مایوس کن نتیجے پر اساتذہ بھرتی کیلئے معیار گرانے پر غور
کراچی(رپورٹ: ارشاد کھوکھر) آئی بی اے سکھر کی جانب سے اساتذہ کی خالی اسامیاں پر کرنے کیلئے لئے گئے امتحانات کے مایوس کن نتیجے نے سندھ کے تعلیمی معیار کا پول کھول کر رکھ دیا۔7100 اسامیوں کیلئے امتحانات میں تقریباً37 ہزار امیدواروں نے حصہ لیا ۔ان میں سے 93.8 فیصد امیدوار ناکام ہوگئے جبکہ کامیاب ہونے والوں کی شرح محض6 .2 فیصد ہے۔ کامیاب ہونیوالوں کی تعداد محض 2300 ہے۔ کم امیدواروں کے پاس ہونے سےباقی تقریباً4800 اسامیوں پر بھرتیاں حکومت سندھ کیلئے مسئلہ بن گئیں ۔ دیگر اسامیوں پر معیار میں کمی و پاسنگ مارکس60سے کم کرکے50فیصد کرنے یا دوبارہ امتحانات لینے کے آپشنز پر غور شروع کر دیا گیا ہے۔ آئی بی اے سکھر کی انتظامیہ نے سوال نامے کی غلطیوں کے امکانات پر مشتمل شکایات مسترد کردی ہیں۔ باخبر ذرائع کا کہنا ہے کہ آئی بی اے سکھر نے حکومت سندھ کی ہدایت پر ارلی چائلڈ ہڈاسکول ٹیچرز کی 1100 خالی اسامیوں کیلئے 26اکتوبر کو تحریری امتحان لئے جس میں3 ہزار امیدواروں نے شرکت کی اور ان میں سے287 امیدار پاس ہوسکے۔ جونیئر اسکول ٹیچرز کی6 ہزار اسامیوں کیلئے نومبر کی 17، 24 اور 28 تاریخوں کو امتحان لئے گئے جن میں 34 ہزار امیدواروں نے حصہ لیا۔ آئی بی اے سکھر نے15 دسمبر کو اس امتحان کے نتائج حکومت سندھ کو دیے جس کے مطابق صرف2 ہزار امیدوار کامیاب ہوئے۔ مجموعی طور پر71سو اسامیوں کے تقریباً 37 ہزار امیدواروں نے حصہ لیا جن میں سے صرف23سو کامیاب ہوئے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ بیشتر امیدوار انگریزی میں تحریر سوال ہی سمجھ نہ سکے۔ اعلیٰ صوبائی حکام کو شکایات ملیں کہ آئی بی اے کے سوالنامہ میں غلطیاں تھیں۔ پرچے کا معیار اسامیوں کے مقابلے میں زیادہ ۔ اس پر حکومت سندھ نے آئی بی اے انتظامیہ سے رابطہ کرکے سوال نامے چیک کرکے غلطیوں پر نظرثانی کیلئے کہا گیا ۔ آئی بی اے کی جانب سے جواب میں بتایا گیا کہ ریکارڈ کی چھان بین کر لی گئی ہے اور اس میں کوئی غلطی نہیں۔ دیا گیا رزلٹ درست ہے۔4800 سے زائد اسامیوں کے خالی رہ جانے پر حکومت کیلئے مسئلہ بن گیا ہے۔