تعلیمی اداروں میں منشیات کیخلاف ایکشن پلان بنانے کی ہدایت
اسلام آباد (نمائندہ خصوصی)سپریم کورٹ نے تعلیمی اداروں میں منشیات کیخلاف ایکشن پلان بنانے کی ہدایت کردی ،چیف جسٹس پاکستان نے ریمارکس دیئے حکومتی سطح پر منشیات کی روک تھام کیلئے کوئی ٹھوس قدم سامنے نہیں آیا، یہ تو حکومت کی ناکامی ہے، تین صوبوں میں پی ٹی آئی کی حکومت ہے، بتائیں حکومت نے کیا اقدامات کیے؟ بتائیں کتنی مرتبہ پنجاب کابینہ نے اس مسئلے پر بات کی؟جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ میٹنگز سے یہ مسئلہ حل نہیں ہوگا، ایکشن پلان بناکر عمل کرنا ہوگا۔ عدالت نے تعلیمی اداروں میں منشیات سے متعلق کیس میں منشیات کے خلاف واکآگاہی مہم اور پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا پر تشہیری مہم چلانے کا حکم دیدیا۔چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں بینچ نے سرکاری اور نجی تعلیمی اداروں میں منشیات کے استعمال سے متعلق ازخود نوٹس کی سماعت کی۔ پولیس کی جانب سے رپورٹ پیش کی گئی، جسے عدالت نے مسترد کردیا۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ پولیس آنکھوں میں دھول جھونکنے کے لیے رپورٹ بنا کر لے آتی ہے کہ اتنے پکڑ لیے اور اتنے چھوڑ دیے۔ حکومتی سطح پر منشیات کی روک تھام کے لیے کوئی ٹھوس قدم سامنے نہیں آیا۔ جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیے کہ دہشت گردی پر نیشنل ایکشن پلان بنایا ہے، اسی طرح منشیات کے خلاف بھی منصوبہ بنایا جائے۔انہوں نے ریمارکس دیے کہ دہشت گردی کی طرح منشیات کا دھندہ بھی اتنا ہی خطرناک ہے، جو ہماری نوجوان نسل کو ختم کررہا ہے۔عدالت نے تمام صوبوں کے چیف سیکرٹریز، محکمہ انسداد منشیات کے انچارج اور متعلقہ وزراتوں کے سیکرٹریز کو ہدایت کی کہ ایک ہفتے میں اجلاس بلا کر ایکشن پلان تیار کیا جائے۔ عدالت نے منشیات کے خلاف میڈیا پر تشہیری مہم چلانے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ شعور اجاگر کرنے کے حوالے سے اشتہارات کل سے چلنے چاہئیں۔