اسلام آباد(رپورٹ: اخترصدیقی)وفاقی حکومت نے منی بجٹ کے نام پر عوام پرمہنگائی کا مزید بوجھ لادنے کیلئے اقدامات تجویزکرلئے ہیں ،جس کے تحت بیرون ملک سے منگوائے جانے والے خوردنی تیل، جان بچانے والی ادویات، خشک دودھ ،مصالحے ،بجلی کے آلات ،مرغیوں کی خوراک سمیت درجنوں اشیا مہنگی کی جائیں گی۔روزمرہ استعمال کی اشیا کی قیمتوں میں 12سے 23فیصد،بیرون ممالک سے منگوائی جانے والی اشیا کی قیمتوں میں 34فیصد،موبائل فون اور دیگرپرتعیش اشیا کی قیمتوں میں 31سے 37فیصدتک اضافہ کیاجارہاہے۔ سگریٹ، پان اور بعض دیگر آئٹمزکی قیمتوں میں بھی 10سے 15فیصدتک اضافہ کیے جانے کاامکان ہے ۔معاشی ماہرین کا کہنا ہے کہ منی بجٹ سے مہنگائی کا سیلاب آئے گا۔ اس کے باوجود حکومت نے قرضہ لیا تو عوام کیلئے عذاب سے کم نہیں ہوگا۔ذرائع نے روزنامہ ’’امت ‘‘کوبتایا کہ بظاہر کوئی خاص ٹیکس نہیں لگایاجارہاہے ،تاہم اس کے باوجودعوام سے 150سے پونے دوارب روپے بٹورنے کاپروگرام بنایا گیا ہے ۔خشک دودھ ،امپورٹد ٹافیاں ،سگریٹ،گاڑیاں مہنگی کی جارہی ہیں ۔اس کے علاوہ بیرونی ممالک سے خوردنی تیل درآمد کرنے پر بھی ڈیوٹی اور ٹیکس میں اضافہ کیا جارہا ہے۔ خواتین کے میک اپ کے سامان پر بھی ڈیوٹی لگائی جارہی ہے اوریہ 26فیصدتک مہنگاہوسکتا ہے ۔اس کے ساتھ کریم، لوشن ،فیس واش بھی مہنگے ہوجائیں گے ۔ذرائع کاکہناہے کہ جان بچانے والی ادویات جوکہ بیرون ملک سے مہنگے داموں منگوائی جاتی ہیں ،ان کی قیمتوں میں بھی اضافہ کیا جاسکتا ہے۔ یہ اضافہ چند روزقبل کئے گئے اضافے کے علاوہ ہوگا۔ پاکستان کی سرکاری و نجی کمپنیاں بہت سی صنعتوں میں استعمال ہونے والا خام مال بیرون ممالک سے منگواتی ہیں ،اس کی قیمتوں میں اضافہ ہونے کاامکان ہے ۔درآمدت کی حوصلہ شکنی اور ملکی مصنوعات میں اضافے کیلئے زیادہ تر درآمدی اشیا پر ڈیوٹی اور ٹیکسوں میں اضافے کی تجویز ہے۔ ذرائع کے مطابق بجٹ میں یہ بھی بتایاجائے گا کہ پاکستان کی درآمدات زیادہ ہونے کی وجہ سے مہنگائی ہورہی ہے اور کوشش کی جارہی ہے انہیں کم کیا جائے۔ اس حوالے سے بتایاگیاہے کہ پاکستان کی بڑی درآمدات کا سالانہ حجم 50 ارب ڈالر سے زائد ہے ۔جن کا بڑا حصہ تقریباً 14.617 ارب ڈالر تیل اور پٹرولیم مصنوعات پر مشتمل ہے۔مشینری اور مکینیکل آلات کی درآمدات کی مالیت 8.335ارب ڈالر اور کیمیکلز اور اس کی مصنوعات کی درآمدات کاحجم 6.40 ار ب ڈالر ہے۔درآمدات میں بعض دھاتوں کی مالیت 4.787ارب ڈالر، ٹیکسٹائلز اور اس کی مشینری کی درآمدات کی مالیت 4.97ارب ڈالر ، ٹرانسپورٹ آلات 3.257 ارب ڈالر ،جبکہ پلاسٹک اور اس کی مصنوعات 2.864 ارب ڈالر اور سبزیوں کی درآمدات 2.852ارب ڈالر ہیں۔ اس طرح تیل اور تیل دار اجناس کی درآمدی مالیت 2.150ارب ڈالر اور متفرق درآمدات 1.681ارب ڈالر ہے۔پر تعیش درآمدات بھی ایک ارب ڈالرزسے زائد ہیں ،جنہیں کم کرکے 80روڑ ڈالرزتک لایاجارہاہے ۔