محمد شاہ قبرستان ٹھیکیداروں نے جوڑ توڑ کیلئے ایجنٹ رکھ لئے
کراچی (اسٹاف رپورٹر) سخی حسن قبرستان کے بعد محمد شاہ قبرستان پر بھی ٹھیکیدار مافیا نے قبضہ جمالیا، جہاں مقرر کارندوں کے ذریعے اپنے پیاروں کی تدفین کیلئے شہریوں کی مجبوری سے فائدہ اٹھا کر انہیں لوٹا جا رہاہے ، قبروں کی گنجائش نہ ہونے کا بہانہ بنا کر شہریوں سے بڑی قبر کیلئے 30ہزار اور چھوٹی کے 20ہزار روپے وصول کئے جارہے ہیں، قبرستان میں پرانی قبروں کو مسمار کرکے ان کی جگہ نئی قبریں بھی تیار کرنے کا سلسلہ جاری ہے، گھناؤنے دھندے میں محکمہ قبرستان کے افسران اور پولیس اہلکار بھی ان کیساتھ شریک ہیں۔ تفصیلات کے مطابق سخی حسن قبرستان کیساتھ ساتھ نارتھ کراچی میں واقع محمد شاہ قبرستان پر بھی گورکن مافیا نے قبضہ کر رکھا ہے، جو اتنا طاقتور ہے کہ اس کیخلاف محکمہ قبرستان کا محکمہ بھی کارروائی سے گریزاں ہے، محکمہ قبرستان کی انتظامیہ کی جانب سے کوئی ٹھوس اقدام نہ اٹھانے کی وجہ سے گورکن مافیا مکمل طور پر بے لگام ہو گئی ہے اورمذکورہ قبرستان میں قبروں کے منہ مانگے دام وصول کئے جارہے ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ محمد شاہ قبرستان کو اس وقت تین انتہائی طاقتور ٹھیکیداروں سلطان ، شبیر اور رمضان نے یرغمال بنایا ہوا ہے، ٹھیکیدار سیاسی اثر و رسوخ کے حامل ہیں اور ان کیخلاف محکمہ قبرستان کا عملہ بھی قانونی کارروائی کرنے سے گریز کرتا ہے، تینوں ٹھیکیداروں کے کارندے قبرستان آنے والے افراد کو گھیرنے کی کوشش کرتے ہیں اور اگر کوئی اپنے کسی پیارے کی تدفین کیلئے آیا ہوتا ہے تو اس کو قبر دکھانے کا کہ کر قبرستان کے اندر لے جاتے ہیں، جہاں اسے تیار قبریں دکھائی جاتی ہے اور اس کی قیمت 40ہزار بتائی جاتی ہے، جوڑ توڑ کے بعد وہ قبر 30ہزار میں مجبور شخص کو فروخت کردی جاتی ہے ،اسی طرح بچے کی قبر بھی 20ہزار تک فروخت کی جاتی ہے۔ ذائع کا کہنا ہے کہ قبرستان میں پرانی قبریں خالی کرکے نئی قبریں تیار ی جاتی ہیں اور انہیں ہزاروں روپے میں فروخت کیا جاتا ہے۔ گورکن کئی کئی ماہ پرانی قبروں کی نگرانی کرتے ہیں اور جب انہیں یقین ہو جاتا ہے کہ اس قبر پر کوئی فاتحہ خوانی کیلئے نہیں آتاہے تو اس قبر کو ختم کر دیا جاتا ہے ، اس کاروبار میں سے پولیس اور محکمہ قبرستان کے بعض افسران کو بھی حصہ دیا جاتا ہے۔ اس ضمن میں موقف کیلئے کے ایم سی محکمہ قبرستان کے ڈ ائریکٹر اقبال پرویزسے کئی بار کوشش کے باوجود رابطہ ممکن نہ ہوسکا۔