الاسلام چودھری
ٹیکساس پولیس نے نفری کم پڑ جانے کے بعد سڑکوں کی نگرانی اور بالخصوص ٹریفک خلاف ورزیوں کی روک تھام کیلئے ڈمی پولیس اہلکار تعینات کر دیئے ہیں۔ ہارڈ بورڈ پر بنائے گئے پولیس اہلکاروں کے کٹ آئوٹ شہر اور مضافات کی سڑکوں پر ایستادہ کئے جانے کے بعد مقامی انتظامیہ اور پولیس کی مذاق اڑایا جا رہا ہے۔ تاہم انتظامیہ اور پولیس افسران کا دعویٰ ہے کہ ان کی جانب سے سڑک پر کھڑے کئے گئے گتے سے بنے پولیس اہلکاروں کا بہت رعب و دبدبہ ہے اور ان سڑکوں پر جہاں ڈمی اہلکار کھڑے کئے گئے ہیں وہاں ٹریفک کی خلاف ورزیاں اور بالخصوص اوور اسپیڈنگ کے معاملات میں کافی بہتری آئی ہے۔ اس تجربہ کو 100 فیصد کامیاب قرار دیا گیا ہے۔ ٹیکساس کی مقامی صحافی خاتون جینی فینک نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ نقلی پولیس اہلکاروں کے کٹ آئوٹس کو اچھی قسم کا بنایا گیا ہے۔ دور سے دیکھنے پر بالکل یہی محسوس ہوتا ہے کہ کوئی پولیس اہلکار اپنے ہاتھوں میں اسپیڈ گن لئے گاڑیوں کی تیز رفتاری کو چیک کر رہا ہے۔ اس پولیس اہلکار کا پہلا تاثر ہی بہت زبردست ہے اور ڈرائیور حضرات ایک لمحہ میں ایکسلیٹرز سے پیر اٹھا لیتے ہیں اور اسپیڈ بالکل کم کرلیتے ہیں، جس سے اندازہ کیا جاسکتا ہے کہ بندوق تھامے ایک ڈمی اہلکار بھی کم نہیں۔ امریکی جریدے نیوز ویک نے ایک دلچسپ رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ ٹیکساس میں اوور اسپیڈنگ سمیت ٹریفک قوانین کی خلاف ورزیاں اس قدر شدید ہیں کہ مختلف کائونٹیوں کے شیرف حضرات نے اس ضمن میں حکام سے سخت ایکشن اور مزید پولیس نفری کی مانگ کی تھی، تاکہ ٹریفک جرائم کو کم اور یکسر ختم کیا جاسکے لیکن ان کو متعلقہ ڈیپارٹمنٹ نے بتایا ہے کہ پولیس کی بھرتیاں نہیں کی جاسکتی ہیں اور جتنے اہلکار منظور شدہ ہیں ان کی مدد سے کام چلایا جائے۔ پولیس اہلکاروں کی کمی کے سبب شیرف کو ایک انوکھا آئیڈیا سوجھا کہ کیوں نہ سڑکوں پر ٹریفک پولیس کے اہلکاروں کے فوٹوز نما کٹ آئوٹس بنا کر کھڑے کردیئے جائیں۔ شاید اس سے عوام میں ڈر و خوف پیدا ہوگا۔ اس سلسلہ میں مقامی پولیس کا کہنا ہے کہ گزشتہ ایک ماہ میں ٹیکساس کے مختلف علاقوں میں ٹریفک قوانین کی 20 ہزار سے زائد خلاف ورزیاں رونما ہوئی تھیں جو مختلف علاقوں میں لگے کیمروں کی مدد سے نوٹ کرلی گئیں لیکن اب متعلقہ حکام اور پولیس افسران نے پولیس اہلکاروں کے گتے سے بنائے جانے والے قدم آدم کٹ آئوٹس کی مدد سے حالات کو کافی حد تک کنٹرول کرلیا ہے۔ کیونکہ ڈمی اہلکاروں کے ہاتھوں میں کیمرے دکھائی دیتے تھے پھر ان تمام کٹ آئوٹس کو خفیہ کیمروں کی مدد سے کوور کیا گیا تاکہ ان کٹ آئوٹس اور گتے کے پولیس والوں کی ڈرائیور حضرات پر ہیبت طاری ہو سکے۔ وسکانسن سٹی کائونٹی میں پہلی بار یہ گتے کے ڈپٹی شیرف بنا کر نصب کئے گئے ہیں اور ان کا نتیجہ بہت اچھا سامنے آیا ہے کیونکہ نگراں کیمروں میں دیکھا جاسکتا ہے کہ متعدد کار سوار جو سڑک پر انتہائی تیز رفتاری سے سفر کر رہے تھے اور ڈرائیونگ کے دوران موبائل فونز کے استعمال سمیت بات چیت میں مشغول تھے، دور سے ہی گتے کے ڈپٹی شیرف کو دیکھ لیتے ہیں اور پھر ہائی الرٹ ہوجاتے ہیں۔ انہوں نے نا صرف اپنی رفتار کو فوری طور پر بیان کردہ ’’اسپیڈ لمٹ‘‘ کے اندر کرلیا بلکہ متعدد ڈرائیورز نے موبائل فون بھی نیچے رکھ دیا اور جن ڈرائیورز نے اپنا سیٹ بیلٹ نہیں باندھا ہوا تھا انہوں نے فوری طور پر سیٹ بیلٹ باندھ لیا، جس سے یقین کیا جاتا ہے کہ انہوں نے گتے کے ڈپٹی شیرف سے خوف کھا کر اس کو اصلی سمجھ لیا اور اپنی غلطیوں کو درست کرلیا۔ فاکس سیون نیوز سے گفتگو میں ولیمسن کائونٹی کے شیرف روبرٹ شوڈی کا ماننا تھا کہ ٹیکساس پولیس کا یہ کٹ آئوٹ گتا بڑا تخلیقی تھا، جس سے 100 فیصد ٹریفک قوانین کی خلاف ورزیاں کم ہوئی ہیں اور ڈرائیورز پہلی ہی نظر میں یہ دیکھ کر ٹھٹھک جاتے ہیں کہ سڑک پر ہاتھوں میں کیمرہ لئے دور کھڑا سپاہی ان کی ویڈیو بنا رہا ہے اور اگر یہ ویڈیو ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی ہوئی تو اس کو بھاری جرمانہ ادا کرنا ہوگا، اس لئے عافیت کا راستہ یہی ہے کہ بڑھی ہوئی اسپیڈ کو کم کردیا جائے اور دیگر قوانین کی بھی پاسداری کی جائے۔ میڈیا انٹرویو میں ولیمسن کائونٹی کے شیرف کا کہنا تھا کہ سب سے زیادہ ٹریفک قوانین کی خلاف ورزیاں نارتھ آسٹن میں ہوئی تھیں اور یہاں ہم نے گتے کے بنائے گئے ڈمی اہلکار تعینات کئے تو صورت حال بہت تیزی سے تبدیل ہوگئی اور ڈرائیورز نے اپنی غلطیوں کو سدھارا۔ فاکس سیون کے رپورٹر اسٹیون سرابیا نے لکھا ہے کہ یہ بڑا حیرت انگیز تجربہ تھا جس میں کارڈ بورڈ سپاہی نے اصلی سپاہی کا کام کیا ہے اور قوانین پر عمل در آمد اور جرائم میں کمی کے معاملات ابھر کر سامنے آئے ہیں، جس سے مقامی پولیس افسران نے نفری کی کمی کے سبب پیدا ہونے والے مسائل پر قابو پالیا ہے۔ اسٹیون نے لکھا ہے کہ کارڈ بورڈ پولیس اہلکاروں کو جلد اسکول زونز میں تعینات کیا جانے کا ارادہ ظاہر کیا گیا ہے کیونکہ ان کی مدد سے اسکول زون میں بچوں کی سیفٹی اور ٹریفک قوانین کے احترام کو یقینی بنایا جائے گا۔ کئی ڈرائیورز نے تسلیم کیا ہے کہ وہ اس پولیس سپاہی کو دور سے دیکھ کر ڈرگئے تھے اور انہوں نے گاڑی کی رفتار کو کم کیا۔ ایک ڈرائیور جیمز کومی نے تسلیم کیا کہ یہ بہت اچھا اور متاثر کن تجربہ تھا جس کو مزید پھیلایا جانا چاہئے۔ امریکا میں سماجی رابطوں کی سائیٹس پر ڈمی اہلکاروں کی ویڈیو لاکھوں کی تعداد میں شیئر کی گئی ہیں اور مقامی افراد اس سلسلہ میں اس تجربہ کو کافی امید افزا قرار دے رہے ہیں جن کا کہنا ہے کہ امریکی اچھے ہیں کہ ایک کارڈ بورڈ یا گتے سے بنے پولیس والوں سے ڈر جاتے ہیں۔
٭٭٭٭٭