ایس اے اعظمی
بیٹے کے ہاتھوں قلاش ہوجانے والے بھارت کے معروف بزنس ٹائیکون وجے پت سنگھانیہ نے اعلان کیا ہے کہ وہ اپنے بیٹے سے جائیداد اور بزنس کی واپسی کیلئے مقدمہ دائر کریں گے، جس کیلئے انہوں نے ایک وکیل سے مشاورت مکمل کرلی ہے۔ ایک وقت میں اپنا جہاز خود اُڑانے والے سنگھانیہ گروپ کے ڈائریکٹر وجے پت سنگھانیہ نے بیٹے کی محبت میں 2015 میں ساری جائیداد اور اربوں ڈالرز کا ٹیکسٹائل بزنس اکلوتے بیٹے گوتم سنگھانیہ کے حوالے کردی تھی، جسے اب وہ اپنی سنگین غلطی قرار دے رہے ہیں۔ غربت کی زندگی گزارنے والے بزنس مین نے کہا ہے کہ ’’میں پوری دنیا کے والدین کو نصیحت کرتا ہوں کہ وہ اپنی ہی زندگی میں بزنس اور جائیداد اولادوں کے حوالہ ہرگز نہ کریں ورنہ انہیں نان شبینہ اور سر پر چھت سے محروم ہوجانا پڑے گا‘‘۔ بھارتی جریدے دکن کرونیکل کی ایک رپورٹ کے مطابق اپنے ذاتی جہاز، درجنوں بنگلوں اور کئی ٹیکسٹائل یونٹس کی ملکیت رکھنے والا بھارتی ٹائیکون اس وقت ممبئی کی سڑکوں پر جوتیاں چٹخا رہا ہے اور اپنے آگے پیچھے درجنوں گارڈز اور ملازمین رکھنے والا وجے پت سنگھانیہ ایک ڈبل روٹی خریدنے کیلئے بھی اکیلا جنرل اسٹور تک جاتا دکھائی دیتا ہے، لیکن اس کے وکیل کا کہنا ہے کہ وجے پت سنگھانیہ کی سنگین غلطی کا ازالہ ہونے والا ہے کیونکہ 2007ء میں دائر ایک کیس کا فیصلہ کرتے ہوئے بھارتی سپریم کورٹ نے حال ہی میں ایک قانون پاس کروایا ہے کہ کوئی بھی بھارتی والدین (ماں یا باپ) اپنے بچوں سے وراثتی جائیداد یا گفٹ کی جانے والی تمام ملکیت یا تحائف اس وقت واپس لے سکتے ہیں کہ جب ان کی اولادیں ان کا کوئی خیال نہ رکھیں اور ان کی بنیادی ضروریات پوری نہ کریں۔ وکیل کا کہنا ہے کہ وجے پت سنگھانیہ کا کیس اس قانون کی رو سے بہت مضبوط ہے اور وہ ممبئی ہائی کورٹ میں اس تاریخی مقدمہ کیلئے بے قرار ہیں۔ ایک انٹرویو میں وجے پت سنگھانیہ کا کہنا ہے کہ میں نے 2015ء میں ریمنڈ گروپ کا بزنس اور جائیداد کا کنٹرول اپنے اکلوتے بیٹے گوتم سنگھانیہ کے حوالہ کردیا تھا لیکن اس وقت مجھے بالکل اندازہ نہیں تھا کہ میں اپنی زندگی کی سنگین ترین غلطی کررہا ہوں اور جس بیٹے کو اپنا سب کچھ جان کر ساری جائیداد اور اربوں ڈالرز کا بزنس دے رہا ہوں، وہی مجھے ایک ایک نوالہ روٹی کیلئے پریشان کردے گا اور مجھے میری ہی کمائی سے بنائی جائیداد سے بے دخل کردے گا۔ این ڈی ٹی وی نے بتایا ہے کہ اس وقت ہزاروں بھارتی والدین معاشرتی منظر نامہ پر موجود ہیں جو اپنی ہی اولادوں کے ہاتھوں نفسیاتی اور جذباتی اعتبار سے بلیک میل ہوکر ساری جائیداد ان کے حوالہ کرچکے ہیں اور والدین کی دولت اور جائیداد ہتھیانے والی نافرمان اولادوں نے اپنے ہی والدین کو جائیدادوں سے بے دخل کردیا ہے اور ان کو نان شبینہ کا محتاج کردیا ہے۔ اس سلسلہ میں ریمنڈ گروپس کے سابق ڈائریکٹر وجے پت سنگھانیہ نے میڈیا گفتگو میں بتایا ہے کہ وہ اپنے بیٹے گوتم سنگھانیہ کے ہاتھوں پریشان کر دیئے گئے ہیں اور وہ ممبئی کے پوش ایریا ساحل پر اپنی محنت سے بنائی جانے والی کروڑوں ڈالرز کی ملٹی اسٹوری بلڈنگ ’’جے کے ہائوس‘‘ کے ٹاپ فلور پر رہتے تھے لیکن بیٹے گوتم سنگھانیہ کو جائیداداور کاروبار کی منتقلی کے بعد تو اس نے اپنی آنکھیں پھیر لیں اور اب یہ پوزیشن ہے کہ مجھے اس بلڈنگ سے باہر نکال دیا گیا ہے اور میں کسمپرسی کے عالم میں زندگی بسر کرنے پر مجبور ہوں۔ بھارتی میڈیا کی جانب سے جب کنگال کر دیئے جانے والے بزنس ٹائیکون کے بیٹے گوتم سنگھانیہ سے استفسار کیا گیا تو موصوف نے سینہ تان کر کہا کہ مجھے جو بزنس دیا گیا تھا اس میں میری محنت شامل تھی اور اس بزنس میں اب جو ترقی ہو رہی ہے اس میں میرا کردار ہے۔ رہی بات والد کو بے دخل کرنے کی تو جس جائیداد کا اب میں مالک ہوگیا ہوں اس میں ان کا کوئی عمل دخل نہیں ہے، لیکن جب گوتم سنگھانیہ سے اس بات کی بابت پوچھا گیا کہ آپ کے والد سنگھانیہ صاحب آپ کیخلاف مقدمہ درج کروانا اور جائیداد واپس لینا چاہتے ہیں تو گوتم سنگھانیہ کا کہنا تھا کہ وہ کوشش کرلیں۔ بھارتی میڈیا نے مزید بتایا ہے کہ بھارتی سوسائٹی میں جہاں سینئر شہریوں کو ان کی ہی اولادوں کی جانب سے پریشان کئے جانے کا سلسلہ حیران کن حد تک بڑھ چکا ہے وہیں سپریم کورٹ کی اس فیصلے سے ہزاروں بوڑھے والدین کیلئے اُمید کی ایک کرن پیدا ہوگئی ہے کہ جو والدین اپنی ہی اولادوں کے ہاتھوں روزی روٹی اور چھت کیلئے پریشان کر دیئے گئے ہیں، وہ عدالتی کارروائی کے توسط سے اپنی اولادوں کیخلاف جائیدادوں کی واگزاری کا کیس لڑ سکتے ہیں۔ دہلی کے وسنت نگر سے تعلق رکھنے والا ہندو جوڑے مسٹر اینڈ مسز وِنے کمار نے تسلیم کیا ہے کہ انہوں نے اپنے اکلوتے بیٹے تیجاسوی کمار کو اپنی ساری جائیداد اور دو مکانات دیئے تھے اور ایک مکان میں خود رہ رہے تھے، لیکن بیٹے اور بہو نے مکانات کی دستاویزات نام کئے جانے کے بعد انہیں اس مکان سے بھی باہر نکال دیا اور بہانہ یہ بنایا کہ وہ ان (والدین) کو ایک بہترین فلیٹ میں شفٹ کردیں گے اور اس مکان کو کرائے پر دے دیں گے، لیکن جب ان کو فلیٹ میں شفٹ کرنے والی گاڑی آئی تو وہ یہ دیکھ کر حیران رہ گئے کہ یہ گاڑی ایک مقامی اولڈ ہائوس کی تھی، جس کے اہلکاروں نے ا ن کو ساتھ لے جاکر اولڈ ہائوس میں شفٹ کردیا اور اب دونوں بوڑھے میاں بیوی اپنی ہی اولادوں کی ’’مہربانیوں‘‘ سے اولڈ ہائوس میں مقیم ہیں اور اس وقت کو کوس رہے ہیں کہ جب انہوں نے ساری جائیداد اپنے بیٹے کے نام کردی تھی۔ اب ان کا بیٹا ان سے ملاقات کیلئے بھی نہیں آتا اور نا ہی پوتے پوتیوں کو ان سے ملواتا ہے، لیکن اب دونوں نے میڈیا کی مدد سے ایسے وکیلوں سے رابطہ کیا ہے جو مظلوموں کا کیس مفت میں لڑتے ہیں، دونوں میاں بیوی کا موقف ہے کہ وہ اپنے بیٹے سے تمام جائیداد واپس نہیں لینا چاہتے بس ایک مکان واپس لیں گے جہاں وہ اپنی آخری سانس تک رہنا چاہیں گے۔ بھارتی جریدے جاگرن پوسٹ نے بتایا ہے کہ بھارتی تجارتی خاندانوں میں پائی پیسہ اور اختیارات کی جنگ نئی نہیں ہے لیکن دیکھنا یہ ہے کہ کیا ایک بزنس ٹائیکون گھرانے میں بوڑھے اور قلاش کر دیئے جانے والے بزنس مین کو انصاف مل سکے گا۔