ایکسپورٹ زون – چھالیہ اسمگلنگ کیلئے ایک نمبر کے 2 کنٹینرز کا استعمال

0

کراچی ( رپورٹ :عمران خان ) ایکسپورٹ پروسیسنگ زون کی کمپنیوں کے علم میں لائے بغیر چھالیہ کی اسمگلنگ و ٹیکس چوری کے اسکینڈل بے نقاب ہو گیا ہے ۔اسمگلنگ کے لئے ایک نمبر کے2؍2کنٹینرز استعمال کئے جاتے رہے۔ ایک کنٹینر میں اسمگلنگ کا سامان ایکسپورٹ پروسیسنگ زون سے باہر نکال کر مقامی مارکیٹ میں سپلائی کیا جاتا اور اسی نمبر کے دوسرے کنٹینر میں کباڑ بر آمد کر کے خانہ پری کر لی جاتی۔اس دھندے کیلئے رجسٹریشن نمبر TLE-027،JT-5103اور JU1690کے ٹرالر استعمال کئے جاتے رہے ہیں ۔اربوں روپے اسمگلنگ و ٹیکس چوری کے اسکینڈل میں ایکسپورٹ پروسیسنگ زون کے شعبہ فیسلی ٹیشن کے افسران کا گھیرا تنگ بھی کر دیا گیا ہے۔اسکینڈل پہلےکسٹم آر اینڈ ڈی ایسٹ کی جس ٹیم کو تحقیقات کی ذمے داریاں دی گئی تھیں تاہم غیر تسلی بخش کارکردگی پر نئی ٹیم کو تحقیقات کی ذمہ داریاں سونپی گئیں جس نے فوری پیشرفت کرتے ہوئے کئی اہم گرفتاریاں کر کے تحقیقات کا دائرہ وسیع کر دیا۔گزشتہ روز کسٹم اپریزمنٹ ایسٹ کی ٹیم نے ثبوت اور شواہد سامنے آنے پر ایکسپورٹ پروسیسنگ زون کے شعبہ فنانس کے 20 گریڈ کے افسر مشتاق لغاری کو گرفتار کر کے مقدمہ درج کر لیا۔معتبر ذرائع کے مطابق اسکینڈل کی تحقیقات میں اہم شواہد سامنے آ گئے ہیں جن کے مطابق ایکسپورٹ پروسیسنگ زون اتھارٹی کراچی میں قائم کمپنیوں کے نام پر ممنوعہ اشیا کی اسمگلنگ اورٹیکس چوری کے لئے جعلسازی اور دھوکہ دہی کی تمام حدیں پار کی جاتی رہی ہیں۔اسمگلنگ کا سامان منگوانے کے لئے زون میں قائم کمپنیوں کے مالکان اور انتظامیہ کے علم میں لائے بغیر ہی ان کے کوائف و ریکارڈ کو استعمال کیا جاتا رہا ۔ان کوائف کی منظوری کیلئے ای پی زیڈ اے کے افسران بھاری رشوت لیتے رہے جس کی بنیاد پر باہر سامان منگوایا جاتا رہا۔ایکسپورٹ پروسیسنگ زون کے300کے لگ بھگ صنعتی یونٹوں کو خام مال کی ہر کھیپ منگوانے کے لئے ایکسپورٹ پروسیسنگ زون کے شعبہ فیسلی ٹیشن کے افسران سے این او سی درکار ہوتا ہے جس کی بنیاد پر کنٹینرز کو بندرگاہ سے کلیئرنس ملتی ہے۔ذرائع کے مطابق اسکینڈل چند ماہ قبل اس وقت سامنے آیا جب ایکسپورٹ پروسیسنگ زون کی ہیڈز انڈسٹریز نامی کمپنی نے حکام کوبتایا گیا کہ ان کے نا م پر امریکہ سے پرانے کپڑوں کی کھیپ منگوائی گئی ہے جبکہ کمپنی نے ایسا کوئی آرڈر نہیں دیا تھا۔