اسلام آباد(نمائندہ امت)سپریم کورٹ نے سابق صدر آصف زرداری، پرویز مشرف اور سابق اٹارنی جنرل ملک قیوم کے خلاف این آر او کیس نمٹا دیا۔دریں اثنا وفاقی دارالحکومت میں اسپتالوں کی کمی کے مقدمے میں چیف جسٹس نے نیب پر شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ریمارکس دئے کہ ایک درخواست پر پگڑیاں اچھالی جاتی ہیں، کیا نیب کے علاوہ سارا پاکستان چور ہے؟ تفصیلات کے مطابق این آر او (قومی مفاہمتی آرڈیننس) کیس کے درخواست گزار فیروز شاہ گیلانی کی جانب سے دائر درخواست میں پرویز مشرف اور آصف علی زرداری کو فریق بنایا گیا تھا۔درخواست میں مؤقف اپنایا گیا تھا کہ این آر او کے ذریعے کرپشن کیسز ختم کیے گئے، جس سےقومی خزانے کو اربوں روپے کا نقصان پہنچا۔درخواست گزار نے استدعا کی تھی کہ لوٹے گئے پیسوں کو وصول کیا جائے۔عدالت نے گزشتہ سال اپریل میں مقدمے پر سماعت کرتے ہوئے مشرف اور زرداری کونوٹس جاری کیے تھے ،جب کہ دونوں شخصیات کی جائیدادوں کی تفصیلات بھی طلب کی تھیں۔4 جنوری جمعہ کو سپریم کورٹ میں چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے این آر او کیس کی سماعت کی۔دورانِ سماعت چیف جسٹس پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار نے ریمارکس دیے کہ آصف زرداری، پرویز مشرف اور ملک قیوم کے اثاثوں کی تفصیل آچکی۔اس موقع پر چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ درخواست گزار فیروز شاہ گیلانی کدھر ہیں؟ اس پر معزز جج کو بتایا گیا کہ فیروز گیلانی علیل ہیں۔چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ عدالت نے فریقین کو نوٹس جاری کیے تھے، قانون اپنا راستہ خود بنائے گا۔عدالت نے مشرف، زرداری اور ملک قیوم کے خلاف این آر او کیس ختم کرتے ہوئے فیروز شاہ گیلانی کی درخواست نمٹا دی۔دریں اثناچیف جسٹس ثاقب نثار نے اسلام آباد میں اسپتالوں کی کمی پر ازخود نوٹس کیس کی سماعت کی، اس دوران چیف جسٹس نے نیب پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ایک درخواست پر پگڑیاں اچھالی جاتی ہیں، کیا نیب کے علاوہ سارا پاکستان چور ہے؟ کیوں نہ چیئرمین نیب کا بطور سابق جج حاضری سے استثنیٰ ختم کر دیں، نیکی کا کام ہو رہا ہے ،نیب ٹانگ اڑا کر ملک کی بدنامی کر دیتا ہے، سی ڈی اے کیلئے عدالتی حکم اہم ہے یا نیب کا۔چیف جسٹس نے چیئرمین نیب اور پراسیکیوٹر جنرل کو چیمبر میں طلب کرتے ہوئے کہا کہ نیب کا تحقیقات کرنے کا کوئی معیار ہے یا نہیں، بحرین حکومت دس ارب روپے دینے کو ترس رہی ہے، چیئرمین نیب کو بتا دیں ممکن ہے ان کو حاصل حاضری سے استثنیٰ واپس لے لیں، سابق سپریم کورٹ ججز کو حاضری سے استثنیٰ خود ہم نے دیا۔چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا کہ نیب نے عدالتی احکامات کی ہی تذلیل شروع کر دی، کیا صرف نیب کے لوگ سچے اور پاک ہیں، ہر معاملے میں نیب انکوائری شروع کر کے سسٹم روک دیتا ہے، کس نے کس نیت سے درخواست دی اور نیب نے کارروائی شروع کر دی، ہم نیب کے لوگوں کے وارنٹ جاری کر دیں تو ان کی کیا عزت رہ جائے گی۔وفاقی سیکرٹری صحت نے عدالت کو بتایا کہ ترلائی میں 200 بستر کا اسپتال بنا رہے ہیں، سی ڈی اے نے تاحال زمین الاٹ نہیں کی جب کہ بحرین کی حکومت نے زمین ملنے پرنرسنگ یونیورسٹی بنا کر دینا ہے، وکیل سی ڈی اے نے کہا کہ نیب انکوائری کے باعث زمین منتقل نہ ہوسکی۔ چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا کہ کل تک زمین الاٹ کریں ،ورنہ چیئرمین سی ڈی اے کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی ہوگی۔چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا کہ لاہور میں نیب کی ایک بی بی بیٹھی ہے ،جو لوگوں کو بلیک میل کرتی ہے اور وہ بی بی اپنے کام کروا رہی ہے۔چیف جسٹس نے مزید کہا نیب نے کیا کام شروع کر دیا ہے، نیب لوگوں کی پگڑیاں اچھال رہا ہے، پورے ملک کو بدنام کر رہا ہے۔