اسلام آباد(نمائندہ خصوصی )سپریم کورٹ نے سابق ایس ایس پی ملیرراوٴ انوار کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) سے نکالنے کی درخواست مسترد کردی اور اپنے ریمارکس میں کہا ہے کہ سابق پولیس افسر نے جوان بچہ مار دیا۔ ٹرائل مکمل ہونے تک کہیں نہیں جائیں گے۔حال ہی میں پولیس سے ریٹائرڈ ہونے والے راؤ انوار نے عمرہ کرنے اور بیرون ملک اپنی بیٹی کی شادی میں جانے کے لیے اپنا نام ای سی ایل سے نکالنے کی درخواست دی تھی۔سماعت کے دوران چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے ان کے وکیل کو مخاطب کر کے سخت برہمی کا اظہار کیا اور کہا کہ ’’راوٴ انوار بری کیسے ہو گا‘‘، جس پر وکیل نے بتایا کہ راوٴ انوار ضمانت پر ہیں۔ان کے اہلخانہ بیرون ملک میں ہیں، اور وہ ان سے ملنے بیرون ملک جانا چاہتے ہیں۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ راوٴ انوار کے اہلخانہ کو بھی پاکستان بلا لیں، راوٴ انوار کا پاسپورٹ ضبط کر لیں۔ان کا کہنا تھا کہ ’’راوٴ انوار نے جوان بچہ مار دیا، جب تک ٹرائل مکمل نہیں ہوتا وہ پاکستان میں ہی رہیں گے‘‘۔انہوں نے مزید کہا کہ راوٴ انوار کو کیسا پکڑوایا گیا یہ ہمیں پتا ہے اور اسے دوران حراست تمام سہولیات فراہم کی گئی ہیں۔واضح رہے کہ 13 جنوری 2018 کو کراچی میں نقیب اللہ محسود سمیت 4 افراد کے قتل کا معاملہ سامنے آیا تھا، جنہیں سابق ایس ایس پی ملیر راوٴ انوار کی جانب سے مبینہ پولیس مقابلے میں ماردیا گیا ۔ ایس ایس پی ملیر راوٴ انوار کی جانب سے دعوی کیا گیا کہ پولیس مقابلے میں مارے جانے والے افراد دہشت گردی کے بڑے واقعات میں ملوث تھے اور ان کے لشکر جھنگوی اور عسکریت پسند گروپ داعش سے تعلقات تھے۔ راوٴ انوار پر نقیب اللہ محسود سمیت دیگر افراد کو کراچی میں جعلی انکاوٴنٹر کے دوران قتل کرنے کا الزام ہے تاہم وہ ابھی ضمانت پر ہیں۔