بلدیہ فیکٹری متاثرین کو مزید معاوضے پر جواب طلب
کراچی(اسٹاف رپورٹر) سندھ ہائیکورٹ نے سانحہ بلدیہ فیکٹری متاثرین کو معاوضہ نہ دینے سے متعلق درخواست پر حکومت سندھ کو جواب جمع کرانے کے لیے مہلت دے دی۔ دو رکنی بنچ کے روبرو درخواست گزار کے وکیل عثمان فاروق نے مؤقف اختیار کیا کہ صوبائی وزیر ناصر شاہ نے یکم مئی کو 56 کروڑ روپے مزید ادائیگی کا اعلان کیا تھا۔ عدالت نے ریماکس دیئے کہ اس طرح تقاریب میں اعلان کردیں اور رقم نہ دیں یہ نہیں ہوسکتا۔ عدالت نے سرکاری وکیل کو ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ اگر اعلان کیا ہے تو اس کی اہمیت ہے اس پر عمل بھی کریں۔ عدالت نے سندھ حکومت کو جامع جواب کیلئے 24جنوری تک مہلت دے دی۔سیسی کے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ اگر حکومت سندھ و متعلقہ ادارے معاوضے کی رقم یکمشت ادا کرنے کا حکم دیں تو ہم ادا کر دیں گیں۔ 60 کروڑ سے زائد کی رقم سیسی کے پاس موجود ہے وہ پینشن کی صورت میں دے رہا ہے، ہمارا مطالبہ ہے معاوضے کی رقم یکمشت ادا کی جائے۔2015 میں جرمن کمپنی نے سیسی کو 60 کروڑ سے زائد رقم دی تھی۔ دریں اثنا جرمن شہر ڈورٹمنڈ کی عدالت نے بلدیہ فیکٹری میں آگ سے بچنے والے ایک شخص اور مرنے والوں میں سے 3 کے لواحقین کی درخواست2 سال کی مقررہ مدت کے بعد دینے پر خارج کردی۔ ان افراد کا مؤقف تھا کہ اگرچہ جرمن کمپنی نے آگ نہیں لگائی تھی تاہم فیکٹری میں حفاظتی انتظامات کی ذمہ داری اس پر بھی عائد ہوتی ہے کیونکہ اس کی مصنوعات وہاں تیار ہو رہی تھیں۔انہوں نے جرمن عدالت سے استدعا کی تھی کہ ہر متاثرہ شخص کے لواحقین کو 30 ہزار یورو دلائے جائیں۔بلدیہ میں جلنے والی فیکٹری علی انٹرپرائز کی ملکیت تھی اور تفتیش کے دوران انکشاف ہوا تھا کہ بھتے کے معاملے پر متحدہ کے دہشت گردوں نے یہاں آگ لگائی تھی۔ عدالت کے ایک ترجمان نے بتایا کہ اس معاملے پر عدالت نے ایک ماہر کو مقرر کیا تھا جس نے رپورٹ دی کہ مقدمہ مقررہ 2سالہ مدت کے اندر اندر دائر نہیں کیا گیا۔ جج نے ماہر کی اس رائے سے اتفاق کیا۔عدالتی حکم پر مقرر کردہ ماہر کا کہنا تھا کہ ہنگامی راستے نہ ہونے کی وجہ سے زیادہ ہلاکتیں ہوئیں۔