واشنگٹن/ برلن(امت نیوز) ہیکرز کے گروپ نے نائن الیون کے بارے میں چرائی گئی معلومات کے عوض میں خود کو دنیا کی سپر پاور سمجھنے والی امریکی حکومت سے بٹ کوائن میں بھتہ مانگ لیا ہے ۔ادائیگی نہ کرنے پر ٹرمپ انتظامیہ کو چرائی گئی تفصیلات جاری کرنے کی دھمکی دیدی گئی ہے ۔ جرمنی میں ٹوئٹر اکاؤنٹ کے ذریعے سیکڑوں سیاسی شخصیات کا ذاتی ڈیٹا افشا کر دیا گیا ہے ۔ تفصیلات کے مطابق ہیکرز کے گروپ ڈارک اور لارڈنے امریکی لا فرم ہسکوس کے نظام سے نائن الیون اور اس کے مابعد اثرات کے بارے میں 18ہزار سے زائد دستاویزات چرائی گئی معلومات کے عوض امریکی حکومت سے بٹ کوائن میں بھتہ مانگ لیا ہے ۔ادائیگی نہ کرنے پر ٹرمپ انتظامیہ کو چرائی گئی تفصیلات جاری کرنے کی دھمکی دیدی گئی ہے ۔ ہیکرز گروپ کا کہنا ہے کہ وہ ادائیگی پر داعش ، القاعدہ ، روس اور چین کو معلومات کی فروخت بیچنے کو بھی تیار ہیں ۔ہیکرز گروپ نے یہ معلومات بیچنے کا اعلان اپنے اکاؤنٹ پر ٹویٹ کے ذریعے کیا ۔اب تک ہیکرز نے بٹ کوائن میں مانگے گئے بھتے کی رقم واضح نہیں ۔ادھر جرمنی میں ٹوئٹر اکاؤنٹ کے ذریعے سیکڑوں سیاسی شخصیات کا ذاتی ڈیٹا افشا کر دیا گیا ہے ۔اس مواد میں جرمنی کی سیکڑوں شخصیات کے ذاتی فون نمبرز، پتے ،سیاسی جماعتوں کی دستاویزات ،کریڈٹ کارڈ اور ان کی سوشل میڈیا پر گفتگو کا ریکارڈ شامل ہے ۔جرمن حکومت کی ترجمان مارٹینا فٹز کا کہنا ہے کہ جاری کئے گئے مواد سے جرمنی کی علاقائی ، قومی اور یورپی پارلیمنٹ کے ارکان کی سطح تک کے سیاستدان متاثر ہو گئے ہیں ۔حکومت یہ معاملہ انتہائی سنجیدگی سے لے رہی ہے ۔ افشا کئے گئے مواد میں جعلی چیزیں بھی شامل ہیں۔ جرمن میڈیا کا کہنا ہے کہ سیاست دانوں کا ذاتی ڈیٹا اصل میں دسمبر 2018میں افشا ہوا تھا تاہم اس کی سنگینی جمعرات کی شب سامنے آئی ۔افشا کئے گئے ڈیٹا میں جرمن چانسلر اینجلا مرکیل کا ذاتی ای میل ایڈریس ، مرکیل کو کی گئی اور ملنے والی ای میلز ، فیکس نمبر شامل ہے ۔ مارٹینا فٹز کا کہنا ہے کہ مرکیل کے بارے میں کوئی حساس معلومات افشا نہیں ہوئی ۔اس افشا جرمن وزیر فرینک والٹر بھی متاثر ہوئے ۔مرکیل کی جماعت کرسچن ڈیموکریٹس یونین، بویریا کی کرسچن سوشل یونین اور سوشل ڈیمو کریٹس بھی متاثر ہوئی ۔ انتہائی دائیں بازو کی جماعت اے ایف ڈی کے متاثر نہ ہونے کی وجہ سے افشا کا ذمہ دار سمجھا جا رہا ہے ۔بعض لوگوں کے مطابق جرمن پارلیمنٹ کی ویب سائٹ کچھ عرصہ قبل ہوئی تھی جہاں سے زیادہ تر مواد چرایا گیا تھا ۔پارلیمنٹ کی سائٹ ہیک کئے جانے کے پیچھے پہلے روس کو ملوث قرار دیا گیا جس کی کریملن نے قرار دی تھی ۔