ذرائع کے مطابق جس وقت کمپنی انتظامیہ نے حکام کو معاملے سے مطلع کیا اس وقت منگوائے گئے کھیپ کی جانچ پڑتال جاری تھی اور اسے 3روز بعد ہی کلیر کیا جانا تھا ۔ کھیپ پکڑے جانے پر اس میں سے سیکڑوں ٹن مضر صحت چھالیہ بر آمد ہوئی۔معاملے کی مزید تحقیقات میں معلوم ہوا کہ کھیپ کا بل لیڈن دبئی سے شایان نامی شخص نے کراچی میں رہائشی عاکف نامی شخص کے پتے پر بھیجا تھا۔ تحقیقات میں سامنے آیا کہ عاکف ولد عارف اپہنے ایک اور ساتھی فہد کے ساتھ مل کر اسمگلنگ نیٹ ورک چلا رہا تھا جس کیلئے انہوں نے ایکسپورٹ پروسیسنگ زون میں جی بی گلوبل اور پائیونیر کے نام سے2کمپنیاں بنا رکھی تھیں۔ذرائع کے بقول ایکسپورٹ پروسیسنگ زون میں کمپنیوں کو اپنی مصنوعات کی تیاری کے لئے خام مال کی درآمد ٹیکس پر چھوٹ ملتی ہے تاہم تیار مال ہر صورت بر آمد کرنا ہوتا ہے اور اسے مقامی مارکیٹ میں نہیں بیچا جاسکتا اور بصورت دیگر اسے اسمگلنگ و ٹیکس چوری قرار دیا جاتا ہے۔ذرائع کے بقول مذکورہ بالا دونوں کمپنیوں کے نام پر خام مال کی درآمد و بر آمد کے نام پر ایک ہی نمبر کے دو کنٹینرز استعمال کئے جاتے تھے۔ایک کنٹینرمیں مس ڈیکلریشن کے ذریعے اسمگل سامان بھر کر مقامی مارکیٹ میں بیچا جاتا تھا جبکہ دوسرے کنٹینر میں کباڑ بھر کر اسے تیار سامان ظاہر کر کے بر آمد کے نام پر باہر بھیج دیا جاتا ۔ کسٹم ذرائع کے مطابق پورے معاملے میں ایکسپورٹ پروسیسنگ زون کے ملوث افسران کا کردار اہم ہے جن کے جاری کردہ این اوسیز کے ناموں پر سارا دھندہ چلتا رہا ۔اسکینڈل سامنے آنے پر معاملہ تحقیقات کیلئے کسٹم ایسٹ کی ٹیم کو دیا گیا جس کی ناکامی پر نئی ٹیم بنائی گئی جس میں اشفاق الرحمن اور ملک ہاشم شامل ہیں ۔ کلکٹر سعید اکرم کی جانب سے ٹاسک ملنے پر انہوں نے ملزم مشتاق لغاری کو گرفتار کر لیا ہے ۔اس سے قبل مرکزی ملزم عاکف نومبر میں گرفتار کیا گیا تھا جب اس نے کسٹم کو دھوکہ دینے کے لئے دبئی کے 2 ٹکٹ بک کرائے تاکہ کسٹم کی گرفتاری پر مامور ٹیم مایوس ہو کر چلی جائے تو وہ دوسرے ٹکٹ پر دبئی فرار ہوسکے تاہم بروقت معلومات ملنے پر اسے دھر لیا گیا۔کسٹم ذرائع کے مطابق مشتاق لغاری کی گرفتاری کے بعد ایکسپورٹ پروسیسنگ زون اتھارٹی کراچی کے دیگر افسران میں کھلبلی مچی ہوئی ہے ۔منگل کو ای پی زیڈ اے میں سراسیمگی کا عالم رہا۔ کمپنیوں سے نکلنے والے سامان کو اسکریپ کے نام پر مقامی مارکیٹ میں گاڑیوں میں بھر کر سپلائی کرنے والے ٹھیکیدار اور کباڑی بھی منگل کے روز محتاط رویہ اختیار کئے رہے ۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More