امت رپورٹ
ایم کیو ایم پاکستان میں دھڑے بندی کے نتیجے میں جہاں متحدہ پاکستان کے سینئر رہنمائوں کے درمیان سیاسی اختلاف پیدا ہوا ہے، وہیں بعض سینئر رہنمائوں کے درمیان مالی مفادات کی جنگ شروع ہو چکی ہے۔ معتبر ذرائع کے بقول فاروق ستار نہ صرف دیگر رہنمائوں سے اس بات پر نالاں ہیں کہ انہیں سیاسی طور پر بالکل تنہا کر دیا گیا، بلکہ انہیں مالی مفادات پر زک پہنچنے کے اندیشوں نے گھیر لیا ہے۔ اس کے نتیجے میں فاروق ستار، متحدہ کی منی لانڈرنگ کیس میں ایف آئی اے کو اہم معلومات دینے پر رضامند ہوگئے ہیں۔ انہوں نے ایف آئی اے حکام کو یقین دہانی کرادی ہے کہ خدمت خلق فائونڈیشن کی گزشتہ روز ضبط کی گئی 46 جائیدادوں اور اثاثوں کے علاوہ بھی کئی جائیدادیں اور اثاثے ہیں، جنہیں بعض متحدہ رہنمائوں نے مخفی رکھا ہوا ہے۔ فاروق ستار نے نہ صرف ایف آئی اے کو ان جائیدادوں اور اثاثوں کی معلومات دینے کا وعدہ کیا ہے، بلکہ انہوں نے اس سے متعلق دستاویزی ثبوت بھی دینے کی حامی بھرلی ہے ۔
ذرائع کے بقول فاروق ستار کی عامر خان اور دیگر سینئر پارٹی رہنمائوں کے ساتھ رنجش اب عروج پر پہنچ چکی ہے اور انہوں نے پرانے ساتھیوں سے کھل کر محاذ آرائی کا فیصلہ کرلیا ہے۔ ذرائع کے مطابق متحدہ منی لانڈرنگ کیس کی تحقیقات میں مرکزی ملزمان کی حیثیت سے نامزد رہنما اور سابق رکن قومی اسمبلی خواجہ سہیل منصور، سابق سینیٹر احمد علی، ڈپٹی میئر کراچی ارشد ووہرہ، سابق وفاقی وزیر پورٹ اینڈ شپنگ بابر غوری اور خواجہ ریحان منصور سمیت دیگر شامل ملزمان کے خلاف ایف آئی اے کائونٹر ٹیررازم ونگ کے تفتیشی افسران نے جب تحقیقات کو آگے بڑھایا تو ڈاکٹر فاروق ستار سمیت دیگر متحدہ رہنمائوں کے نام سامنے آئے۔ ان میں خالد مقبول صدیقی، فیصل سبزواری، نسرین جلیل، اقبال قادری، سمن سلطانہ جعفری، کشور زہرہ اور ڈاکٹر فروغ نسیم کے ساتھ ساتھ مولانا تنویر الحق تھانوی، پاک سرزمین پارٹی میں شامل ہونے والے ایم کیو ایم کے سابق رہنمائوں آصف حسنین، نائلہ منیر اور سلمان بلوچ شامل ہیں۔ ان سمیت 700 کے لگ بھگت رہنمائوں، عہدیداروں اور کارکنوں کا نام شامل کیا گیا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ جب مقدمے میں نامزد 6 مرکزی ملزمان کے بینک اکائونٹس سے لندن ٹرانسفر ہونے والی رقوم سے آگے بڑھ کر خدمت خلق فائونڈیشن کے فنڈز اور اس کے اثاثوں تک بات پہنچی تو ڈاکٹر فاروق ستار بھی تفتیش میں مرکزی حیثیت اختیار کر گئے۔ کیونکہ خدمت خلق فائونڈیشن کے بورڈ آف ٹرسٹی میں ڈاکٹر فاروق ستار بھی شامل تھے۔ ذرائع کے بقول ایف آئی اے کائونٹر ٹیررازم ونگ کی جانب سے جب تحقیقات میں تمام متحدہ رہنمائوں کے اثاثوں، بینک اکائونٹس، ٹرانزیکشنز اور خدمت خلق فائونڈیشن سے مالی لین دین کے حوالے سے باریک بینی سے چھان بین شروع کی تو گزشتہ ایک سے ڈیڑھ برس میں کئی متحدہ رہنما اور عہدیدار خود کو معاملے سے علیحدہ رکھنے اور بچانے کیلئے خدمت خلق فائونڈیشن سے تعلق توڑتے چلے گئے۔ کئی رہنمائو ں نے خود کو عملی طور پر خدمت خلق فائونڈیشن کے بورڈ آف ٹرسٹی کی حیثیت سے غیر فعال کردیا تاکہ ان کے معاملات پس منظر میں چلے جائیں۔ تاہم آخر میں خدمت خلق فائونڈیشن کے بورڈ آف ٹرسٹی میں سینئر ترین رہنما کی حیثیت سے ڈاکٹر فاروق ستار ہی دیگر کچھ لوگوں کے ساتھ رہ گئے۔ اس دوران ان کی جانب سے ایف آئی اے میں کی گئی پوچھ گچھ اور تفتیش میں حتی الامکان کوشش کی گئی کہ وہ معاملات کو سمبھال سکیں۔ تاہم اسی دوران دیگر کئی رہنمائوں نے نہ صرف ان سے سیاسی اختلافات کو بڑھایا، بلکہ مالی مفادات میں بھی ان سے لاتعلقی برتی گئی۔ اسی چیز نے ڈاکٹر فاروق ستار کو اس بات پر آمادہ کیا کہ وہ خدمت خلق فائونڈیشن کیلئے بنائے گئے اثاثوں اور مالی لین دین کے معاملات میں تفتیش کاروں سے مزاحمت کے بجائے معاونت کا رویہ اختیار کرلیں۔
ذرائع کے مطابق ایم کیو ایم پاکستان کے سینئر ترین رہنما فاروق ستار خود کو ایم کیو ایم لندن سے علیحدہ کرنے کا اعلان کرنے والوں میں سر فہرست تھے۔ بعد ازاں ایم کیو ایم بہادر آباد گروپ یعنی عامر خان گروپ سے بھی ان کے اختلافات ہوئے اور اس طرح سے ایم کیو ایم پاکستان کے اندر ایم کیو ایم پی آئی بی کا ایک دھڑا وجود میں آیا۔ تاہم اس کے بعد ان کے دیگر پرانے ساتھی بھی ایک ایک کرکے ان سے اختلافات کی وجہ سے دور ہوتے گئے اور آخرکار اب وہ خود کو تنہا محسوس کرنے لگے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ ایف آئی اے کائونٹر ٹیررازم ونگ میں ایم کیو ایم لندن منی لانڈرنگ اور خدمت خلق فائونڈیشن کے خلاف تحقیقات کرنے والے افسران کے ساتھ ان کی حالیہ ملاقاتوں میں وہ بہت تبدیل دکھائی دئے ہیں۔ کئی معاملات میں انہوں نے ایف آئی اے کے تفتیش کاروں کو بھر پور معاونت فراہم کرنے کی بھی یقین دہانی کرادی ہے ۔
ذرائع کے بقول گزشتہ دنوں خدمت خلق فائونڈیشن کے خلاف ہونے والی کارروائیاں اور اثاثوں کا انجماد بھی ڈاکٹر فاروق ستار کو اعتماد میں لے کر کیا گیا ہے۔ ذرائع کے مطابق ڈاکٹر فاروق ستار کی جانب سے ایف آئی اے کے تفتیش کاروں کو آگاہ کیا گیا ہے کہ اب تک خدمت خلق فائونڈیشن کے کراچی، ملتان، لاہور، سکھر اور حیدرآباد وغیرہ میں سامنے آنے والے 47 اثاثے اور جائیدادوں کے علاوہ بھی بہت سے اثاثے موجود ہیں۔ وہ اس حوالے سے ایف آئی اے کو دستاویزی ثبوت بھی فراہم کرسکتے ہیں۔ ذرائع کے مطابق ڈاکٹر فاروق ستار ایم کیو ایم کے سینئر ترین رہنما ہونے کے باعث دیگر تمام رہنمائوں سے کہیں زیادہ معلومات رکھتے ہیں اور ماضی میں متحدہ اور خدمت خلق فائونڈیشن کیلئے بنائے گئے اثاثوں کے حوالے سے ان سے اہم اور مفید معلومات ملنے کا امکان ظاہر کیا جا رہا ہے ۔
ذرائع کے بقول خد مت خلق فائونڈیشن کے بعض دیرینہ ملازمین کی جانب سے ایف آئی اے کو جو معلومات فراہم کی جا رہی ہیں، ان سے خدمت خلق فائونڈیشن کیلئے جمع ہونے والے فنڈز سے اپنے لئے ذاتی طور پر بھی جائیدادیں خریدنے اور ان اثانوں کو اپنے عزیزو اقارب کے علاوہ فرنٹ مینوں کے نام پر منتقل کرنے والے متحدہ رہنمائوں کے خلاف تحقیقات کو آگے بڑھانے میں معاونت ملے گی۔ کیونکہ ایف آئی اے کائونٹر ٹیررازم ونگ میں درج مقدمے میں نامزد مرکزی ملزمان خواجہ سہیل منصور سمیت دیگر متعدد متحدہ رہنمائوں کے خلاف علیحدہ سے بھی اثاثوں کے حوالے سے انکوائری کی جا رہی ہیں۔ ان تحقیقات میں سامنے آیا ہے کہ انہوں نے شہر کی پوش ترین ہائوسنگ سوسائٹیوں میں درجنوں جائیدادیں خرید رکھی ہیں جن کی مالیت اربوں روپے میں ہے۔
٭٭٭٭٭
Next Post