بھارت میں شہریت کی متنازع قانون سازی کیخلاف مظاہرہ
نئی دہلی(این این آئی)بھارتی ریاست آسام میں شہریت دینے کی متنازعہ قانون سازی کے خلاف ہزاروں افراد نے احتجاجی مظاہروں میں حصہ لیا۔ اس قانون کے مطابق بس مسلمانوں کو نہیں باقی سب سکھ، عیسائی اور ہندو تارکین وطن کو شہریت دی جائے گی۔میڈیارپورٹس کے مطابق بھارت کی شمال مشرقی ریاست آسام میں ہزاروں افراد اْس احتجاجی مظاہرے میں شریک ہوئے، جو علاقے کے مختلف اقلیتی گروپوں کو بھارتی شہریت دینے کے خلاف تھا۔ بھارتی شہریت حاصل کرنے والے اقلیتی گروپوں میں مسلمان تارکین وطن کو شامل نہیں کیا گیا۔ اس حوالے سے آسام کے مختلف اضلاع اور تحصیلوں میں بھی لوگوں نے مظاہروں میں شرکت کی۔جن افراد کو بھارتی حکومت کی اس قانون سازی کے تحت شہریت دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے، اْن میں مسلمانوں کے علاوہ ہندو، عیسائی اور سکھ افراد بھی شامل ہیں۔ یہ افراد پاکستان، بنگلہ دیش اور افغانستان سے نقل مکانی کر کے بھارت منتقل ہوئے ہیں۔ ان تارکین وطن کو بھارت میں قیام کرتے ہوئے چھ برس سے زائد عرصہ بھی ہو چکا ہے۔اس قانونی مسودے کی آسام میں شدید مخالفت کی جا رہی ہے۔ مظاہرین نے اپنے احتجاج کے دوران اس قانونی مسودے کی ہزاروں نقول کو نذرِ آتش بھی کیا۔ شہریت دینے کی سب سے زیادہ مخالف آسام میں کی جا رہی ہے، جہاں کے لوگوں کا موقف ہے کہ ان تاریکن وطن کی وجہ سے مقامی افراد میں بیروزگاری پھیل رہی ہے۔ اس کے علاوہ یہ غیرملکی لوگ اْن کی زمینوں پر بھی قابض ہو گئے ہیں۔