پانچ سالہ بچی کے قتل کی تفتیش میں بجٹ کی کمی حائل

0

محمد زبیر خان
نوشہرہ میں کمسن بچی منال کے قتل کا ملزم پکڑے جانے کے بعد ایبٹ آباد پولیس پر پانچ سالہ فریال کے قاتلوں کی گرفتاری کیلئے دبائو بڑھ گیا ہے۔ جسے دسمبر کے آخری ہفتے میں زیادتی کے بعد قتل کیا گیا تھا۔ ذرائع نے بتایا کہ فریال قتل کیس کی تفتیش میں بجٹ کی کمی حائل ہے۔ ایبٹ آباد پولیس نے اب تک دو سو پچاس افراد کے خون کے نمونے ڈی این اے ٹیسٹ کے لئے لاہور بھجوائے ہیں اور ان ٹیسٹوں کیلئے اب تک فارنسک لیبارٹری کو چار لاکھ روپے کی ادائیگی کی گئی ہے۔ جبکہ لیبارٹری کی مجموعی فیس بارہ لاکھ سے زائد بنتی ہے۔ واضح رہے کہ ایک ڈی این اے ٹیسٹ کی فیس پانچ ہزار روپے مقرر ہے۔ چونکہ خیبر پختون میں کوئی فارنسک لیبارٹری ہی نہیں، لہٰذا ایبٹ آباد پولیس کو لاہور کی لیبارٹری میں رپورٹیں بھجوانا پڑی تھیں۔
ایبٹ آباد کی تحصیل حویلیاں میں پانچ سالہ فریال کے قاتل کی عدم گرفتاری پر ملک بھر، بالخصوص صوبہ خیبر پختون اور ہزارہ ڈویژن میں عوام کے غم و غصے میں اضافہ ہو رہا ہے۔ اندوہناک واقعہ 25 دسمبر کو ہوا تھا۔ جبکہ فریال کی لاش 26 دسمبر کو ملی تھی۔ اس کے بعد سے اب تک ہزارہ ڈویژن کے مختلف علاقوں اور ایبٹ آباد میں مظاہرے جاری ہیں۔ جبکہ سوشل میڈیا پر بھی احتجاج ریکارڈ کرایا جا رہا ہے۔ دوسری جانب گزشتہ روز (منگل کو) نوشہرہ پولیس نے فریال ہی کی طرح زیادتی کے بعد قتل کی جانے والی کم عمر منال کے قاتل کو گرفتار کرنے کا دعوی کیا ہے۔ منال کے قتل کا واقعہ فریال کے قتل کے بعد پیش آیا تھا۔ منال کے قتل کے ملزم کی گرفتاری کے بعد ایبٹ آباد پولیس پر فریال کے قاتل یا قاتلوں کی گرفتاری کیلئے دباؤ مزید بڑھ گیا ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ ایبٹ آباد پولیس پوری کوشش کر رہی ہے کہ فریال کے قتل کے ملزم یا ملزمان کو گرفتار کرلے۔ پولیس کے تمام اعلیٰ افسران روزانہ حویلیاں کے قریبی علاقے کا دورہ کرتے ہیں اور کئی لوگوں سے تفتیش کی جارہی ہے۔ پولیس تفتیش کاروں کے مطابق حویلیاں کا گاؤں کیالہ جہاں فریال کو قتل کیا گیا، وہاں بہت کم آبادی ہے۔ جس طرح کا اس علاقے کا محل و وقوع ہے، اس میں بھی بظاہر یہ ممکن نہیں کہ باہر سے کوئی آکر گھنائونی واردات کرے۔ ذرائع کے مطابق پولیس کو یقین ہے کہ واردات علاقے ہی کے کسی رہائشی شخص نے کی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ پولیس نے اپنی تفتیش کے آغاز میں گائوں کے 22 لوگوں کو مشتبہ قرار دے کر اپنی تحویل میں لے کر تفتیش کی اور ان بائیس لوگوں کے ڈی این اے ٹیسٹ کے لئے خون کے نمونے بھی حاصل کئے گئے، جن کو لاہور کی فارنسک لیبارٹری بھجوایا گیا۔ ان ذرائع کے بقول اس کے بعد بھی مزید پچاس اور پھر سو اور اب دو سو پچاس افراد کے خون کے نمونے ڈی این اے ٹیسٹ کیلئے لئے گئے ہیں اور انہیں لاہور بھجوا دیا گیا ہے۔ پولیس نے کیالہ گاؤں کے ہر شخص پر نظر رکھی ہوئی ہے اور کسی کو بھی کلیئر قرار نہیں دیا گیا۔ ضرورت پڑنے پر گاؤں کے ہر چھوٹے بڑے فرد کا ڈی این اے کیا جائے گا اور اس سلسلے میں کسی سے رعایت نہیں کی جائے گی۔ معلوم ہوا ہے کہ پنجاب فارنسک لیبارٹری، ڈی این اے ٹیسٹ کی رپورٹ چار سے پانچ دن میں دیتی ہے اور بعض کیسوں کی حساسیت کی بنا پر اس میں زیادہ عرصہ بھی لگ جاتا ہے۔ ایبٹ آباد پولیس کے ذرائع کے مطابق ڈی این اے ٹیسٹ کے لئے پہلے جن بائیس لوگوں کے خون کے نمونے 27 دسمبر کو لاہور کی فارنسک لیبارٹری بھجوائے گئے تھے، اب تک ان کے نتائج بھی موصول نہیں ہوئے ہیں۔ تاہم توقع ہے کہ ان بائیس کے نتائج رواں ہفتے ہی مل جائیں گے۔ اس کے بعد باقی لوگوں کے ڈی این اے ٹیسٹ ملیں گے۔ ان ذرائع نے بتایا کہ ایبٹ آباد پولیس کے پاس اتنا بجٹ بھی نہیں کہ وہ ڈھائی سو افراد کے ٹیسٹوں کی فیس یکمشت ادا کرے۔ لاہور کی فارنسک لیبارٹری میں ایک ڈی این اے ٹیسٹ کی فیس پانچ ہزار روپے چارج کی جاتی ہے۔ یہ فیس سرکاری کاموں کے لئے ہے۔ ایبٹ آباد پولیس نے اب تک چار لاکھ روپے ادا کئے ہیں، جبکہ مجموعی رقم بارہ لاکھ سے زائد بنتی ہے۔ اس وقت ایبٹ آباد پولیس نے لیبارٹری کو تقریباً آٹھ لاکھ سے زائد رقم ادا کرنی ہے۔ ذرائع کے مطابق ایبٹ آباد پولیس کو صوبائی ہیڈ کوارٹر سے یہ ہدایات دی گئی ہیں کہ اس معاملے میں ہر طرح کا قدم اٹھایا جائے اور بجٹ میں جو کمی ہے، وہ پشاور سے آئی جی کے دفتر سے پوری کر دی جائے گئی۔ ایک سوال کے جواب میں ذرائع نے بتایا کہ آئی جی کے دفتر سے بجٹ فراہمی شروع کردی گئی ہے اور ممکنہ طور پر دو تین روز میں رقم ایبٹ آباد پولیس کو مل جائے گی۔ تاہم وقتی طور پر بجٹ نہ ہونے کی وجہ سے ڈی این اے ٹیسٹ کے نتائج میں تاخیر ہوسکتی ہے۔ واضح رہے کہ صوبہ خیبر پختون میں کوئی بھی فارنسک لیبارٹری موجود نہیں، جس کی وجہ سے پولیس کو ایم تفتیش کے سلسلے میں مسائل کا سامنا رہتا ہے۔
ایبٹ آباد پولیس کے شعبہ تفیش کے انچارج عزیز آفریدی نے ’’امت‘‘ کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا کہ پولیس پوری طرح ملزم یا ملزمان کی گرفتاری کے لئے کوشش کر رہی ہے۔ اس کیس میں نہ تو کوئی مشتبہ ہے اور نہ ہی کوئی کلیئر ہے۔ مکمل تفتیش کی جا رہی ہے۔ ایک سوال پر ان کا کہنا تھا کہ پولیس کے پاس بجٹ موجود ہے اور اس میں سے ادائیگیاں کردی گئیں ہیں۔ جو کمی رہ گئی ہے، وہ آئی جی دفتر سے پوری کی جارہی ہیں۔ فریال قتل کیس میں بجٹ سمیت کسی چیز کو آڑے نہیں آنے دیا جائے گا۔
٭٭٭٭٭

Leave A Reply

Your email address will not be published.

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More