ون ڈے سیریز نے ورلڈ کپ پلان کے لئے خطرے کی گھنٹی بجادی

0

قیصر چوہان
جنوبی افریقہ کے خلاف ون ڈے سیریز نے پاکستان کرکٹ ٹیم کے ورلڈ کپ پلان کیلئے خطرے کی گھنٹی بجادی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ ناقص کارکردگی پر وزیر اعظم اور پی سی بی کے پیٹرن انچیف عمران خان کی وارننگ کے بعد چیف سلیکٹر انضمام الحق ہنگامی طور جنوبی افریقہ روانہ ہوگئے ہیں۔ چیف سلیکٹر کو چیئرمین بورڈ احسان مانی نے واضح کر دیا ہے کہ پروٹیز کیخلاف ون ڈے سیریز میں کلین سوئپ ناکامی سے ورلڈ کپ کیلئے تیار کیا گیا پلان مکمل طور پر تبدیل کر دیا جائے گا اور یہ کام سلیکشن کمیٹی کے بجائے کرکٹ کمیٹی کو سپرد کر دیا جائے گا۔ دوسری جانب غیر مناسب رویے پر ہیڈ کوچ مکی آرتھر بھی زد میں آسکتے ہیں۔ جبکہ ون ڈے فارمیٹ میں قومی ٹیم کی ناقص کارکردگی کے سبب احسان مانی نے نظر انداز کرکٹرز کو ایک اور موقع دینے کی خواہش ظاہر کر دی ہے۔
پی سی بی ہیڈ کوارٹر نیشنل کرکٹ اکیڈمی لاہور سے ملنے والی اطلاعات کے مطابق پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین احسان مانی نے سابقہ دور میں تیار کی جانے والی سلیکشن کمیٹی کی کارکردگی پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ چیئرمین بورڈ کو معلومات ملی ہیں کہ زیادہ تر ہیڈکوچ مکی آرتھر کے پسندیدہ کھلاڑیوں کو ہی ٹیم میں ترجیح دی جاتی ہے۔ جبکہ ٹیم میں ایسے کھلاڑی بھی شامل کئے جاتے ہیں، جو سو فیصد فٹ نہیں ہوتے۔ دورہ جنوبی افریقہ میں بھی ایسے کھلاڑی سامنے آئے، جو مکمل طور پر فٹ نہیں تھے۔ جبکہ بعض کھلاڑیوں کا فٹنس لیول اس قدر کم ہے کہ فیلڈ میں کھڑے ہوکر بھی تھکاوٹ کا شکار ہوجاتے ہیں۔ اسی طرح ورلڈ کپ کے ممکنہ کھلاڑیوں کی فہرست میں بھی اضافی کھلاڑیوں کی شمولیت پر سیاسی دبائو کا انکشاف ہوا ہے۔ شان مسعود کے والد بھی اپنے بیٹے کی عالمی کپ میں شمولیت کیلئے لابنگ کر رہے ہیں۔ اس کے علاوہ ٹی ٹوئنٹی کھلاڑیوں کو بھی ٹیسٹ فارمیٹ میں فٹ کرنے پر احسان مانی نے برہمی کا اظہار کیا ہے۔ ذرائع نے دعویٰ کیا کہ قومی ٹیم کی موجودہ کارکردگی اور فٹنس کے حوالے سے احسان مانی نے پی سی بی کے پیٹرن انچیف عمران خان سے تفصیلی گفتگو بھی کی تھی۔ جس پر وزیر اعظم عمران خان نے ناقص کارکردگی کے حامل کھلاڑیوں کو فوری سائیڈ لائن کرنے اور ورلڈکپ کیلئے نئی حکمت عملمی بنانے کی ہدایت جاری کی ہے۔ عمران خان اپنے دور حکومت میں پاکستانی ٹیم کو ورلڈ کپ جیتتا دیکھنا چاہتے ہیں۔ اس ضمن میں انہوں نے احسان مانی کو بولڈ فیصلے کرنے کیلئے پورے اختیارات دیئے ہیں۔ ذرائع کے بقول احسان مانی نے سلیکشن کمیٹی کی کارکردگی کے حوالے سے وزیر اعظم عمران خان کے تحفظات سے چیف سلیکٹر انضمام الحق کو آگاہ کر دیا ہے۔ جبکہ انضمام الحق نے معاملات درست کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے۔ دوسری جانب ٹیسٹ کے بعد ون ڈے سیریز میں بھی کلین سوئپ چیف سلیکٹر اور ہیڈکو چ مکی آرتھر کیلئے بھاری پڑ سکتی ہے۔ بدترین شکست کی صورت میں مکی آرتھر اور انضمام الحق کیلئے مشن ورلڈ کپ سب سے اہم ہوگا۔ سلیکشن اور کارکردگی پر متعدد سوالیہ نشانات بھی اٹھنا شروع ہوگئے ہیں۔ مئی میں انگلینڈ میں ہونے والے ورلڈ کپ کے بعد پاکستان کرکٹ بورڈ تمام کوچز اور سلیکشن کمیٹی کے معاہدوں کی از سر نو تجدید کرے گا۔ جبکہ ورلڈ کپ سے قبل کئی کھلاڑیوں کو ٹیم میں جگہ برقرار رکھنا بھی مشکل ہوجائے گا۔ اس سلسلے میں چیف سلیکٹر انضمام الحق جوہانسبرگ روانہ ہوگئے ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ چیف سلیکٹر حالیہ کارکردگی پر کپتان سرفراز احمد اور ہیڈ کوچ مکی آرتھر سے مشورہ کریں گے اور مستقبل میں ہونے والی سیریز خاص طور پر ورلڈ کپ کیلئے ٹیم کی تشکیل اور کچھ کھلاڑیوں کے حوالے سے بات چیت کریں گے۔ پی سی بی ذرائع کا کہنا ہے کہ انضمام الحق کا دورہ جنوبی افریقا انتہائی اہم نوعیت کا ہے۔ وہ ون ڈے سیریز میں کھلاڑیوں کی کارکردگی کا جائزہ خود لینا چاہتے ہیں۔ انضمام الحق پاکستان اور جنوبی افریقا سیریز کے پانچ میں سے تین ون ڈے میچ دیکھنے کے بعد وطن واپس آجائیں گے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ مشن ورلڈ کپ اس وقت انضمام الحق کیلئے سب سے اہم ہے، کیونکہ مکی آرتھر کا ٹیسٹ میچوں کا پاکستان ٹیم کے ساتھ اسائنمنٹ ختم ہوچکا ہے۔ مکی آرتھر اور دیگر تمام کوچز کے معاہدے ختم ہونے سے پاکستانی ٹیم نے ورلڈ سے قبل پندرہ ون ڈے انٹر نیشنل اور چار ٹی ٹوئنٹی انٹر نیشنل میچ کھیلنا ہیں۔ اس حوالے سے جنوبی افریقہ میں بدترین کارکردگی پر سابق سلیکٹر وسیم باری نے سخت تنقید کرتے ہوئے پلیئرز کی کارکردگی اور سلیکشن کمیٹی پر سوالات اٹھا دئیے ہیں۔ وسیم باری نے فخر زمان کی ٹیسٹ سیریز میں شمولیت پر حیرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ٹی ٹوئنٹی اور ون ڈے کرکٹ کے موزوں بیٹسمین کو نجانے کیوں کھلایا گیا۔ ادھر سابق ٹیسٹ کرکٹر صادق محمد کا کہنا ہے کہ جنوبی افریقہ کے خلاف قومی کرکٹ ٹیم کی بدترین شکست میں ٹیم کی غلط سلیکشن، ڈومیسٹک کرکٹ میں بائونسی وکٹوں کا نہ بننا اور کرکٹرز کے غیر ذمہ دارانہ کھیل کا اہم کردار ہے۔ قومی کرکٹ ٹیم کو جنوبی افریقہ، آسٹریلیا اور دیگر ممالک کی بائونسی وکٹوں پر مسائل کا سامنا رہے گا۔ انہوں نے کہا کہ ’’ہمارے کرکٹرز ڈومیسٹک کرکٹ میں سست وکٹوں پر کھیلنے کا تجربہ رکھتے ہیں اور جب انہیں بائونسی وکٹوں پر کھیلنا پڑتا ہے تو وہ پرفارمنس نہیں دے پاتے اور ٹیم کو شکست کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ سلیکٹر کنڈیشنز کے اعتبار سے ٹیم کے انتخاب میں ناکام رہے ہیں‘‘۔ ٭
٭٭٭٭٭

Leave A Reply

Your email address will not be published.

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More