اس کے بعداس میں مزیدکمی کی جائیگی اور مقامی صنعت کوزیادہ سے زیادہ ترویج دینے کاپروگرام مرتب کیاگیاہے ۔ زرعی صنعت میں بھی بہتری لائی جائیگی ۔ پرتعیش اشیا پر ٹیکس بڑھائے جانے کا امکان ہے ،جبکہ موبائل فون اور امپورٹڈ گاڑیاں بھی مزید مہنگی ہوں گی، منی بجٹ میں 1800سی سی سے زائد گاڑیوں پر ڈیوٹی بھی بڑھا دی جائے گی، جبکہ امپورٹڈ لیدر جیکٹس، کوٹ، بیلٹ اور خواتین کے پرس بھی مہنگے ہو ں گے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ منی بجٹ میں نان فائلرز کے گرد بھی گھیرا مزید تنگ کیا جائے گا ۔ان کے لیے ٹیکسوں کی شرح بڑھائی جا سکتی ہے۔ایسے میں کچھ شہریوں کا کہنا ہے کہ یہ تبدیلی تو انہیں بہت بھاری پڑ رہی ہے ،تاہم بعض افراد منی بجٹ کو بیرونی قرض لینے سے بہتر سمجھتے ہیں۔معاشی ماہر سلطان احمدنے روزنامہ ’’امت ‘‘سے گفتگومیں کہا کہ پاکستان میں پالیسیوں کے عدم تسلسل کی وجہ سے منی بجٹ لائے جاتے ہیں ،جس سے عوام الناس کے لیے پریشانی پیداہوتی ہے ۔حکومت برآمدات بڑھائے اور درآمدات کم سے کم کردے ۔اس سے مسائل کم ہوجائیں گے ۔انھوں نے کہاکہ پاکستان میں صنعتی اور زرعی پیداوار جمود کا شکار ہے۔ بے روزگاری کو کم کرنے اور بر آمدات کو بڑھانے کے لیے پیداواری صلاحیت میں اضافے کی ضرورت ہے۔ پیداواری صلاحیت اور استعداد میں اضافے کے لیے بڑے پیمانے پر سرمایہ کاری کی ضرورت ہے۔ بڑے زمینداروں ، جاگیرداروں اور تاجروں کو ٹیکس نیٹ میں لانے کی ضرورت ہے۔ ٹیکسوں کے ظالمانہ اور غیر منصفانہ نظام کو بدلنے کی ضرورت ہے۔ معیشت پر غیر پیداواری قوتوں کے غلبے اور اجارہ داری کو توڑنے کی ضرورت ہے۔پاکستان عمدہ معیار کا سوتی دھاگا اور سوتی کپڑے کی مصنوعات برآمدکرتا ہے اور یہ ملکی پیداوار کا بڑا حصہ ہے۔سوتی دھاگے کی مجموعی پیداوار کا 30فیصد برآمد کیا جاتا ہے۔ اسے بھی بجا طور پر سوتی مصنوعات کی نمایاں برآمدات میں شمار کیا جا سکتا ہے۔ترقی یافتہ ممالک پاکستان کے سوتی کپڑوں کی مصنوعات کا تقریباً نصف حصہ درآمد کرتے ہیں۔ محصولات کی رکاوٹوں اور کوٹے کے باوجودمصنوعات خریدتے رہے ہیں۔پاکستان کی سوتی کپڑے کی صنعت کیلئے برآمدی منڈیاں اب پہلے سے بھی زیادہ اہم ہو گئی ہیں ۔سوتی کپڑے کی صنعت پر جنیواگلوبل معاہدے کی حوالے سے بھی پاکستان کی برآمدات میں برطانیہ اور امریکہ کے حصے میں نمایاں کمی واقع ہوئی ہے۔اس کے لیے مزیدمنڈیاں ڈھونڈنے کی ضرورت ہے ۔اس کے ساتھ ساتھ عوام الناس میں سادہ زندگی کاکلچرمتعار ف کرانے کے لیے حکومت نے اب تک جوبھی اقدامات کیے ہیں ،ان میں اضافے کی ضرورت ہے ۔غیر ضروری مزیداخراجات بھی کم کردیے جانے چاہیں ۔انہوں نے کہا کہ منی بجٹ عوام کے لیے مہنگائی ہی لائیگا ،تاہم اگر حکومت مزید قرضہ نہ لینے کا فیصلہ کرےتوپھر عوام کویہ کڑواگھونٹ پی لیناچاہیے ،لیکن اگر منی بجٹ کے باوجودبھی قرضہ لیا گیا توپھر یہ عوام کے لیے کسی عذاب سے کم نہیں ہوگا ۔