سدھارتھ شری واستو
بھارتی ڈاکٹر بیوی کو قتل کرکے چھ ما ہ تک سوشل سائٹس پر زندہ دکھاتا رہا۔ اتر پردیش ضلع شاہ پور سے تعلق رکھنے والا ڈاکٹر دھرمیندرا پرتاپ سنگھ اپنی بیوی سونیا شری واستو کو سیر و تفریح کیلئے نیپال لے گیا تھا، جہاں اس نے معمولی تنازعے پر بیوی کا مکان اور جائیداد ہتھیانے کیلئے اس کو شراب میں نیند آور گولیاں ملا کر پلا دیں اور اسے ایک اونچی پہاڑی چوٹی پر لے جاکر دھکا دے دیا، جس کے نتیجے میں سونیا گہری کھائی میں گر کر ہلاک ہوگئی، جبکہ دھرمیندرا پرتاپ وہاں سے بھاگ گیا۔ اپنے ہوٹل واپس آنے کے بعد ڈاکٹر دھرمیندرا پرتاپ نے سونیا شری واستو کا موبائل اپنے پاس حفاظت سے رکھ لیا اور روزانہ اس کی پرانی تصاویر میں سے کچھ تصاویر نکال نکال کر ٹویٹر، فیس بک اور واٹس اپ پر بیوی کے تینوں اکائونٹس اپ ڈیٹ کرتا رہا، تاکہ سسرال، رشتہ داروں اور بیوی کی سہیلیوں تک یہ تاثر پہنچتا رہے کہ سونیا شری واستو مری یا لا پتا نہیں ہوئی، بلکہ وہ نیپال میں موجود ہے۔ اتر پردیش پولیس ڈیپارٹمنٹ کا کہنا ہے کہ دھرمیندرا پرتاپ سنگھ گورکھ پور سول اسپتال میں سرجن کے عہدے پر کارگزار تھا اور اس نے دو شادیاں کی تھیں۔ سونیا کی کئی ماہ تک فزیکل گمشدگی کے بعد سونیا شری واستو کی سہیلیوں اور رشتہ دارو ں نے اس سلسلے میں قاتل شوہر دھرمیندر سنگھ سے رابطہ کیا اوراس سے پوچھا کہ سونیا کہاں ہے؟ اس پر اس نے ان سہیلیوں اور رشتہ داروں کو بتایا کہ سونیا نیپال میں مقیم ہے اور بے حد خوش ہے۔ وہ مسلسل آپ لوگوں سے رابطوں اور دلجمعی کیلئے اپنے تینوں سوشل اکائونٹس اپ ڈیٹ بھی کر رہی ہے، دیکھ لیجئے۔ لیکن سونیا کی سہیلیوں اور رشتہ داروں اور بالخصوص والدین نے پولیس سے رابطہ کیا کہ سونیا سے کوئی ٹیلی فونک رابطہ نہیں ہو رہا ہے۔ اگرچہ وہ تینوں سوشل سائٹس پر ان سے رابطہ رکھ رہی ہے اور سوالات کے جوابات بھی دے رہی ہے، لیکن وہ ٹیلی فون نہیں اٹھارہی اور سماجی رابطوں کی سائٹس سے وائس پروٹوکول سے کی جانے والی کالز کے جواب بھی نہیں دے رہی، جس سے ان کو تشویش ہو رہی ہے۔ اتر پردیش پولیس نے اس سلسلے میں سونیا کے والدین کی شکایات پر ایک مقدمہ درج کر کے نیپالی پولیس سے رابطہ کیا تو ساری کہانی کھل کر سامنے آگئی۔ کیونکہ نیپالی پولیس خود اس سلسلے میں پوکھران کے تفریحی مقام پر ایک خاتون کی لاش کی عدم شناخت کے مسئلے سے دو چار تھی، جس کی لاش جون 2018ء میں ملی تھی، لیکن کسی نے اس ضمن میں کوئی شکایت یا مقدمہ درج نہیں کروایا تھا۔ جبکہ مقامی ہوٹلوں کی جانب سے بھی کسی سیاح یا مہمان کی گمشدگی کی کوئی اطلاع ان کو نہیں دی گئی تھی۔ تاہم جب اتر پردیش پولیس کی جانب سے نیپالی حکومت کے وسط سے پوکھران پولیس سے رابطہ کیا گیا تو پوکھران پولیس اسٹیشن کے تفتیشی افسر نے لاش کی شناخت کروائی تو یہ عقدہ کھلا کہ ملنے والی لاش سونیا شری واستو کی ہے، جو اپنے شوہر مسٹر سنگھ کے ساتھ نیپال آئی تھی اور بظاہر واپس بھی چلی گئی تھی۔ بعد ازاں پولیس ڈیپارٹمنٹ کی جانب سے لوکیٹر کی مدد سے جب فون کی لوکیشن اور اپ ڈیٹ چیک کی گئی تو علم ہوا کہ سارا کام ڈاکٹر شوہر دھرمیندرا پرتاپ سنگھ اور اس کے دو دوستوں (پردپ کمار اور منیش سنگھ) کا ہے، جو مختلف مقامات پر جاکر سونیا شری واستو کے سماجی رابطوں کی سائٹس کو نئی نئی تصاویر لگا کر اپ ڈیٹ بھی کرتے اور ڈاکٹر پرتاپ سنگھ خود گورکھ پور میں بیٹھ کر مریضوں کا علاج کرتا رہا۔ بھارتی جریدے دکن کرونیکل نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ اس قاتلانہ کارروائی کا بھانڈا مقامی نیپالی پولیس کے ایک آفیسر نے اس وقت پھوڑا، جب مقامی سطح پر پوکھران پولیس اسٹیشن کی حدود میں ایک خاتون کی ادھ کھائی لاش ملی، جس کی شناخت نہیں ہو پائی اور لاش کو مقامی پولیس نے سرکاری اسپتال کے مردہ خانہ میں رکھوا کر ورثا کی تلاش شروع کروادی۔ نیپالی پولیس کے تفتیشی افسر انجو کمار نے بتایا ہے کہ ’’جب ہم نے پوکھران/ نیپال کے اس تفریحی علاقے میں گزشتہ چھ ماہ میں آنے والوں کا ریکارڈ چیک کیا تو بھی ہمیں کوئی اتا پتا نہیں ملا۔ لیکن جب ماہ دسمبر میں اتر پردیش پولیس کی ایک ٹیم پوکھران میں آئی تو نیپال پولیس کے پاس چھ ماہ میں اس علاقہ میں آنے والے ہوٹل مہمانوں کی پہلے سے موجود لسٹ میں سونیا شری واستو کا نام موجود تھا اور مقامی اسپتال میں اس کی لاش کا معائنہ کرنے والے اس کے والدین اور رشتہ داروں نے بھی اس کو شناخت کرلیا اور ڈی این اے سے بھی اس بات کی تصدیق ہوگئی کہ سونیا کو اس کے شوہر نے قتل کیا ہے۔ اس یقین کے بعد پولیس نے اتر پردیش میں چھاپہ مار کر بیوی کے قاتل ڈاکٹر دھرمیندرا سنگھ کو گرفتار کرلیا، جس نے سونیا شری واستو کے قتل کا اعتراف فوراً ہی کرلیا۔ کیونکہ تمام کارروائی ڈیجیٹل حیثیت میں ریکارڈ کا حصہ بن چکی تھی۔ پولیس ڈیپارٹمنٹ کو دیئے جانے والے تفتیشی انٹرویو میں ڈاکٹر دھرمیندرا پرتاپ سنگھ نے اعتراف کیا کہ اس نے مکان اور جائیداد کے چکر میں سونیا شری واستو سے شادی کی تھی اور جون کے مہینے میں سونیا کو قتل کرنے کی پلاننگ کی، جبکہ پولیس کو دھوکا دینے کیلئے اس نے اس کا موبائل فون بھی ہتھیا لیا اورسونیا کے تینوں سوشل سائٹس کے اکائونٹس کو اپ ڈیٹ بھی کرتا رہا۔ ٭
٭٭٭٭٭