مری میں فائرنگ کے ملزم کی عدم گرفتاری پر احتجاج کا انتباہ
اسلام آباد(خبرنگارخصوصی)مری پولیس ہوٹل منیجر کو فائرنگ کرکے زخمی کرنے والےبااثر شخصیت کے بیٹے کی پشت پناہی کرنے لگی، واقعہ کو 15 روز گزرنےکے باوجود ملزم کو گرفتار نہیں کیا گیا ۔ہزارہ صوبہ تحریک نے ملزم کوفوری طور پر گرفتار نہ کرنے کی صورت میں ملک گیر احتجاج کا عندیہ دیدیا ۔تفصیلات کے مطابق ملکہ کوہسار مری میں بااثر سیاسی شخصیت کے بیٹے راجہ مصعب خلیل نے ایمبیسیڈرہوٹل کے منیجر محمد آصف کو گولیاں مار کر شدید زخمی کر دیا تھا جو راولپنڈی کے ہسپتال میں زیر علاج ہے ۔مضروب کو پانچ گولیاں لگی تھیں تاہم 15 روز کا عرصہ گزرنے کے باوجود مری پولیس ملزم کو گرفتار کرنے سے انکاری ہے ۔واقعہ کے بعد مری پولیس پہلے مقدمہ درج کرنے میں بھی لیت ولعل سے کام رہتی رہی تاہم افسوسناک واقعے کی سی سی ٹی وی فوٹیج سوشل میڈیا پر وائرل ہونے مری پولیس نے ہوٹل مالک حافظ جاوید اختر کی مدعیت میں ملزم راجہ معصب خلیل کے خلاف مقدمہ درج کر رکھا ہے لیکن عملا ملزم کی گرفتاری کے لیے سنجیدہ کوششیں نہیں کی جارہی ہیں ۔دوسری جانب ہزارہ صوبہ تحریک نے 15 یوم گزرنے کے باوجود ملزم کی عدم گرفتاری کو انصاف کا قتل قرار دیتے ہوئےملک بھر میں ہزارہ صوبہ تحریک کے پلیٹ فارم سے احتجاج کا عندیہ دیا ہے ۔تحریک کے صوبائی ترجمان رحمٰن عباسی نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ امیر زادہ کی جانب سے غریب نوجوان ہوٹل منیجر کو زخمی کرنے والے ملزم کی عدم گرفتاری نے تحر یک انصاف حکومت کی کارکردگی پر سوالیہ نشان چھوڑا ہے ۔ لہٰذا حکومت سے درخواست ہے کہ آصف محمود پر حملہ کرنے والوں کو گرفتار کیا جائے بصورت دیگر ملک بھر میں احتجاج کیا جائیگا ۔خیبر پختونخوا حکومت پنجاب حکومت پر ملزم کی گرفتاری کےلیے دباؤ ڈالے ۔ ترجمان ہزارہ صوبہ تحریک کے مطابق ملزم کی عدم گرفتاری کی صورت میں مزید نقصان کا خدشہ ہے اس لیے ملزما کی گرفتاری ضروری ہوچکی ہے ۔ مضروب آصف محمود لاوارث نہیں ہے بلکہ ایک بڑے کنبے اور خاندان کا فرد ہے اور عباسی قوم سے تعلق رکھتا ہے ۔ ہزارہ سے تعلق رکھنے والی تمام اقوام اور عباسی قبیلہ ا ٓصف محمود کے ساتھ ہے اور ان پر حملہ کرنے والوں کو جیل کی سلاخوں کے پیچھے دیکھنا چاہتی ہے ۔ترجمان ہزارہ صوبہ تحریک کا کہنا ہے کہ آصف محمود کا تعلق ہزارہ ہے جو پنجاب میں ملازمت کرتا تھالہذااس واقعہ پر خیبر پختون حکومت صوبے کے رہائشی کو زخمی کرنے والے ملزم کی گرفتار ی کےلیے پنجاب حکومت پر دباؤ ڈالے۔