کراچی (اسٹاف رپورٹر)جیل انتظامیہ کی درخواست پر رینجرز نے ملیر جیل میں سرچ آپریشن کیا۔ ٹارگٹ کلرز، دہشت گردوں سمیت تمام قیدیوں کے بیرکوں کی تلاشی لی گئی۔ 4 گھنٹے جاری آپریشن کے دوران جیل کو سیل کردیا گیا۔ آپریشن کے باعث قیدیوں کی ملاقات بند کردی گئی ،جبکہ ماتحت عدالتوں میں پیشی کے لئے جانے والے قیدیوں کو بھی روک دیا گیا۔تفصیلات کے مطابق جمعرات کو ملیر جیل میں رینجرزکی جانب سے سرچ آپریشن کیا گیا ۔ذرائع نے بتایا کہ آپریشن جیل حکام کی سفارش پر کیا گیا آپریشن کے لیے جیل حکام کی جانب سے رینجرز کو سفارش کی گئی تھی کہ ملیر جیل میں 1800 قیدیوں کی گنجائش ہے ،جبکہ روزانہ کی بنیاد پر گرفتاریاں اور قیدیوں کو جیل میں بھیجے جانے کے سبب موجودہ قیدیوں کی تعداد4 ہزار سے زائد ہو چکی ہے ۔ذرائع نے بتایا کہ جیل میں قیدیوں کی تعداد زیادہ ہونے اور نفری کم ہونے کے سبب رینجرز کو سرچ آپریشن کرنے کے لئے درخواست کی گئی تھی ،جس پر جمعرات کے روز رینجرز کی جانب سے سرچ آپریشن کیا گیا ۔ جیل میں سرچ آپریشن صبح 8 بجے شروع کیا گیا،اس دوران ملیر جیل کو مکمل طور پر سیل کردیا گیا ،جبکہ ماتحت عدالتوں میں زیر سماعت مقدمات میں پیشی کے لئے جانے والے قیدیوں کو بھی روک دیا گیا۔اس کے علاوہ جیل میں روزانہ کی بنیاد پر ہونے والی قیدیوں کی اہلخانہ سے ملاقات بھی بند کر دی گئی تھی۔سرچ آپریشن کے دوران سنگین نوعیت کے مقدمات میں بند ٹارگٹ کلرز، دہشت گردوں سمیت تمام قیدیوں کے بیرکوں کی تلاشی لی گئی۔ اس کے علاوہ قیدیوں کے سامان کی بھی تلاشی لی گئی اور قیدیوں سے پوچھ گچھ بھی کی گئی ۔ اس کے علاوہ خطرناک دہشت گردوں سے ملاقات کرنے والوں کا ریکارڈ بھی چیک کیا گیا ،تاہم 4 گھنٹے جاری رہنے والے آپریشن میں کسی قسم کی ممنوعہ و دیگر اشیا برآمدگی نہ ہونے کی اطلاعات ہیں۔ دوسری جانب ملیر جیل سے قیدیوں کو ماتحت عدالتوں میں پیشی کے لئے نہ بھیجے جانے پر ان سے ملنے آنے والے اہلخانہ کو مشکلات کاسامنا کرنا پڑا۔ روزانہ کی بنیاد پر سٹی کورٹ میں تقریبا 400 کے قریب قیدیوں کو پیشی کے لئے لایا جاتا ہے ۔ جہاں پیشی کے موقع پر ان سے ملنے ان کے اہلخانہ بھی آتے ہیں ۔ قیدیوں کو نہ لائے جانے کے باعث قیدیوں سے ملاقات کے لیے آئے اہلخانہ کو پریشانی کا سامنا کرنا پڑا ، جبکہ قیدیوں سے ملنے آنے والے اہلخانہ گھنٹوں انتظار کرتے رہے۔ قیدی واحد کی والدہ اپنے بیٹے کے انتظار میں لاک اپ کے سامنے بیٹھی رہی ، والدہ کا کہنا تھا کہ بیٹے سے ملنے آئی ہوں بیٹے کی ٹانگ زخمی ہے ۔ اس کی ٹانگ میں آپریشن کے ذریعے راڈ ڈالی گئی ہے،تاہم قیدی نہیں آئیں گے۔ والدہ جذبات پر قابو نہ رکھ سکی اور روتے ہوئے واپس لوٹ گئی۔ علاوہ ازیں امت کی جانب سے ملیر جیل کے سپریٹنڈنٹ محمد حسن سہتو سے بات کی گئی ۔ تو ان کا کہنا تھا کہ جیل انتظامیہ کے کہنے پر رینجرز کی مدد سے جیل میں سرچ آپریشن کیا گیا جس میں کسی قسم کی ممنوعہ اشیا و دیگر چیزیں برآمد نہیں ہوئی۔ان کا مزید کہنا تھا کہ ہماری کچھ آبزرویشنز تھیں اور کچھ چیزوں پر تحفظات تھے ۔ انتظامیہ بس یہی چاہتی تھی کہ تمام چیزیں کلیئر ہوجائیں ، اس کے علاوہ کسی اور فورس کی نگرانی میں آپریشن ہو تاکہ تمام حقائق سامنے آجائیں۔