بنگلہ دیشی نوجوانوں کا جمہوریت پر اعتماد اٹھ گیا

0

ڈھاکہ/ لندن(امت نیوز)بنگلہ دیشی نیوز ویب سائٹ ساؤتھ ایشین مانیٹر کا کہنا ہے کہ حسینہ واجد حکومت کے تحت متنازع ترین انتخابات کے نتیجے میں نوجوانوں پر مشتمل ملک کی 40فیصد آبادی کا جمہوریت سے اعتماد اٹھ گیا ہے ۔ بنگلہ دیش میں خطرناک دور کا آغاز ہو گیا ہے ۔برطانوی اخبار انڈیپینڈنٹ کا کہنا ہے کہ بی این پی کے رہنماؤں میں اب یہ تاثر عام ہے کہ انہیں انتخابات میں حصہ ہی نہیں لینا چاہئے تھا ۔تفصیلات کے مطابق بنگلہ دیش نیوز پورٹل ساؤتھ ایشین مانیٹر کا کہنا ہے کہ حسینہ واجد حکومت کے تحت متنازع ترین انتخابات کے نتیجے میں بنگلہ دیشی میں خطرناک دور کا آغاز ہو گیا ہے ۔حسینہ واجد حکومت کئی برس سے اپوزیشن کو ختم کرنے کے چکر میں ہے۔سابق وزیر اعظم خالدہ ضیا سمیت تمام قابل ذکر اپوزیشن رہنما جیلوں میں ہیں ۔اپوزیشن سے مشتبہ انتخابی نتائج کو ہضم کرنے کی توقع رکھنا عبث ہے جبکہ الیکشن کمیشن پہلے ہی نئے انتخابات کا مطالبہ مسترد کر چکا ہے ۔اس صورتحال سے ظاہر ہوتا ہے کہ بنگلہ دیش کا مستقبل غیر واضح ہے کیونکہ اپوزیشن گھٹن کے ماحول میں مزید سخت گیر رویہ اپنا سکتی ہے اور اس ضمن میں جماعت اسلامی مزید اشتعال کا شکار ہو سکتی ہے ۔برطانوی اخبار انڈیپینڈنٹ کا کہنا ہے کہ بی این پی کے رہنماؤں کا ایک گروپ سمجھتا ہے کہ انہیں انتخابات میں حصہ ہی نہیں لینا چاہئے تھا جس کا نتیجہ مکمل شکست کی صورت میں نکلا ۔اب اس کے سوا کوئی حل نہیں کہ اپوزیشن جماعتیں مل کر جدوجہد کریں ۔ بی این پی کے سیکریٹری جنرل مجیب الرحمن سرور کا کہنا ہے کہ اپوزیشن جماعتوں کے قائدین میں سے کسی ایک کی ملاقات سے قبل ہی اپوزیشن اتحاد نے الیکشن میں حصہ لینے کا اعلان کر دیا تھا ۔ حسینہ واجد نے کسی رہنما کو گرفتار نہ کرنے کا وعدہ کیا لیکن اس پر عمل نہیں کیا گیا ۔ماحول بنائے بغیر ہی الیکشن میں حصہ لیا گیا ۔ثابت ہو گیا کہ بنگلہ دیش میں جمہوریت نہیں ۔عوامی لیگ نہیں جیتی بلکہ اسے قانون نافذ کرنے والے اداروں نے مل کر جتایا ہے ۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More