کراچی(اسٹاف رپورٹر)قانونی ماہرین نے کہا ہے کہ قاتل راؤ انوار کوریٹائرمنٹ کے بعد بکتر بند گاڑی میں پروٹوکول کے ساتھ نقیب اللہ محسود کیس میں عدالت پیش کیا گیا تو حکام کا یہ اقدام بدنیتی تصور کیا جائے گا ۔بیرسٹر خواجہ نوید احمد نے رابطے پر ’’امت ‘‘کو بتایا کہ نقیب اللہ محسود کی جعلی مقابلے میں ہلاکت کی ایف آئی آر کے اندراج کے وقت راؤ انوار حاضر سروس ایس ایس پی تھا ،جو منظر عام سے غائب ہوا اور اس نے اچانک ہی خود کو سپریم کورٹ کے حوالے کر کے گرفتاری دی تھی۔راؤ انوار اب ضمانت پر ہیں اور وہ ریٹائرڈ بھی ہو گئے ہیں ،لیکن اس سے کیس پر فرق نہیں پڑے گا۔انہیں عدالت میں جعلی مقابلے میں شہری کے قتل کیس کا سامنا کرنا ہی پڑے گا۔یہ ضرور ہے کہ ریٹائرمنٹ کے بعد پروٹوکول پر فرق پڑے گا۔راؤ انوار پہلے جس طریقے سے آتے تھے ،اب وہ اس طور طریقے سے نظر نہیں آتے۔پولیس کا اپنا طریقہ ہے۔بہت سے ریٹائرڈ ایس پیز، ڈی آئی جیز کو آج بھی سیکورٹی ملی ہوئی ہے ۔اب دیکھنا یہ ہے کہ جو لوگ راؤ انوار کو پہلے سپورٹ کرتے تھے ،وہ اب بھی اس کے حامی ہیں یا نہیں۔بکتر بند گاڑی میں پیش کیا جاتا ہے یا نہیں، سارا کچھ آئندہ تاریخ پر ہی معلوم ہو گا۔سینئر وکیل یوسف لغاری کا کہنا تھا کہ راؤ انوار پر عدالت میں نقیب اللہ کو جعلی مقابلے میں قتل کرنے کا کیس چل رہا ہے ۔ریٹائرمنٹ سے کیس پر فرق نہیں پڑے گا۔یہ ضرور ہے کہ وردی اترنے کی وجہ سے راؤ انوار اب عام شہری ہیں اور قانونی طور پر کسی پروٹوکول کے مستحق نہیں ہیں۔حکومت سندھ راؤ انوار کو اس کی پیش کی گئی درخواست پر سیکورٹی فراہم کرسکتی ہے۔ نقیب اللہ محسود کے والد پہلے ہی راؤ انوار سےعام قیدی کا سلوک کرنے کا مطالبہ کر چکا ہے ۔راؤ انوار کو ریٹائرمنٹ کے بعد بھی سیکورٹی ملی تو لازماً نقیب کے گھر والے آواز اٹھائیں گے ۔متعلقہ حکام کو دیکھ کر ہی فیصلہ کرنا ہو گا۔صلاح الدین گنڈا پور کا کہنا ہے کہ راؤ انوار ریٹائرمنٹ کے بعد خصوصی پروٹوکول کا مستحق نہیں۔حکومت کو سیکورٹی دینے کے فیصلے پر بھی سوچ بچار کرناہوگا۔خصوصی سیکورٹی دینے کا حکام کا فیصلہ بدنیتی پر مبنی ہو ۔ریٹائرمنٹ کے بعد راؤ انوار خصوصی سیکورٹی کا مستحق نہیں ہے ۔انہوں نے عام شہری کو جعلی مقابلے میں مارا تھا۔راؤ انوار کے حامیوں کو معلوم ہونا چائیے کہ راؤ انوار پر فوجداری کیس چل رہا ہے۔راؤ انوار کو سپورٹ کرنے والے بھی جرائم کے حصہ دار تصور ہوں گے ۔انہیں چاہئے کہ وہ انصاف ہونے دیں ۔