نوتشکیل تعلیمی کمیٹی میں کالجز نظر انداز
کراچی (رپورٹ : عظمت علی رحمانی) محکمہ تعلیم کی نو تشکیل شدہ اسٹیئرنگ کمیٹی میں کالجز کو نظر انداز کر دیا گیا، 22 رکنی کمیٹی میں اسکول سائیڈ کے متعدد ڈائریکٹرز کو شامل کیا گیا ہے، جبکہ کالج سائیڈ کے ڈائریکٹرز کو شامل نہیں کیا گیا، جس کی وجہ سے کالجز کے مسائل کو اجاگر نہیں کیا جا سکے گا، جبکہ نجی اسکولوں کے نمائندوں کو بھی نہیں بلایا گیا۔ امت کو موصول نوٹیفکیشن کے مطابق بدھ کو محکمہ تعلیم کی اسٹیئرنگ کمیٹی کا اجلاس ہوا تھا، سندھ میں تعلیمی منصوبہ بندی اور اس ضمن میں اہم فیصلے کرنیوالی اسٹیئرنگ کمیٹی کی تشکیل نو میں اعلیٰ ثانوی تعلیم کے اہم شعبے کو نظرانداز کئےجانے کا انکشاف ہے ۔ نو تشکیل اسٹیئرنگ کمیٹی میں شامل 22افسران میں سے سیکریٹری و ڈائریکٹر جنرل کے علاوہ کالجزسائیڈ کے کسی اور ذمّہ دار افسر کو شامل نہیں کیا گیا، جبکہ محکمہ اسکول کے تمام ڈائریکٹرزسمیت تمام ذمّہ دار افسران کو کمیٹی میں لیا گیا ہے جبکہ کالج سائیڈ کے ڈائریکٹر پرائیوٹ کالجز سمیت 6ریجنل ڈائریکٹرزکو بالکل نظر انداز کردیا گیا ہے ۔ واضح رہے کہ محکمہ تعلیم کی اسٹیئرنگ کمیٹی ایک بااختیار باڈی ہے اور صوبے کے تعلیمی معاملات سے متعلق اہم فیصلے کرتی ہے ۔نوتشکیل شدہ اسٹیئرنگ کمیٹی کا پہلا اجلاس بدھ کو وزیر تعلیم سردار شاہ کی زیرصدارت ہوا تھا، جس میں اہم فیصلے کئے گئے تھے ۔محکمہ تعلیم کالجز کے افسران کا کہنا ہے ک چونکہ کمیٹی میں زیادہ تر اسکول سائیڈ کے افسر شامل ہیں، اس لئے اسکولزکے مسائل کیلئے تجاویز بھی مرتب کی جائیں گی، جبکہ کالجز سائیڈ کے افسران و ڈائریکٹرز نہ ہونے سے کالجز کے مسائل سامنے آئیں گے، نہ ہی ان کے حل کیا جاسکے گا۔ دوسری جانب اسٹیئرنگ کمیٹی کے اجلاس میں پرائیوٹ اسکولوں کے نمائندوں کو بھی نہیں مدعو کیا گیا تھا، جن میں حیدر علی شاہ، جمیل یوسف، شرف الزماں اور دیگر شامل ہیں جو ہمیشہ پرائیوٹ اسکول سیکٹر کی نمائندگی کرتے ہیں۔ اس حوالے سے موقف کیلئے صوبائی وزیر تعلیم سے متعدد بار رابطہ کیا گیا، تاہم انہوں نے فون ریسیو نہیں کیا ۔