اسلام آباد(نمائندہ خصوصی )چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال کی زیر صدارت ایگزیکٹو بورڈ کا اجلاس ہوا جس دوران مختلف کیسز پر 20 انکوائریاں شروع کرنے کی منظوری دیدی گئی۔جبکہ زیر التواء اہم ترین نیب مقدمات کے ملزمان کے نام ای سی ایل میں ڈلوانے بارے بھی غور کیاگیاہے اور فیصلہ کیاگیاہے کہ اس بارے مقدمات کی نوعیت دیکھ کرفیصلہ کیاجائیگا۔اجلاس میں سابق وزیرپٹرولیم شاہدخاقان عباسی کیخلاف ایم ڈی پی ایس او کی تقرری ، خلاف ضابطہ بھرتیوں پرپی آئی اے انتظامیہ کیخلاف، سابق وزیرزاہدبھرگری،سابق اٹارنی جنرل ملک قیوم کیخلاف، سندھ کے سابق وزراء سہیل انورسیال،جام خان شوروکیخلاف انکوائری شروع کرنے کی منظوری دیدی گئی ہے۔چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال نے کہا ہے کہ ملک سے بدعنوانی کا خاتمہ، اشتہاری اورمفرورملزمان کی گرفتاری ترجیح ہے۔ اسلام آباد میں چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال کی زیرصدارت ایگزیکٹیو بورڈ کا اجلاس ہوا جس میں بدعنوانی کے ریفرنسزاور انکوائریوں کی منظوری دی گئی ہے ۔نیب نے سابق سیکرٹری پٹرولیم ارشد مرزا، سابق ایم ڈی پی ایس او شیخ عمران الحق، ڈپٹی ایم ڈی پی ایس او یعقوب ستار اور بینک آف پنجاب کے سی ای او نعیم الدین خان کے خلاف بھی انویسٹی گیشنز کی منظوری دی۔اعلامیے کے مطابق جن افراد کے خلاف ایگزیکٹو بورڈ کے اجلاس کے دوران انکوائریوں کی منظوری دی گئی ان میں سابق ممبر قومی اسمبلی میاں امتیاز، میاں ابراہیم، میاں اعجاز عامر، چوہدری محمد منیر، جام خان شورو، زاہد علی بھرگڑی، سہیل انور سیال، عبدالجبار خان، امان اللہ سیال اور علی عثمان کے نام شامل ہیں۔ نیب ایگزیکٹو بورڈ کی جانب سے سابق اٹارنی جنرل ملک محمد قیوم اور سابق سیکرٹری وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی فاروق اعوان کے خلاف بھی انکوائری کی منظوری دی گئی ہے۔نیب اعلامیے کے مطابق نیشنل ہائی وے اتھارٹی، سندھ اور پنجاب کے مختلف افسران و ٹھیکداروں کے خلاف بھی انکوائری کی منظوری دی گئی ہے۔چیئرمین نیب نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ نیب کرپشن فری پاکستان کیعزم پرسختی سے عمل پیرا ہے، میگا کرپشن کے مقدمات کومنطقی انجام تک پہنچایا جائے گا۔جسٹس (ر) جاوید اقبال کا کہنا تھا کہ ملک سے بدعنوانی کا خاتمہ، اشتہاری اورمفرورملزمان کی گرفتاری ترجیح ہے، قوم کی لوٹی رقوم کی واپسی، متاثرین کو رقوم کی واپسی کے لیے اقدامات کاعزم ہے۔ذرائع نے روزنامہ امت کوبتایاکہ اجلاس میں میگاکرپشن میں مبینہ طورپر ملوث ملزمان کے مقدمات کابھی جائزہ لیاگیااور اس بات کافیصلہ کیاگیاکہ ان کے نام ای سی ایل پر ڈلوانے کے لیے ان کے مقدمات پر غور کیاجائیگااور مقدمے کے مطابق ہی نام ای سی ایل میں ڈلوایاجائیگا۔