قیصر چوہان
رواں برس برطانیہ میں شیڈول آئی سی سی2019 ء ورلڈ کپ سے قبل قومی ون ڈے ٹیم کی گرتی پرفارمنس سے پاکستان کرکٹ بورڈ کے اعلیٰ حکام سخت پریشانی کا شکار ہیں۔ بالخصوص بیٹسمینوں کی ناقص کارکردگی پر تشویش کا اظہار کیا جارہا ہے۔ ذرائع کے بقول کرکٹ کمیٹی کے افسران نے ون ڈے فارمیٹ میں بیٹسمینوں کی جانب سے زیادہ دیر وکٹ پر نہ ٹھہرنے کی وجہ ٹی ٹوئنٹی فارمیٹ میں غیر معمولی دلچسپی قرار دی ہے اور یہ تجویز پیش کی ہے کہ ون ڈے کیلئے علیحدہ بیٹنگ لائن تیار کی جائے۔ لیکن سلیکٹرز اس تجویزپر عمل کرنے کی پوزیشن میں نہیں ہیں۔ کیونکہ ورلڈکپ کیلئے نئی بیٹنگ لائن تیار کرنے کیلئے سلیکٹرز کے پاس وقت بہت ہی کم رہے گیا ہے۔ عالمی کپ سے پہلے شیڈول 15 ون ڈے میچز میں سلیکشن کمیٹی کی جانب سے شاٹ لسٹ کئے گئے 25 کرکٹرز کو مرحلہ وار آزمایا جائے گا۔ دوسری جانب ورلڈکپ پلان میں شامل نہ کرنے پر بعض تجربہ کار کھلاڑی سلیکشن کمیٹی پر سخت برہم ہیں۔
پی سی بی ہیڈ کوارٹر نیشنل کرکٹ اکیڈمی سے موصولہ اطلاعات کے مطابق پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین احسان مانی کی جانب سے تیار کی جانے والی کرکٹ کمیٹی کے سربراہ محسن حسن خان اور دیگر ممبرز نے ون ڈے فارمیٹ میں پاکستان کرکٹ ٹیم کی گرتی پرفارمنس کو ورلڈ کپ سے قبل خطرے کی گھنٹی قرار دیا ہے۔ ذرائع کے بقول کرکٹ کمیٹی نے پاکستان کرکٹ ٹیم کی موجودہ بیٹنگ لائن کو ورلڈکپ کیلئے غیر موزوں قرار دیدیا ہے۔اس حوالے سے محسن حسن خان نے چیئرمین پی سی بی احسان مانی کو اپنے تحفظات سے آگاہ کردیا ہے۔ اس سے قبل پاکستان کرکٹ ٹیم کی گزشتہ برس ون ڈے فارمیٹ میں کارکردگی توقعات کے برعکس رہی۔ پاکستان صرف سال بھر میں صرف ایک ہی میچ نیوزی لینڈ جیسی بڑی ٹیم کے خلاف جیت سکی۔ باقی میچز زمبابوے، ہانگ کانگ اور افغانستان جیسی بے بی ٹیموں کے خلاف جیت سکی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ کرکٹ کمیٹی نے سلیکشن کمیٹی کو سینئر کھلاڑیوں کو بھی ورلڈکپ پول کا حصہ بنانے کی تجویز دی ہے۔ لیکن سلیکشن کمیٹی نے اس معاملے پر ہیڈ کوچ مکی آرتھر کے اعتراض کو جواز بناکر تجویز کو رد کردیا ہے اور انہی کی مشاورت پر ورلڈکپ کیلئے 25 کھلاڑیوں کا پول تیار کیا گیا ہے۔ سلیکشن کمیٹی کا کہنا تھا کہ وہاب ریاض، کامران اکمل، عمر اکمل، سلمان بٹ، صہیب مقصود اور محمد عرفان ورلڈکپ پلان کا حصہ نہیں ہیں، جبکہ محمد عباس، عابد علی، یاسر شاہ، امام الحق، فخر زمان، بابر اعظم، شعیب ملک، آصف علی، فہیم اشرف، شاداب خان، عثمان شنواری، حسن علی، شاہین شاہ آفریدی اور عماد وسیم ورلڈ کپ پلان اے کا حصہ ہیں۔ علاوہ ازیں جنید خان، وقاص مقصود، میر حمزہ، حارث سہیل، رومان رئیس کی فٹنس کو مانیٹر کیا جائے گا۔ ڈومیسٹک کرکٹ میں نمایاں کارکردگی دکھانے والے نوجوان کرکٹرز بھی ورلڈکپ پلان میں شامل ہیں۔ لیکن ان میں کوئی بھی سینئر شامل نہیں۔ اس حوالے سے قومی ٹیم کے بعض سینئر کھلاڑیوں نے ورلڈکپ پلان میں شامل نہ کرنے پر سلیکشن کمیٹی کو آڑے ہاتھوں لیا ہے۔ نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر لاہور کے ایک نامور بیٹسمین کا کہنا تھا کہ ’’ہمارا کیریئر صرف ایک غیر ملکی کوچ کے کہنے پر تباہ کیا جارہا ہے۔ ڈومیسٹک کرکٹ میں شاندار پرفارمنس کے باوجود قومی ٹیم کیلئے نظرانداز کرنا سمجھ سے بالاتر ہے‘‘۔ ان کا کہنا تھا کہ ’’قومی ٹیم میں ایسے بھی بیٹسمین شامل ہیں جہیں صرف اماراتی کنڈیشنز میں رنز بنانا آتا ہے۔ جبکہ میں نے ہر ملک میں جاکر اچھی اننگ کھیل کر دکھائی۔ لگتا ہے کہ چند افراد کو میرا چہرا پسند نہیں، یہی وجہ ہے کہ ٹیم سے مسلسل دور کیا جارہا ہے‘‘۔ اسی طرح لاہور سے تعلق رکھنے والے ایک فاسٹ بالر نے بھی اپنا نام نہ ظاہر کرنے کہ شرط پر ’’امت‘‘ کو بتایا کہ ’’بورڈ پہلے سے ہمارے خلاف کارروائی کیلئے جواز تراش کررہی ہے۔ ایسے میں نام سامنے نہ آیا تو ورلڈکپ میں شمولیت کی امید بھی دم توڑ جائے گی۔ ورلڈکپ کی ابتدائی فہرست میں صرف لاڈلے کھلاڑیوں کا نام شامل کیا گیا۔ اگر ایسا چلتا رہا تو پاکستان کرکٹ ٹیم کو ورلڈکپ میں شرمندگی کا سامنا کرنا پڑ سکلتا ہے‘‘۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی پاکستان تکے سے جیتا۔ ہر بار ایسا نہیں ہوتا۔ ادھر پاکستان کرکٹ ٹیم کے پاس ورلڈکپ کی تیاری کیلئے وقت کم رہ گیا ہے۔ جنونی افریقہ سے پانچ ون ڈے سیریز کے بعد پی ایس ایل کے طویل سیزن کا آغاز ہوگا۔ جس کے فوری بعد پاکستان آسٹریلیا کے خلاف پانچ ون ڈے میچز کی میزبانی کرے گا۔ جبکہ مئی میں پاکستان برطانیہ میں میزبان ٹیم کے خلاف پانچ ون ڈے میچز کھیلے گا۔
٭٭٭٭٭