اعتزاز حسن شہید کی پانچویں برسی خاموشی سے گزر گئی
ہنگو(نمائندہ امت) اعتزاز حسن شہید کی پانچویں برسی خاموشی سے گزر گئی،نہ کوئی تقریب ہوئی نہ کسی نے اہل خانہ سے رابطہ کیا، مایوسیاں بڑھ رہی ہیں جب قوم کے مجاہدوں کو نظر انداز کر دیا جائے تو پھر کیا پیچھے رہ جاتا ہے، مجھے فخر ہے کہ میرے لخت جگر نے دشمن کو للکارا اور جان دیکر معصوم بچوں کی جانیں بچائیں۔والد اعتزاز حسن مجاھد علی کے گلے شکوے۔تفصیلات کے مطابق ہنگو کے قومی ہیرو اعتزاز حسن شہید کی پانچویں برسی خاموشی سے گزر گئی۔اس موقعہ پر نہ کوئی تقریب ہوئی اور نہ ہی کسی حکومتی اور انتظامی افسران و شخصیات نے خاندان سے رابطہ کیا۔شہید اعتزاز حسن کے والد مجاہد علی کا کہنا ہے کہ ان کے لخت جگر اعتزاز نے اج سے پانچ سال قبل چھے جنوری کو گورنمنٹ ہائی سکول ابراہیم زئی کے گیٹ پر خود کش بمبار کو روک کر سینکڑوں معصوم پھولوں کو ابدی نیند سونے سے بچایا اور جان دیکر دلیری اور بہادری کی تاریخ ساز تاریخ رقم کی۔مگر حکومت نے شہید کے خاندان کو بے یارو مددگار چھوڑ دیا۔مجاہد علی نے کہا کہ اج پانچویں برسی کے موقعہ پر صرف گھر میں قرآن خوانی کی اور شہید کے درجات کی بلندی کے لیے دعا کی گئی انہوں نے کہا کہ تقریب سادگی سے منانے کا مقصد حکومت اور اداروں کو یہ بتانا ہے کہ قوم کے محسنوں کو کیوں فراموش کر دیا گیا۔انہوں نے کہا کہ بنگش قوم کو اپنے سپوت اعتزاز حسن شہید کی بے مثل قربانی پر فخر ہے اور ہم اج بھی اس عزم پر قائم ہیں کہ امن کے لیے اور وطن کے لیے ہر قسم کی قربانی دینے کے لیے اعتزاز شہید کا خاندان ہر وقت تیار ہے۔