نذرانہ چوری میں عملہ ملوث ہونے کی تحقیقات -امام زیر حراست
پنگریو (نامہ نگار) پنگریو کے قریب واقع سندھ کے معروف صوفی بزرگ سیدسمن سرکارکی درگاہ کے نذرانے کی چوری میں عملے کے ملوث ہونے کی تحقیقات شروع کر دی گئی ہیں۔ پیٹیاں اور مین گیٹ توڑ کر ہزاروں روپے کی نذرانے کی رقم چوری ہونے کے معاملے کی محکمہ جاتی انکوائری کے لیے سیکریٹری اوقاف سندھ کی جانب سے مقررکردہ انکوائری آفیسر ایڈمنسٹریٹر اوقاف حیدر آباد منصور احمد خواجہ درگاہ سید سمن سرکار پہنچے اور درگاہ کے ملازمین، چوکی پرتعینات پولیس اہلکاروں اورعقیدت مندوں کے بیانات قلمبند کیے، درگاہ پر مقرر ملازمین نے انکوائری آفیسر کو اپنے بیانات ریکارڈ کرائے۔ بعد ازاں انکوائری آفیسر منصور احمد خواجہ نے کہا کہ معاملے کی شفاف محکمہ جاتی انکوائری کی جائیگی۔ میں نے اوقاف ملازمین پولیس اہلکاروں اور دیگرمتعلقین کے بیانات قلمبند کیے ہیں اور رپورٹ سیکریٹری اوقاف کو پیش کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ درگاہ پرسی سی ٹی وی کیمرے نہ ہوناقابل توجہ بات ہے اوراس حوالے سے بھی سیکریٹری کورپورٹ دی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ درگاہ کے ترقیاتی کاموں کا التوا اور ملازمین کو تنخواہوں کی عدم ادائیگی بھی ایک ایشو ہے ۔محکمہ اوقاف کے ملازمین کی تنخواہیں آن لائن کرنے کے لیے ٹرانزیشن جاری ہے ،جس کی تکمیل کے بعد ملازمین کی تنخواہوں اورپنشن وغیرہ کے مسائل حل ہوجائیں گے، انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ وہ درگاہ سیدسمن سرکار پرہونے والی نہ صرف موجودہ چوری کی محکمہ جاتی انکوائری کررہے ہیں بلکہ آئندہ ایسے واقعات کی روک تھام کے لیے اقدامات کی بھی سفارشات سیکریٹری کوپیش کریں گے۔ ادھرپنگریو تھانے میں درگاہ پرچوری ہونے کے واقع کی ایف آئی آردرگاہ کے اسسٹنٹ منیجرعبدالشکورشرکی فریاد پر نامعلوم ملزمان کے خلاف داخل کرلی ۔پولیس نے ایف آئی آرکے اندراج کے بعد درگاہ پرتعینات ملازم شہباز کھوسو اور ملحقہ مسجد کے پیش امام علی محمد ملاح کو شک کی بنیاد پرحراست میں لے لیا ہے۔