لاڑکانہ کے 4 اسپتالوں میں طبی آلات ناکارہ نکلے
لاڑکانہ(رپورٹ:محمد علی بہلیم) سندھ حکومت کی جانب سے بہتر صحت کی سہولیات فراہم کرنے کے دعوؤں کی قلعی کھل گئی۔ میڈیکل سپرنٹنڈنٹ چانڈکا اسپتال لاڑکانہ کی جانب سے سیکریٹری صحت سندھ کو بھیجی گئی منظر عام پر آگئی۔رپورٹ کے مطابق 1600 بیڈز پر مشتمل چار سرکاری اسپتالوں چانڈکا ٹیچنگ، سول شیخ زید وومن اور چلڈرن اسپتالوں کی بیشتر اہم مشینری ناکارہ اور پرانی ظاہر کی گئی ہیں۔ آئی سی یو کے 8میں سے 6وینٹی لیٹرز ناکارہ صرف 2وینٹی لیٹرز کام کر رہے ہیں جبکہ ایم آر آئی، ایکسریز، بچوں کے انکیوبیٹرز، ڈائیلاسز مشینیں اور آر او پلانٹس بھی ناکارہ ہو چکے ہیں سرکاری اسپتالوں کی تین میں سے دو لیبارٹریز کے آدھے آلات ناکارہ، جبکہ زید اے بھٹو لیبارٹری میں سرے سے کوئی بھی آلات موجود نہ ہونے کا بھی انکشاف ہوا ہے ۔رپورٹ کے مطابق سندھ حکومت ادویات کی مد میں روزانہ فی کس مریض صرف1روپیہ 40پیسے تاہم زیر علاج مریضوں کے کھانے کی مد میں روزانہ فی کس مریض صرف 2 روپے 77پیسے دیئے جارہے ہیں۔ میڈیکل سپرنٹنڈنٹ چانڈکا اسپتال لاڑکانہ ڈاکٹر علی گوہر ڈاہری کا کہنا ہے کہ سالانہ 11لاکھ مریض بلوچستان سمیت دیگر اضلاع سے ان ہسپتالوں کا رخ کرتے ہیں جبکہ دن بہ دن مریضوں کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے بجٹ ناکافی ہے، وسائل کم اور مسائل بہت زیادہ ہیں۔ گذشتہ کئی ماہ سے سیکریٹری صحت کو ساری صورتحال سے آگاہ کیا ہوا ہے چانڈکا اسپتال میں چالیس وارڈز ہیں اورڈاکٹروں کی شدید قلت کا بھی سامنا ہے۔