری پر مسلسل شہری آبادیوں کو نشانہ بنا رہی ہے۔پیر کو ایل اوسی کےاٹھ مقام اور شاہ کوٹ سیکٹرز میں بھارتی گولہ باری و فائرنگ سے خاتون شہید اور سات شہری زخمی ہوئے۔ 2018میں بھارت نے سیز فائر کی2350 خلاف ورزیاں کیں ، جس سے 36بے گناہ شہری شہید اور 142 زخمی ہوئے۔ترجمان دفتر خارجہ نے بھارت سے مطالبہ کیا کہ وہ اقوام متحدہ کے مبصرین کو کام کرنے کی اجازت دے۔شہری آبادی پر بھارتی فورسز کی فائرنگ انسانی حقوق کے عالمی قوانین کی خلاف ورزی اور علاقائی امن و استحکام کیلئے خطرہ ہے۔ بھارت 2003 کے سیز فائر معاہدے کا احترام کرے اور خلاف ورزی کے واقعات کی تحقیقات کرے۔ادھر بھارتی خبر ایجنسی اے این آئی کو دیے گئے انٹرویو میں بھارتی وزیر اعظم مودی نے کہا کہ یہ سوچنا بہت بڑی غلطی ہوگی کہ ایک اور جنگ سے پاکستان سدھر جائے گا۔تقسیم ہند کے وقت 1947 اور 1965 میں پاکستان سے جنگیں ہو چکی ہیں۔مودی نے دھمکی دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان کو سدھارنے میں ابھی وقت لگے گا ۔2016 میں اڑی فوجی کیمپ پر حملے کے بعد فوج انتقام لینا چاہتی تھی۔بھارتی فوج سے زیادہ آگ مجھے لگی ہوئی تھی ، اسی لیے فوج کو جوابی کارروائی کا منصوبہ بنانے،اسے عملی شکل دینے کی کھلی چھوٹ دے دی تھی۔ نام نہاد سرجیکل اسٹرائیکس کا فیصلہ بڑا خطرہ تھامجھے صرف فوجیوں کی فکر تھی جو آپریشن میں حصہ لے رہے تھے۔میں نے واضح ہدایت دی تھی کہ کامیابی ہو یا ناکامی ،کمانڈوز کو سورج نکلنے سے پہلےواپس آجانا چاہیے۔میں ساری رات آپریشن کی مانیٹرنگ کرتا رہا ہوں ۔ اس حملے سے انکار پاکستان کیلئے ضروری تھا لیکن بھارت میں بھی کچھ لوگ وہی بات کر رہے تھے جو پاکستان کہہ رہا تھا۔ یہ بات قابل ذکر ہے کہ بھارتی اپوزیشن نے سرجیکل حملوں کو فرضیکل حملے قرار دیا تھا ۔مودی کا کہنا تھا کہ حملے کی تاریخ پہلے ہی 2بار بدلی گئی تھی اور شریک اہلکاروں کو خصوصی تربیت دی گئی ۔ایک سوال کے جواب میں مودی نے کہا کہ آج تک کسی بھی بھارتی وزیر اعظم نے پاکستان سے مذاکرات سے انکار نہیں کیا۔ہم بموں کی گونج میں بات نہیں کر سکتے۔انتہا پسند ہندو جماعتوں کی جانب سے ایودھیا میں رام مندر کی تعمیرکے لیے قانون سازی کے مطالبات پر مودی نے کہا کہ کوئی بھی فیصلہ سپریم کورٹ کا فیصلہ آنے پر ہی اٹھایا جاسکتا ہے۔بی بی سی کے مطابق مودی کے بیان کا مطلب یہ لیا جا رہا ہے کہ وہ سپریم کورٹ سے مرضی کا فیصلہ نہ آنے پر ایودھیا میں رام مندر کی تعمیر کی راہ ہموار کرنے کیلئے آرڈیننس جاری کریں گے۔مودی نے مزید کہا کہ اگر پاکستان نے سارک سربراہی اجلاس میں شرکت کی دعوت دی تو یہ پل اسی وقت پار کریں گے جب وقت آئے گا۔ہم پاکستان کے ساتھ ہر موضوع پر بات کرنے کے لیے تیار ہیں، ایسا نہیں ہے کہ مجوزہ بات چیت میں یہ موضوع شامل ہوگا اور فلاں نہیں۔
٭٭٭٭٭
نئی دہلی(امت نیوز)بھارتی افواج کے افسران نے وزارت دفاع کے سول افسران کو مساوی عہدے کا حامل افسر تسلیم کرنے سے انکار کر دیا ہے ۔بھارتی فوجی حکام رویے سے مسلح افواج میں داخلی کشمکش تیز ہو گئی ہے ۔بھارتی اخبار ٹائمز آف انڈیا کے مطابق بھارتی مسلح افواج کے افسران کا کہنا ہے کہ وہ وزیر دفاع نرملا ستھارمن کی منظوری سےبری ، بحری، فضائیہ اور مشترکہ دفاعی اداروں کے سربراہان کے نام30 اکتوبر کو جاری ہدایات نہیں مانتے ۔ یہ احکامات وزیر دفاع کے حکم پر وزارت دفاع کے چیف ایڈمنسٹریٹو آفس کے جوائنٹ سیکریٹری کی جانب سے جاری کئے گئے ۔ان ہدایات میں آرمڈ فورسز ہیڈ کوارٹرز سول سروس کے افسران کا درجہ عسکری حکام سے زیادہ قرار دیا گیا ہے ۔ حکم نامے کے مطابق آرمڈ فورسز ہیڈ کوارٹر سول سروس کے ڈائریکٹر کا عہدہ بریگیڈیئر جبکہ پرنسپل ڈائریکٹر کا منصب میجر جنرل کے مساوی ہوگا۔پرنسپل ڈائریکٹرز آئندہ صرف لیفٹیننٹ جنرل جبکہ ڈائریکٹرز میجر جنرل حضرات کو ہی جوابدہ ہوں گے ۔بھارتی فوج نے اس حکم نامہ پر شدید رد عمل ظاہر کرتے ہوئے پیر کو ایک خط وزیر دفاع کو بھیجا ہے ، جس میں عملاً جاری کردہ احکامات کومسترد کر دیا گیا ہے ۔خط میں اس بات پر بھی برہمی کا اظہار کیا گیا ہے کہ یہ ہدایات مسلح افواج کے سربراہوں کو براہ راست جاری کر دی گئیں ۔اس سے قبل کبھی عہدوں کے مساوی ہونے کا ذکر نہیں کیا گیا ہے ۔یہ بات قابل ذکر ہے کہ بھارت نے آرمڈ فورسز ہیڈ کوارٹرز سول سروس کو سیکریٹریٹ بی کے طور پر1968 قائم کیا گیا ۔ اس کے اب تک 4 پرنسپل ڈائریکٹرز ہیں اور ان میں مزید نئے 7پرنسپل ڈائریکٹرز اور 30ڈائریکٹرزکی تعیناتی کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
٭٭٭٭٭
Next Post