ضیاء الرحمن چترالی
تیونس کے گنجان آباد علاقے ’’جلمہ‘‘ میں دو خود کش حملہ آوروں سے مقابلہ کر کے انہیں ناکام بنانے والا کتا ’’فریتس‘‘ ملک بھر میں ہیرو بن گیا ہے۔ الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق جمعرات کے روز جلمہ میں سیکورٹی فورسز کو دو خودکش حملہ آوروں کی اطلاع ملی تھی۔ سیکورٹی فورسز نے اپنے تربیت یافتہ کتے ’’فریتس‘‘ کے ہمراہ ان کی تلاش شروع کردی۔ وزارت داخلہ کی جانب سے جاری ایک اعلامیے کے مطابق ان خود کش حملہ آوروں کا تعلق شدت پسند گروہ ’’کتیبۃ التوحید‘‘ سے تھا۔ کتیبۃ التوحید ’’جند الخلافۃ‘‘ نامی تنظیم سے الگ ہونے والے عسکریت پسندوں کی نئی جماعت ہے۔ دونوں خود کش حملہ آوروں کا شمار ’’موسٹ وانٹڈ‘‘ دہشت گردوں میں ہوتا تھا۔ جب انٹیلی جنس ذرائع نے اطلاع دی کہ وہ کسی پرہجوم مقام کو نشانہ بنانے کی منصوبہ بندی کر رہے ہیں تو ان کی تلاش شروع کر دی گئی۔ اس دوران ’’جلمہ‘‘ شہر کے ایک گنجان آباد علاقے میں ان کا سراغ مل گیا۔ پولیس سے قبل ہی فریتس کتے نے انہیں پہچان لیا۔ اگرچہ دہشت گردوں نے خود کش بیلٹ باندھ رکھی تھی۔ جسے بظاہر پہچاننا مشکل تھا۔ مگر فریتس نے اپنی تیز حس کے ذریعے انہیں ڈھونڈ نکالا۔ فریتس نے دوسری منزل کی چھت سے ایک مکان میں چھپے ہوئے ان دہشت گردوں پر چھلانگ لگا دی اور ان پر حملہ کر کے انہیں زخمی کر دیا۔ جب دہشت گردوں کو اندازہ ہو گیا کہ وہ محاصرے میں آچکے ہیں اور اب وہ اس حالت میں اپنے ہدف میں نہیں پہنچ سکتے تو انہوں نے خود کو دھماکے سے اڑا لیا۔ اس کے بعد پولیس نے بھی جائے وقوعہ کو گھیرے میں لے لیا اور گولیاں بھی برسائی گئیں۔ مگر اصل کارنامہ فریتس نے ہی انجام دیا تھا۔ دھماکے کے نتیجے میں فریتس کو گہری چوٹیں آئیں۔ اس کی ایک ٹانگ ٹوٹ گئی۔ جبکہ سر، جبڑا، سینہ اور ایک آنکھ بری طرح زخمی ہو گئی۔ اس ناکام خود کش حملے کے بعد تیونسی ذرائع ابلاغ میں زخمی فریتس کی تصاویر اور ویڈیوز آنے کے بعد ملک بھر میں اس کی شہرت ہوگئی۔ سوشل میڈیا میں ’’بطل فریتس‘‘ (فریتس ہیرو) کے عنوان سے اس کی تصاویر اور ویڈیوز وائرل ہو گئیں۔ پھر زخمی فریتس کو سیدی بوزید کے ’’نیشنل اسکول آف ویٹرنری میڈیسن‘‘ نامی جانوروں کے اسپتال میں داخل کردیا گیا۔ جہاں ڈاکٹروں نے اتوار کے روز اس کا کامیاب آپریشن کیا۔ آپریشن کے دوران اسپتال کے عملے نے اس کی ویڈیو سوشل میڈیا میں اپ لوڈ کرکے سرجری کی کامیابی کیلئے نیک خواہشات کا اظہار کیا۔ آپریشن کی کامیابی کے بعد ڈاکٹروں اور تھیٹر کے عملے نے فریتس کے ساتھ سیلفی نکال کر سوشل میڈیا میں ڈال دی ہے، جو دیکھتے ہی دیکھتے وائرل ہوگئی۔آپریشن کی نگران لیڈی ڈاکٹر، سرجن نادرہ الشواشی کا کہنا تھا کہ فریتس کی سرجری تین گھنٹے جاری رہی۔ جس کی کامیابی پر ہمیں بڑی خوشی ہوئی۔ اس کا جبڑا بھی ٹوٹ چکا ہے، جس کی سرجری مشکل ہے۔ ہڈی کو جوڑنے کیلئے اسے ایک خول پہنایا گیا ہے۔ تاہم ڈاکٹر نادرہ کے بقول فریتس کی اگلی ٹانگ کا بیشتر حصہ دھماکے میں اڑگیا تھا۔ اس لئے شاید وہ لنگڑا ہو جائے گا۔ تیونسی وزارت داخلہ کی جانب سے دہشت گردوں کے خلاف کامیاب آپریشن کا سہرا فریتس کے سر باندھا گیا۔ ادارے کے اسسٹنٹ جنرل رائٹر نسیم الرویسی کا کہنا تھا کہ اس آپریشن کا مرکزی ہیرو فریتس ہی ہے۔ الجزیرہ سے بات چیت کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ مذکورہ خطرناک دہشت گردوں کی تلاش ایک مہینہ سے جاری تھی۔ مگر تلاش بسیار کے باوجود سیکورٹی فورسز کو کامیابی نہیں مل رہی تھی۔ آخر کار فریتس نے انہیں ڈھونڈ نکالا۔ انہوں نے کہا کہ یہ خود کش حملہ آور جلمہ کے مرکزی علاقے میں چھپے ہوئے تھے۔ جب پولیس اس علاقے کی سرچنگ کر رہی تھی۔ اس وقت وہ خود کش بیلٹ باندھ کر وہاں سے اپنے ہدف کی طرف روانہ ہونے والے تھے۔ جائے وقوعہ کی تلاشی کے بعد معلوم ہوا کہ وہ اپنے مہلک ہتھیاروں کو لوڈ کرکے نکلنے والے تھے۔ خدا کا کرم ہوا کہ فریتس نے بروقت انہیں جالیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ دہشت گرد سال نو کے شروع میں ہی بڑا حملہ کرکے اہل وطن میں خوف و ہراس پھیلانا چاہتے تھے۔ جس میں وہ ناکام ہوئے۔ رپورٹ کے مطابق خود کش حملے کو ناکام بنانے والا فریتس پہلا کتا نہیں ہے۔ اس سے قبل 2015ء میں عقیل نامی کتا یہ کارنامہ سر انجام دے چکا ہے۔ دارالحکومت تونس شہر کے متحف بارود میں جب دہشت گرد سیاحوں پر حملہ آور ہوئے تو پولیس کا کتا ’’عقیل‘‘ ان پر چھپٹ پڑا۔ اس حملے میں عقیل اپنی جان سے گزر گیا۔ تیونسی حکومت نے اس کی یاد میں ایک مجسمہ بنا کر جائے وقوعہ پر نصب کیا ہے۔ ٭
Prev Post