کراچی (رپورٹ: محمد نعمان اشرف) بلدیہ عظمیٰ نے گارڈن میں 56 برس سے قائم 150 دکانیں اور 12 دفاتر ملبے کا ڈھیر بنا دیئے۔ آپریشن چڑیا گھر کے اطراف کیا گیا۔ کے ایم سی نے متحدہ دور میں قبضے کی جگہ پر بنائی گئی 16 دکانیں مسمار کرنے سے گریز کیا۔ کارروائی صرف غریب دکانداروں کیخلاف کی گئی۔ تجاوزات کے خلاف آپریشن 4 روز تک جاری رکھنے کا اعلان کیا گیا ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ مصطفیٰ کمال کے دور نظامت میں گارڈن میں قبضے کی جنگ شروع کی گئی تھی، جس دوران سابقہ یوسی چیئرمین نے شاہ جہاں بلڈنگ کے اطراف قائم نرسری ختم کر کے ایک دکان تعمیر کروائی، جس پر پیپلز پارٹی سمیت علاقہ مکینوں نے شدید احتجاج کیا تھا، تاہم متحدہ کے علاقائی عہدیداران نے پیپلز پارٹی سے تعلق رکھنے والے افراد سے مذاکرات کئے، جس کے بعد مذکورہ مقام پر دوبارہ سے قبضے کی تیاری شروع کی گئی۔ ذرائع نے بتایا کہ شاہ جہاں بلڈنگ کے اطراف متحدہ اور پیپلز پارٹی کے کارکنان نے 16 غیر قانونی دکانیں تعمیر کروائیں، جن کو لاکھوں روپے میں فروخت کیا گیا، مذکورہ قبضے کیخلاف کے ایم سی سمیت دیگر اداروں کو متعدد درخواستیں دی گئیں، تاہم ان دکانوں کے خلاف آج تک کوئی کارروائی عمل میں نہیں لائی گئی۔ ذرائع نے مزید بتایا کہ میئر کراچی وسیم اختر نے انکروچمنٹ عملے کو واضح ہدایت دے رکھی ہے کہ آپریشن صرف چڑیا گھر کے اطراف کیا جائے گا۔ ’’امت‘‘ کو معلوم ہوا ہے کہ ہفتہ کو مسمار کی گئی دکانیں 1962میں بنی تھیں، جو بلدیہ عظمیٰ کراچی کے محکمہ اسٹیٹ نے تعمیر کروائی تھی۔ کراچی چڑیا گھر کے اطراف 405سے زائد دکانیں اور درجن سے زائد دفاتر موجود ہیں۔ مذکورہ مارکیٹ میں زیادہ دکانیں مکینک کی ہیں، گزشتہ روز آپریشن میٹرو پولیٹن کمشنر ڈاکٹر سید سیف الرحمن، ڈائریکٹر کوآرڈی نیشن مسعود عالم، سینئر ڈائریکٹر انسداد تجاوزات بشیر صدیقی اور دیگر افسران کی نگرانی میں شروع کیا گیا۔ اس موقع پر ضلعی انتظامیہ کے سینئر افسران، پولیس، رینجرز، کے الیکٹرک، سوئی سدرن گیس کمپنی اور دیگر شہری اداروں کے اہلکار بھی موجود تھے، کارروائی کے دوران بلدیہ عظمیٰ کراچی نے چڑیا گھر کے اطراف 150سے زائد دکانیں اور درجن کے قریب دفتر مسمار کر دیئے۔ ’’امت‘‘ کو ضلع شرقی کے ڈپٹی ڈائریکٹر امین لاکھانی نے بتایا کہ گارڈن میں آپریشن 4روز تک جاری رہے گا۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ شاہ جہاں بلڈنگ کے اطراف تعمیر کی گئی دکانوں کے خلاف بھی کارروائی کی جائے گی۔ آپریشن کے نگراں میٹرو پولیٹن کمشنر ڈاکٹر سید سیف الرحمن نے بتایا کہ کارروائی سے قبل میئر کراچی وسیم اختر نے متعلقہ تاجروں کی انجمنوں کے نمائندوں کو اعتماد میں لیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ بلدیہ عظمیٰ کراچی کے کرایہ داروں کو متبادل دکانیں دی جائیں گی۔ ان کا کہنا تھا کہ کراچی بین الاقوامی سطح کا شہر ہے، فٹ پاتھوں، پارکوں اور فلاحی پلاٹوں پر تجاوزات سے کراچی اسمارٹ سٹی کا مقام حاصل نہیں کر سکتا، لہٰذا حکومت کے ساتھ ساتھ عوام کو بھی آپریشن میں تعاون کرنا ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ فٹ پاتھوں پر رفاعی کام کرنے والوں کو نوٹس دے دیا ہے، وہ اپنے لئے کوئی پلاٹ حاصل کریں، بہت جلد ان کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