ڈیم فنڈ کیلئے موبائل بیلنس پر ٹیکس لگانے کی تجویز طلب

0

اسلام آباد(نمائندہ خصوصی۔مانیٹرنگ ڈیسک) سپریم کورٹ نے دیامر بھاشا اور مہمند ڈیم کی تعمیر سے متعلق فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے چیئرمین سے کہا ہے کہ وہ تجویز دیں کہ کیا موبائل فون بیلنس پر ڈیم کے لیے خصوصی ٹیکس لگایا جاسکتا ہے،جبکہ چیئرمین واپڈا کو ڈیموں کی تعمیر سے متعلق تحریری منصوبہ جمع کرانے کی ہدایت کردی۔چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں 5 رکنی لارجر بینچ نے دیامر بھاشا اور مہمنڈ ڈیم کے حوالے سے کیس کی سماعت کی، اس دوران وفاقی وزیر آبی وسائل فیصل واوڈا اور چیئرمین واپڈا عدالت میں پیش ہوئے۔اس دوران اٹارنی جنرل انور منصور خان نے بتایا کہ دونوں ڈیموں کی تعمیر کے حوالے سے ٹائم لائن موجود ہے، جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ واپڈا ہم سے کوئی رابطہ نہیں کر رہا، وہ سمجھتا ہے کہ اسے آزادی مل گئی اب وہ مرضی کے مطابق کام کرے گا۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ڈیم کی تعمیر کی نگرانی سپریم کورٹ کر رہی ہے، وزارت آبی وسائل یا واپڈا نہیں، سپریم کورٹ کی نگرانی میں ڈیم بنے گا۔چیف جسٹس نے حکومت کی جانب سے مہمند ڈیم کے سنگِ بنیاد کی تاریخ تبدیل کرنے پر وفاقی وزیر آبی وسائل فیصل واوڈا پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم نے اپنا شیڈول دیکھا اور تاریخ بدل دی، یہ بھی مناسب نہ سمجھا کہ چیف جسٹس کو بتا دیا جاتا، حکومت میں اتنی کرٹسی بھی نہیں کہ تاریخ بدلنے کا چیف جسٹس سے پوچھ لیتے، اب میں شاید میں سنگ بنیاد کی تقریب میں نہ جاوٴں۔جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا کہ وزیراعظم نے اپنا شیڈول دیکھا اور تاریخ بدل دی، یہ نہ دیکھا ہم نے بھی کام دیکھنا ہوتا ہے۔اس پرفیصل واڈانے معافی مانگ لی ۔انہوں نے کہاکہ میں حکومت کی طرف سے آپ سے معافی مانگتا ہوں، چیف جسٹس نے ناراضی کا اظہار کیا اور کہا کہ اب وزیراعظم کو کہیں مہمند ڈیم کا افتتاح کرنے وہی جائیں۔ وفاقی وزیر نے اصرار کیاکہ نہیں آپ کو شامل ہونا پڑے گاآپ کو ڈیم کے افتتاح کے لیے بھی بلائیں گے اور میں بھی آپ سے درخواست کروں گا۔چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ ہمیں بتائیں کہ کب افتتاح کرنا ہے، کب کام شروع کرنا ہے؟ اٹارنی جنرل نے جواب دیا کہ ایک ڈیم 2027میں بنے گا۔ چیف جسٹس نے کہا کہ آپ کے وزیر اعظم کے مطابق 2025میں پاکستان میں پانی ختم ہوجائے گا۔چیف جسٹس نے کہا کہ بابو سرٹاپ سے مشینری لے جانا ممکن نہیں، وہاں ٹنل بنائے بغیر گزارہ نہیں جبکہ آپ کی حکومت کے اداروں میں کوئی تعاون ہی نہیں ۔اس دوران جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیے کہ واپڈا اور نیشنل ہائی وے اتھارٹی (این ایچ اے) کے درمیان کوئی تال میل نظر نہیں آتا۔ اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ ڈیم کا کل تخمینہ ایک ہزار 4سو 50ارب روپے ہے۔ چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ حکومت نے کبھی سوچا ہے کہ ڈیم بنانے کے لیے پیسے کہاں سے آئیں گے۔ ہم نے کبھی نہیں کہا کہ فنڈ سے ڈیم بن جائے گا لیکن ایک تحریک بن جائے گی اور یہ تحریک بن گئی ہے، آج بھی ایک شخص 10لاکھ کا چیک دے گیا ہے جو میری جیب میں پڑا ہے چیف جسٹس نے چیک نکال کر عدالت میں دکھایا اور ساتھ ہی ریمارکس دیے کہ یہ ہے وہ جذبہ جس سے کام ہوتے ہیں۔چیف جسٹس نے کہا کہ آپ لوگوں کا صرف یہ کام ہے کہ ٹی وی پر بیٹھ کر ایک دوسرے کے خلاف بیان دیں جبکہ میں نے کہا تھا کہ پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کمیٹی قائم کریں۔ عدالت میں چیئرمین واپڈا نے پریزنٹیشن دی اور بتایا کہ 5 2019 میں 2ڈیم بنیں گے، مہمند کے بعد دیامر بھاشا ڈیم کا افتتاح ہوگا۔ 2023میں ڈیم مکمل ہوجائے گا اور اس کے لیے 8 ہزار 6سو 68ایکڑ کی کل زمین چاہیے جبکہ خیبرپختونخوا حکومت نے زمین فراہم کرنے کے حوالے سے بہت مدد کی ہے۔ چیف جسٹس نے چیئرمین واپڈا کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ سب کچھ لکھ کر دیں، اس پر آپ کے دستخط ہوں گے۔چیئرمین واپڈا نے بتایا کہ واپڈا کے خلاف پروپیگنڈا چل رہا ہے، سنگل بڈنگ پر تنقید ہو رہی ہے۔چیف جسٹس نے کہا کہ اس سے مت گھبرائیں پروپیگنڈا چلتا رہتا ہے، جس شخص کو تکلیف ہوگی وہ ہمارے پاس معاملہ لے کر آئے گا، پھر ہم آپ کے سارے قوانین بھی دیکھ لیں گے۔چیف جسٹس نے چیئرمین واپڈا سے کہا کہ ہمیں پورا منصوبہ بنا کر دیں کہ کب ڈیم کا کون سا حصہ بنے گا، اس کے علاوہ یہ یہ بھی بتائیں کہ آپ 63فیصد رقم کا انتظام کیسے کریں گے۔ چیف جسٹس نے مزید ریمارکس دیے کہ ہم نے موبائل فون کارڈز پر ودہولڈنگ ٹیکس ختم کیا جبکہ لوگ کہتے ہیں کہ ختم نہ کریں ڈیم کو دے دیں، سالانہ 36ارب روپے بنتے ہیں، اس کے علاوہ 10ارب روپے پانی کمپنیوں پر لگائے گئے ٹیکس سے آجائیں گے۔انہوں نے کہا کہ گورنر اسٹیٹ بینک بیرون ملک سے آنے والی رقم پر کٹوتی کے بارے میں آگاہ کریں۔گورنر اسٹیٹ بینک نے جواب دیا کہ جن ممالک سے رقم آرہی ہے وہ خود کاٹ رہے ہیں، ہم کٹوتی نہیں کر رہے۔بعد ازاں عدالت نے چیئرمین واپڈا کو ڈیموں کی تعمیر سے متعلق تحریری منصوبہ جمع کرانے کی ہدایت کردی۔ساتھ ہی عدالت نے ہدایت کی کہ گورنر اسٹیٹ بینک بتائیں کہ بیرون ملک پاکستانیوں کے عطیات بھجوانے کے عمل کو کیسے آسان بنایا جا سکتا ہے، اس کے علاوہ چیئرمین ایف بی آر بتائیں کہ کیا موبائل فون پر ڈیم کے لیے خصوصی ٹیکس لگایا جا سکتا ہے۔عدالت نے حکم دیا کہ چیئرمین پیمرا ڈیم پر تنقید کے حوالے سے جواب جمع کرائیں جبکہ چیئرمین ایف بی آر اس بارے میں آگاہ کریں کہ کیا پانی پر نافذ العمل ٹیکس کی رقم ڈیم پر خرچ کی جاسکتی ہے۔بعد ازاں عدالت نے مذکورہ کیس کی سماعت آج8 جنوری تک ملتوی کردی۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More