حیدرآباد میں50 سال سے قائم بستیاں گرانے پر مکین سڑکوں پر نکل آئے
حیدرآباد (بیورورپورٹ) 50سال سے قائم بستیاں گرانے پر مکین سٹرکوں پر نکل آئے۔ تفصیلات کے مطابق حیدرآباد کے قدیم رہائشی علاقوں پٹھان گوٹھ، میر فتح کالونی، گوٹھ گل بیگ چانڈیو، یاعلی کالونی، برکاتی نگر، ریلوے ہاؤسنگ سوسائٹی اور بینظیر کالونی کے مرد وخواتین اور بچوں نے ہزاروں کی تعداد میں پیدل مارچ کیا۔ پیدل مارچ کرتے ہوئے گدو چوک، وحدت کالونی، رانی باغ چوک پر دھرنا دیا۔ اور شہباز بلڈنگ کے سامنے احتجاجی دھرنا دیا۔ احتجاجی پیدل مارچ کی قیادت میں عباس پٹھان، محمد پریل چانڈیو، لال عرفات پٹھان، مختیار سنجرانی، الطاف خاصخیلی، عباس چانڈیو اور دیگر کررہے تھے۔ مارچ کے پریس کلب کے باہر اختتام پر رہنماؤں اور متاثرین نے کہا کہ ایک جانب دریا کے کچے علاقے فلڈزون میں بلڈر مافیا غیر قانونی رہائشی اسیکمیں چلارہے ہیں۔ سرکاری محکموں کے کرپٹ افسران اور عملہ ان کا سہولت کار بنا ہوا ہے۔ تو دوسری جانب 50سال سے زائد پرانی بسی ہوئی بستیوں میں رہائش پذیر غریب لوگوں کے مکانات کو مسمار کرکے ان کو بے گھر کیا جارہا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ انتخابات کے وقت سندھ حکومت کے افسران اور حکمران جماعت پیپلزپارٹی کے رہنما گلی گلی اور گھر گھر جاکر ووٹ کیلئے منتیں کرتے ہیں۔ لیکن اب ان حکمرانوں کو غریبوں کے مسمار ہونے والے گھر نظر نہیں آرہے۔ انہوں نے کہا کہ جن متاثرہ افراد کے پاس رہنے کیلئے اب کوئی جگہ نہیں۔ وہ سردی کے اس ٹھٹھرتے موسم میں کھلے آسمان کے نیچے بے یارومدگار پڑے ہیں۔ اور سندھ حکومت نے اپنی آنکھیں بند کرلی ہیں، بلکہ پھیرلی ہیں۔ وزیراعظم عمران خان نے کہاتھا کہ ریلوے کی زمین پر آباد غریب لوگوں کو نہیں اٹھایا جائے گا۔ لیکن اس پر بھی عمل نہ ہوا۔ انہوں نے مزید کہا کہ اب ان آبادیوں میں رہائش پذیر لوگوں کو نوٹس جاری کئے گئے ہیں۔ جس کی وجہ ہزاروں خاندان پریشانی سے دوچار ہوگئے ہیں۔ ہم اپنے گھر ہرگز نہیں چھوڑیں گے اور ہونے والے نقصان کی ذمہ دار حکومت ہوگی۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ فوری طورپر گھروں کو مسمار کرنا بند کیا جائے اور دیئے نوٹس واپس لے کر ہمیں مالکان حقوق دیئے جائیں۔ بصورت دیگر تمام متاثرین احتجاجی طور پر پریس کلب کے باہر خود کو آگ لگا لیں گے۔ جس کی تمام ترذمہ داری سندھ حکومت پر ہوگی۔