کشمیری تحریک آزادی کے مقامی ہونے کابھارتی اعتراف
لاہور(نمائندہ امت)بھارتی وزارت داخلہ نے لوک سبھا میں اس امر کا اعتراف کیا ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں برسرپیکار سینکڑوں کشمیری مجاہدین کو عوامی حمایت حاصل ہے اسی لئے وہ ابھی تک بچے ہوئے ہیں۔ بھارت سرکار کشمیر میں حالات بہتر بنانے کیلئے کھیلوں کو آزمانے اور نوجوانوں کو ثقافتی پروگراموں میں حصہ لینے کی ترغیب دینے کی کوشش کر رہی ہے۔ یہ باتیں بھارتی وزیر مملکت برائے داخلہ ہنس راج آئر نے ایک تحریری سوال کے جواب میں کہی ہیں۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ 2014 سے لے کر 2018تک کشمیر میں 1213تشدد آمیز واقعات رونما ہوئے ہیں جس میں 700سے زائد کشمیری مجاہدین اور 183عام شہری شہید ہوئے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ مقبوضہ کشمیر میں اس وقت بھی 300سے زائد کشمیری مجاہدین سرگرم ہیں ۔ حکومت نے کشمیر کی صورتحال پر گہری نگاہ رکھی ہوئے ہے اور بار بار وہاں کی صورتحال کا جائزہ لیا جا رہا ہے تاکہ کشمیری مجاہدین کیخلاف جاری آپریشنوں کو کامیاب بنایا جاسکے۔بھارتی وزیر داخلہ ہنس راج آہر نے اس امر کا اعتراف کرتے ہوئے کہا کہ کشمیری مجاہدین عوامی حمایت کی وجہ سے بچے ہوئے ہیں۔جس وقت سرچ آپریشن کیا جاتا ہے تو مقامی کشمیریوں کو اس وقت بھی بچ نکلنے کا موقع مل جاتا ہے۔کشمیر میں حالات بہتر بنانے کیلئے خیر سگالی پروگرام شروع کئے جا رہے ہیں جس کے تحت خصوصی پیکج فراہم کئے جائیں گے۔ کچھ عرصہ قبل اسی ہزار کروڑ روپے کے پیکج کا اعلان بھی اسی کا حصہ تھا۔ اسی طرح کشمیری نوجوانوں کو دیگر مراعات بھی دینے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فورسز کی سرپرستی میں کھیلوں اور ثقافتی پروگراموں کے نام پر کشمیری نوجوانوں کے دل لبھانے کی سازشیں بھی کامیاب نہیں ہو سکیں اور کشمیری عوام پہلے کی نسبت اور زیادہ تحریک آزادی میں بڑھ چڑھ کر حصہ لے رہے ہیں۔