کراچی (اسٹاف رپورٹر ) بینکنگ کورٹ نے منی لانڈرنگ کیس میں سابق صدر آصف علی زرداری ان کی ہمشیرہ رکن سندھ اسمبلی فریال تالپور،نمر مجید ، علی مجید، ذوالقرنین اور شہزاد جتوئی سمیت دیگر ملزمان کی عبوری ضمانت میں 23جنوری تک کی توسیع کر دی ہے۔پیر کے روز بینکنگ کورٹ میں اربوں روپے کی منی لانڈرنگ سے متعلق کیس میں نامزد ملزمان کی جانب سے ضمانت میں توسیع سے متعلق سماعت ہوئی۔ اس سے قبل پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آ صف زرداری اور دیگر ملزمان کی عدالت میں پیشی کے موقع پر سیکورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے تھے۔ بینکنگ کورٹ کے اطراف بی ڈی ایس نے سوئپنگ کی، جبکہ سراغ رساں کتوں سے بھی مدد لی گئی۔عدالت کے باہر پولیس کی اضافی نفری بھی تعینات کی گئی تھی۔پیشی کے لیے فریال تالپور عدالت پہنچیں تو انہیں بدنظمی کاسامنا کرنا پڑا،جیالوں کے ہجوم اور رش کے باعث فریال تالپور کی طبعیت بھی بگڑ گئی ، جس پر انہیں پانی پلایا گیا ۔ سماعت کے موقع پر آصف زرداری ، فریال تالپور ،نمر مجید،ذوالقرنین ،علی مجید، ڈی بلوچ کمپنی کے ڈائریکٹر شہزاد بلوچ و دیگر ملزمان عدالت میں پیش ہوئے۔اس موقع پر جیل حکام کی جانب سے گرفتار ملزمان عبدالغنی مجید اور حسین لوائی کو عدالت پہنچایا گیا۔ دونوں ملزمان کو اڈیالہ جیل سے لایا گیا۔ بینکنگ کورٹ میں رش کے باعث ملزمان کورٹ میں جانے کے لئے قطار میں لگ گئے۔ لائن میں کافی دیر کھڑے رہنے کے بعد عبدالغنی مجید اور حسین لوائی کو کورٹ روم میں لیجایا گیا۔سماعت شروع ہوئی تو عدالتی عملے نے ملزمان کا نام پکارنا شروع کیا، جس پرآصف زرداری ، فریال تالپور ،حسین لوائی،عبدالغنی مجید،نمر مجید ، ذوالقرنین ، علی کمال مجید اور دیگر نے حاضری لگائی۔اس موقع پر انور مجید اور طحہ رضا کو ایک بار پھر پیش نہیں کیا گیا، ملیر جیل انتظامیہ کی جانب سے انور مجید کی میڈیکل رپورٹ عدالت میں پیش کی گئی ، رپورٹ میں بتایا گیا کہ انور مجید کو بیماری کے باعث عدالت میں پیش نہیں کیا جا سکتا،ملیر جیل انتظامیہ کی جانب سے گرفتار ملزم طحہٰ رضا عدم پیشی کے متعلق بھی رپورٹ پیش کی گئی۔ رپورٹ میں بتایا گیا کہ طحہٰ رضا کی ٹانگ کا آپریشن ہوا ہے چلنے سے ڈاکٹرز نے منع کر رکھا ہے۔طحہٰ رضا کی ٹانگ میں فریکچر ہو گیا تھا جس کے باعث انہیں پیش نہیں کیا جاسکتا ۔دوران سماعت وکلا صفائی کا کہنا تھا کہ ایف آئی اے کو حتمی چالان جمع کرانے کا حکم دیا جائے، جس پر عدالت نے ریمارکس میں کہا کہ ہمیں تو سپریم کورٹ نے کارروائی سے روکا ہوا ہے، عدالت کا کہنا تھا سپریم کورٹ کی اجازت کے بغیر ہم مزید کارروائی نہیں کرسکتے،بعد ازاں عدالت نے آصف علی زرداری اور فریال تالپور کی ضمانت قبل از گرفتاری میں 23جنوری تک توسیع کردی۔دوسری جانب کمرہ عدالت میں پیپلز پارٹی کے رہنماؤں و یگر کا رش ہونے اور کمرہ عدالت سے باہر نکلتے وقت دھکے دینے کی صورتحال پر ایف آئی اے نے عدالت کے باہر رینجرز تعینات کرنے کا مطالبہ کر دیا۔ ایف آئی اے پراسیکیوٹر بختیار احمد چنہ نے عدالت کو تحفظات سے آگاہ کیا۔ پراسیکیوٹرنے مؤقف اپنایا کہ اس صورتحال میں کیس کیسے چلا سکتا ہوں۔ عدالت اس صورتحال پر کارروائی کرے۔ رش کے باعث سیکیورٹی کے مسائل بھی پیدا ہو رہے ہیں۔علاوہ ازیں آصف علی زرداری سے ملنے کے لئے اسپیکر سندھ اسمبلی آغا سراج درانی، منظور وسان، نثار کھوڑو، امتیاز شیخ، وقار مہدی ، نفیسہ شاہ سمیت پیپلز پارٹی کے رہنماؤں و جیالوں کی بڑی تعداد موجود تھی۔ سماعت کے بعد زرداری نے کمرہ عدالت میں رہنماؤں اور جیالوں ملاقات کی۔ اس دوران سابق صدر نے اپنے وکلا سے مشاورت بھی کی، جس کے بعد وہ روانہ ہوگئے۔ دوسری جانب حسین لوائی نے کمرہ عدالت کے باہر میڈیا سے غیر رسمی گفتگو میں کہا انہیں کل رات ہی پنجاب سے کراچی لایا گیا۔عدالت کے باہرمیڈیاسے گفتگو میں پیپلز پارٹی کے رہنما منظوروسان کا کہنا تھا کہ 2020کپتان کے لیے خطرناک سال ہوگا،جبکہ 2019سیاست اور معیشت کے لیے اہم ترین سال ہے۔ پیپلز پارٹی کی سیکریٹری اطلاعات نفیسہ شاہ کا کہنا تھا کہ ملک میں دہرا معیار چل رہا ہے، پاکستان میں دو قوانین نہیں ہونے چاہیں،جے آئی ٹی خفیہ تھی تو واٹس ایپ پر کیسے آگئی؟پیپلز پارٹی سندھ کے صدر نثار کھوڑو کا کہنا تھا کہ جے آئی ٹی کو بلاول ہاؤس نہیں پورے ملک کو سیل کرنے کی سفارش کرنی چاہیے تھی،ای سی ایل میں نام ڈالنا سیاست دانوں کی تذلیل ہے۔