دہلی کے بے گھر جیل میں پناہ ڈھونڈنے لگے

0

سدھارتھ شری واستو
دہلی پولیس اور نیشنل کرائم بیورو نے ایک رپورٹ میں بتایا ہے کہ شدید ترین سردیوں نے بے گھر اور غریب افراد کو ادھ مرا کردیا ہے۔ بے گھر افراد نے سردیوں سے بچائو کیلئے جیل جانے کا فیصلہ کرتے ہوئے معمولی جرائم کا آغاز کردیا ہے، جس پر انہیں جیلوں میں بھیجا جا رہا ہے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ تمام جرائم معمولی ہیں اور ان کے مرتکب افراد بے گھر ہیں، جو رضاکارانہ گرفتاریاں بھی دے رہے ہیں اور پولیس کو فوری طور پر جیل کسٹڈی کیلئے درخواست کر رہے ہیں تاکہ ان کو سردیوں بھر جیلوں میں قید رکھا جائے اور یوں جیل خانہ ان کیلئے راحت بن جائے۔ بھارتی جریدے سماچار نے بتایا ہے کہ دہلی کو اس وقت شدیدکہر اور سردی نے اپنی لپیٹ میں لیا ہوا ہے اور درجہ حرارت 10 ڈگری کے اندر اندر ہے۔ ایسے میں بے گھر لوگوں نے سڑکوں پر سونے کے بجائے جیل جانے کا فیصلہ کیا ہے جہاں کھانا بھی ہے اور نہانے کیلئے گرم پانی بھی ہے۔اسی طرح سونے کیلئے گرم بیرکس بھی موجود ہیں۔ جیل جانے کیلئے دہلی کے بے گھر افراد نے معمولی جرائم کا آغاز کردیا ہے اور دسمبر کے ایک ماہ میں 8 ہزار سے زائد بے گھر افراد کیخلاف دہلی پولیس نے معمولی جرائم کے تحت مقدمات درج کئے ہیں اور ان کو جیل روانہ کیا ہے جہاں بے گھر افراد کیلئے کھانا اور گرم کمبل بھی دستیاب ہے۔ دہلی کی تہاڑ جیل کے لا آفیسر سنیل گپتا نے بھی اس بات کی تصدیق کی ہے کہ ہزاروں بے گھر افراد نے سردیاں سڑک پر ٹھٹھرتے ہوئے گزارنے کے بجائے جیل جانے کو ترجیح دی جہاں سردیوں میں تمام قیدیوں کیلئے گرم کمبل دیئے جاتے ہیں۔ گرم ترکاری، دودھ اور سوپ فراہم کیا جاتا ہے اورکام بھی کم لیا جاتا ہے۔ سنیل گپتا کا ماننا ہے کہ وہ سردیوں میں جیل پہنچنے والے قیدیوں کی حقیقی تعداد کے بارے میں وثوق سے کچھ نہیں بتا سکتے لیکن یہ ضرور کہہ سکتے ہیں کہ یہ تعداد ہزاروں میں ہے۔ دہلی کی تہاڑ جیل کے سپرنٹنڈنٹ نے تصدیق کی ہے کہ صرف ایک ماہ کی سردیوں میں پولیس نے ہزاروں افراد کو جیل بھیجا ہے اور اس وقت تہاڑ جیل کھچا کھچ بھری ہوئی ہے۔ جیل کے ایک گارڈ ستونت کمار نے بتایا ہے کہ روزانہ کئی گاڑیاں ملزمان کو بھر کر تہاڑ جیل لا رہی ہیں اور صحیح معنوں میں تہاڑ جیل ’’اوور لوڈ‘‘ ہوچکی ہے۔ تہاڑ جیل کے سپرنٹنڈٹ نے بتایا ہے کہ اس تاریخی جیل میں ہمارے پاس 10 ہزار 27 قیدیوں کو رکھنے کی گنجائش ہے، لیکن شدید سردیوں کی وجہ سے معمولی جرائم کی شرح کئی سو گنا بڑھ چکی ہے اور 31 دسمبر کا ریکارڈ تصدیق کر رہا ہے کہ تہاڑ جیل میں اس وقت 16,500 قیدی موجود ہیں اور مزید قیدی لائے جارہے ہیں، کیونکہ لوگ سردی برداشت نہیں کرپا رہے ہیں اور وہ سڑکوں پر ابدی نیند سونے کے بجائے جرائم کر رہے ہیں اور جیلوں میں مزے کی نیند سونے کیلئے جرائم کا ارتکاب کررہے ہیں۔روہنی جیل کمپلیکس جانے والے سڑک چھاپ نے نے میڈیا کو بتایا کہ دلی میں سردی بہت زیادہ ہے، ہم لوگ کھلے میں سویا کرتے تھے گرمی تو گزر گئی لیکن شدید سردی میں باہر سونا ہمیشہ کیلئے سو جانے کے مترادف ہے، اسی لئے میں نے ایک پولیس افسر کی گاڑی پر لاتیں ماری ہیں اور موبائل افسر کو طمانچہ رسید کردیا اور اس نے مجھے جیل بھجوا دیا، میں بہت خوش ہوں، جیل میں کھانا ملے گا اور سردی سے راحت بھی ملے گی۔ اب مجھے رہائی دو ماہ کے بعد ملے گی اور میری سردیاں اچھی گزر جائیں گی۔ اسی گاڑی میں جیل کمپلیکس پہنچائے جانے والے ایک اور قیدی نے با آواز بلند کہا کہ سردی میں سڑک پر مرنے سے بہتر ہے کہ ہم جیل جائیں، جہاں سردی میں گرما گرم کھانا ملے گا۔ واضح رہے کہ بھارتی حکومتی اعداد و شمار کے مطابق صرف دہلی میں دو لاکھ سے زائد افراد بے گھر ہیں جو سڑکوں، چوراہوں، پلوں کے نیچے اور مختلف پارکس اور مندروں کے اطراف سوتے ہیں۔ بھارتی راجدھانی دہلی ہی کے وسنت وہار پولیس اسٹیشن کے ایک اہلکار کا کہنا ہے کہ معمولی جرائم میں چاقو یا تلوار کھلے عام لے کر چلنا، خود کو ٹریفک کے سامنے آکر خطرے میں ڈالنا، سرکاری املاک کو نقصان پہنچانا، سرکاری اور نجی ٹرانسپورٹ پر پتھراؤ یا پبلک مقامات پر سگریٹ نوشی کرنا یا پان گٹکا کی پیک تھوکنا سمیت امن عامہ میں خلل ڈالنا شامل ہے۔ دہلی میں کام کرنے والی کئی این جی اوز کا کہنا ہے کہ حکومت کے پاس سردیوں سے بچائو کا کوئی نظام یا میکنزم نہیں ہے، حالانکہ دہلی سمیت بھارت بھر میں انگریزوں کے دور سے یہ نظام رائج ہے کہ ہر بڑے چوراہے پر سردی بھر حکومت کی جانب سے منوں لکڑیاں بھیجی جاتی ہیں اور ان لکڑیوں کے الائو کو رات میں روشن کردیا جاتا ہے اور رات بھر راہ گیر اور بے گھر اور چوکیدار اور مسافر حضرات اس آگ سے ہاتھ اور جسم تاپتے ہیں۔ لیکن حالیہ ایام میں یہ نظام کئی شہروں میں کمزور ہوچکا ہے اور سیکورٹی وجوہات کو بنیاد بنا کر حکومت چوراہوں پر الائو روشن کرنے اور سردیوں سے بچائو کا پُرانا نظام ختم کرچکی ہے جس کی وجہ سے بے گھر افراد کیلئے سردیاں گزارنا مشکل ہوجاتا ہے اور ہر برس سینکڑوں بے گھر بھارتی شہروں او دیہات میں شدید سردی سے ہلاک ہوجاتے ہیں۔ لیکن دہلی کا معاملہ ذرا مختلف ہے جہاں پارہ سردیوں میں ایک ڈگری سینٹی گریڈ تک گر جاتا ہے، یہاں سردیاں انتہائی کڑاکے دار ہوتی ہیں اور رات میں کسی بھی فرد کیلئے چہار دیواری سے باہر رہنا یا بغیر چھت کے رہنا ناممکن ہوجاتا ہے۔ دہلی کے گووند پوری پولیس اسٹیشن میں تعینات ایک افسر نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر بتایا ہے کہ سردی سے بچائو کی یہ نئی ترکیب بے گھر افراد کی جانب سے نکالی گئی ہے جس سے پولیس ہائی الرٹ ہوچکی ہے اور لوگ چھینا جھپٹی سمیت چوری چکار ی اور ٹریفک کی خلاف ورزیوں سمیت متعدد معمولی جرائم کا ارتکاب کررہے ہیں۔ جن کیخلاف معمولی جرائم ہیں اور ان کو جرائم کے ارتکاب پر ایک یا دو ماہ کی جیل ہوگی اور سبھی لوگ اس قید کو خوشی خوشی قبول کر رہے ہیں۔ تہاڑ جیل میں دہلی یوتھ کانگریس کے سابق صدر سوشیل شرما نے بتایا ہے کہ بے گھر اور سڑکوں پر سونے والوں کا یہ نیا ٹرینڈ 2017ء میں اپنایا گیا تھا جو اب دہلی بھر میں مقبول ہوچکا ہے کیونکہ سردیوں میں سڑک پر اکڑ کر مرنے سے بہتر ہے کہ جیل جایا جائے اور صحیح معنوں میں سردیوں کا لطف اُٹھایا جائے کیونکہ یہاں معمر قیدیوں کیلئے گیس کے ہیٹرز بھی مہیا کئے جاتے ہیں اور گرم غذائیں اور نہانے کا گرم پانی بھی فراہم کیا جاتا ہے۔
٭٭٭٭٭

Leave A Reply

Your email address will not be published.

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More