وزیر اعظم کو استثنیٰ دینے سے چیئرمین نیب کا انکار
لاہور/اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک/ نمائندہ خصوصی) قومی احتساب بیورو کے چیئرمین جسٹس (ر) جاوید اقبال نےوزیراعظم عمران خان کو استثنیٰ دینے سے انکار کردیا اور کہا ہے کہ جب قائد حزب اختلاف پیش ہوسکتے ہیں تو وزیراعظم کوبھی کوئی استحقاق نہیں کہ وہ نیب کی کارروائی کا سامنا نہ کریں۔لاہور میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے اس بات کا بھی دوٹوک اعلان کیاہے کہ این آراوکسی بھی شکل میں ہونیب اس کا حصہ نہیں بنے گا۔ہمارا تعلق صرف پاکستان سے ہے۔تمام سیاستدانوں کو قابل احترام سمجھتے ہیں۔دوسری جانب وفاقی وزیر اطلاعات نے ایک بار پھرنیب کی جانب سے وزیراعظم عمران خان کیخلاف تحقیقات کو تنقید کا نشانہ بنایا اور مطالبہ کیا کہ مقدمہ فوری ختم کیا جائے۔خیال رہے کہ چند روز قبل بھی فواد چوہدری نے کہا تھا کہ عمران خان کے خلاف نیب کا سرکاری ہیلی کاپٹر کیس وزیراعظم کی توہین ہے۔جمعرات کو چیئرمین نیب کے تازہ بیان پر ردعمل دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ عمران خان پر مقدمہ توازن سے باہر ہے اس سے بُری مثال قائم ہو رہی ہے۔ کسی مہذب ملک میں تصور کیا جا سکتا ہے کہ وزیراعظم پر ایسا مقدمہ چلے۔وفاقی وزیرنے مزید کہا کہ عمران خان کے مقدمے کا آصف زرداری اور نواز شریف پر مقدمات سے مقابلہ نہیں، نیب سے وزیراعظم پر مقدمہ چل نہیں پارہا، اسے چاہئے کہ مقدمہ ختم کردے۔قبل ازیں لاہور میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئےچیئرمین نیب جسٹس(ر) جاوید اقبال نے کہا کہ جب قائد حزب اختلاف نیب کی کارروائی کا سامنا کرسکتا ہے تو وزیراعظم عمران خان کو رعایت کا کوئی استحقاق نہیں ہے ،بہت سادہ لوگ ہیں جو اسے وزیراعظم کی توہین سمجھتے ہیں، ہمارے بلانے سے تو ان کی عزت کئی گنا بڑھی، ان کی توقیر ہوئی اور قد کاٹھ میں اضافہ ہواہے۔یہ بات ثابت ہوتی ہے کہ پاکستان میں قانون کی حکمرانی ہے جب کہ وزیراعظم کا نعرہ تھا کہ وہ پاکستان سے بدعنوانی ختم کریں گے۔چیئرمین نیب کا کہنا تھا کہ آج تک حزب اقتدار سے رعایت کرنیکا نیب پر دباوٴ نہیں، ایسادباوٴ آبھی جاتا ہے تو نیب کبھی اس کے سامنے سرنگوں نہیں ہوگا، روز اول ہی کہا تھا کہ اپنا کام آئین اور قانون کے مطابق کام کریں گے۔ عالمی تاثر ہے پاکستان میں بدعنوانی کے خاتمے کیلئے سنجیدہ کوششیں کی جارہی ہیں، قانون کی حکمرانی لانے میں چیف جسٹس، تمام ججز کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں۔جسٹس (ر)جاوید اقبال نے کہا کہ حزب اختلاف تھوڑا باذوق ہو، نیب کو کم از کم منشا بم تو نہ کہیں، نیب کبھی منشا بم تھا نہ ہوگا،نیب ہائیڈروجن یا نائیٹروجن بم ضرور ہے جو بدعنوانی کے خاتمے کے لیے آیا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ کسی ہاوٴسنگ سوسائٹی نے عوام کے ساتھ زیادتی کی ہے تو وہ پیسہ واپس آئے گا۔ فیروز پور ہاؤسنگ سوسائٹی کیس میں2ارب 22کروڑکی پلی بارگین کی گئی، متاثرین میں 59کروڑروپے تقسیم کیے گئے۔چیئرمین نیب نے مزیدکہا کہ عدالتیں تمام حقائق دیکھ کر ریمانڈ دیتی ہیں، انتقام یا زیادتی کا نیب میں کوئی تصور نہیں، جرم ہوا ہے تو انکوائری ہوگی۔ایک سوال پرچیئرمین نیب کا کہنا تھا کہ آج تک حزب اقتدار سے رعایت کرنےکا نیب پر دباؤ نہیں، ایسادباؤ آبھی جاتا ہے تو نیب کبھی اس کے سامنے سرنگوں نہیں ہوگا، روز اول ہی کہا تھا کہ اپنا کام آئین اور قانون کے مطابق کام کریں گے۔نیب کا جھکاؤ فلاں طرف کی بات درست نہیں ۔ ہمارے لیے پاکستان کے مفادات مقدم ہیں، ہم نے ان کا تحفظ کرنا ہے، سیاستدان حزب اختلاف سے ہیں یا اقتدار سے، ہمارے لیے قابل احترام ہیں، ہمارے لیے سب برابری کا درجہ رکھتے ہیں اور ہم نے کسی کوترجیح نہیں دی۔