اسلام آباد(امت نیوز) وزیر خزانہ اسد عمر نے سعودی عرب اور امارات سے قرضہ سود پر لینے کا اعتراف کرلیا اور دعوی کیا ہے کہ پاکستان کے دیوالیہ ہونے کا کوئی خطرہ نہیں۔ آئی ایم ایف پیکج کا متبادل موجود ہے۔اسلام آباد میں سینئر اینکرپرسنز سے گفتگو اور پاک چین پبلک آڈٹ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے منی بجٹ میں نئے ٹیکسز لگانے کی نویدبھی سنائی اور کہا کہ ضمنی فنانس بل میں سرمایہ کاری اور کاروبار میں آسانی اور فروغ کے لیے اقدامات تجویز کیے جائیں گے۔وفاقی وزیرخزانہ کا کہنا تھا کہ عالمی مالیاتی فنڈ سے مسلسل مذاکرات جاری ہیں اور آئی ایم ایف کی شرائط سخت ہیں اور ناقابل قبول ہیں، پوری دنیا میں ہمیں ایک بھی ایسا اکانومسٹ نہیں ملا ،جس نے کہا ہو آپ یہ پیکچ تسلیم کرلیں ۔اس لیے جیسے ہی اچھا پروگرام فائنل ہوگا توآئی ایم ایف سےمعاہدہ کرلیں گے۔اسد عمر نے بتایا کہ پی ٹی آئی کے پہلے 4 ماہ میں افراط زرمیں0.4 فیصداضافہ ہوا جب کہ درآمدات میں کمی سے تجارتی خسارہ کم ہورہا ہے۔اسد عمر نے مزید کہا کہ بجلی اورگیس کی قیمتیں صرف امیروں کےلیےبڑھائی گئیں، بجلی و گیس کے ٹیرف میں اضافہ کم آمدنی والوں کے لیے نہیں کیا گیا۔ترسیلات زر میں اضافے سے تجارتی خسارے میں کمی آئی ،جبکہ درآمدات میں کمی سے بھی تجارتی خسارہ کم ہو رہا ہے۔پچھلے سال کے دوران مجموعی طور پر نجی شعبے کو قرضوں کی فراہمی 21 فیصد بڑھی۔ جولائی تا دسمبر 2018ء نجی شعبے کو قرضوں کی فراہمی میں 65 فیصد ریکارڈ اضافہ ہوا۔سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے اسد عمر نے کہا کہ چین کے آڈٹ نظام نے کرپشن کے خاتمے میں اہم کردار ادا کیا، ہم بھی اس سے فائدہ اٹھاسکتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت اداروں کو مضبوط کرنے پر یقین رکھتی ہے۔سرکاری فنڈز کے بہتراستعمال کو یقینی بنانے اورآڈٹ نظام کی بہتری کیلئے آڈیٹر جنرل پاکستان اپنی بھرپور صلاحیت کوبروئے کار لائیں۔