جناح – کارڈیو سمیت واپس ملنے والے 3 اسپتال سنبھالنا وفاق کیلئے چیلنج
کراچی/اسلام آباد(اسٹاف رپورٹر/نمائندہ امت) سپریم کورٹ نےسندھ حکومت کی اپیل مسترد کرتے ہوئے جناح اسپتال اور قومی ادارہ امراض قلب سمیت 3اسپتالوں کا انتظام واپس وفاق کے حوالے کردیا ہے۔ دوسری جانب واپس ملنے والے تینوں اسپتال سنبھالنا وفاق کیلئے چیلنج ہیں ،کیونکہ عدالتی فیصلے پر پرانے ملازمین خوش ہیں ،جبکہ نئے بھرتی ہونے والے 3ہزار ملازمین کا مستقبل غیر واضح ہے۔ تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ نے قرار دیاہے کہ جناح اسپتال کراچی سمیت تینوں اسپتالوں کا کنٹرول وفاقی حکومت کے پاس ہی رہے گا۔ بدھ کو چیف جسٹس نے مختصر فیصلہ پڑھ کر سنایا۔سندھ حکومت کی اپیل مسترد کئے جانے کی وجوہات تفصیلی فیصلے میں دی جائیں گی۔اس سے قبل کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس پاکستان ثاقب نثار نے قرار دیا تھا کہ پارلیمنٹ نے18ویں ترمیم بغیربحث کے ہی منظور کر لی تھی ۔وفاقی حکومت پر صوبوں میں اسپتال بنانے پر پابندی نہیں۔18ویں ترمیم کی منظور ہونے کے بعد جناح اسپتال کی وفاق سے سندھ حکومت کو منتقلی سندھ ہائی کورٹ میں چیلنج کی گئی تھی ۔ سندھ ہائی کورٹ نے بھی جناح اسپتال کی صوبے کو منتقلی غیر قانونی قرار دیتے ہوئے جناح اسپتال کراچی کو وفاق کے تحت کام جاری رکھنے کا حکم دیا تھا۔ دوسری جانب سندھ حکومت ادارہ امراض قلب کا بجٹ 40کروڑ سے بڑھا کر 7ارب کر چکی ہے اور اندرون سندھ کے سینٹرز کو بھی پیشگی الگ کر لیا ہے۔ تینوں اسپتال میں فرائض انجام دینے والے ساڑھے 3ہزار سے زائد ملازمین صوبے سے وفاق میں دوبارہ منتقل ہوں گے ، ان میں سے جناح اسپتال میں 1500کے لگ بھگ ، این آئی سی وی ڈی کے 1400سے زائد اور این آئی سی ایچ کے 700سے زائد ملازمین جن میں ڈاکٹرز ، پیرا میڈیکل اسٹاف ، نرسز و دیگر ملازمین شامل ہیں ، اٹھارویں آئینی ترمیم کے بعد صوبے میں منتقل ہونے اور سپریم کورٹ کے فیصلہ آنے کے درمیانی برسوں میں این آئی سی وی ڈی میں 3ہزار سے زائد نئے بھرتی ہونے والے ملازمین کے مستقبل پر سوالیہ نشان لگ گیا ہے کہ وفاق میں شامل ہونے کی صورت میں ان کی حیثیت کیا ہو گی ،جبکہ وفاق سے صوبے میں منتقلی کے وقت تینوں اسپتالوں کا مجموعی بجٹ ایک ارب سے بھی کم تھا اور ان میں سے این آئی سی وی ڈی کا سالانہ بجٹ 40کروڑ روپے تھا ،جسے صوبائی حکومت نے بڑھا کر 70کروڑ کئے اور بعد ازاں اسے مزید بڑھاتے ہوئے سالانہ 7ارب روپے کر دیا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ سپریم کورٹ کا فیصلہ آنے سے قبل ہی صوبائی حکومت نے حیدر آباد ، لاڑکانہ ، ٹنڈو محمد خان ، نواب شاہ ، خیر پور ، مٹھی کے علاوہ سکھر میں قائم کئے گئے اسٹیٹ آف دی آرٹ سٹیلائٹ سینٹرز جہاں امراض قلب کے علاج کی سہولیات بلامعاوضہ فراہم کی جاتی ہیں کو گزشتہ ہفتے ان تمام سٹیلائٹ سینٹروں کا نام این آئی سی وی ڈی سے تبدیل کر کے سندھ انسٹیٹیوٹ آف کارڈیو ویسکولر ڈیزیز(ایس آئی سی وی ڈی) کرنے کا قانون منظور کر چکی ہے اور ایس آئی وی ڈی کے تحت ان تمام اسپتالوں کا ہیڈ کوارٹر سکھر میں واقع امراض قلب کے اسپتال کو قرار دیا جا چکا ہے۔ علاوہ ازیں وفاق سے صوبے میں شامل ہونے والے کراچی کے 3 اسپتالوں جناح پوسٹ گریجویٹ میڈیکل سینٹر ، این آئی سی ایچ اور این آئی سی وی ڈی کی ملکیت واپس وفاق کو دینے کے سپریم کورٹ کے فیصلے پر تینوں اسپتالوں کے طبی و نیم طبی عملے و دیگر ملازمین نے خوشی کا اظہار کرتے ہوئے دن بھر ایک دوسرے کو مٹھائیاں کھلاتے اور مبارکباد دیتے رہے اور اسے حق سچ کی فتح قرار دیا ہے ۔ پاکستان میڈیکل ایسو سی ایشن کے مرکزی سیکریٹری جنرل ڈاکٹر ایس ایم قیصر سجاد نے بتایا کہ کراچی کے 3اسپتالوں کی ملکیت سے متعلق عدالت عظمیٰ کا فیصلہ ملک میں قانون کی حکمرانی کیلئے نیک شگون ہے ، افسوس ہے کہ ہماری قومی سیاسی قیادت نے اٹھارویں آئینی ترمیم کی منظوری کے وقت اپنی آئینی ذمہ داریوں کو پورا کیا ہوتا تو آج یہ معاملہ عدالت میں نہ ہوتا، حیرت ہے کہ اس اہم آئینی ترمیم کو بغیر بحث کے منظورکرلیا گیا جس کا اعتراف رضا ربانی نے خود سپریم کورٹ کے سامنے کیا۔وقت آگیا ہے کہ قومی سیاسی قیادت زبانی جمع خرچ کے بجائے صحت و تعلیم کے حوالے سے کئے گئے اپنے وعدوں کو پورا کرے اور ملک میں صحت کے شفاف نظام کیلئے پی ایم ڈی سی کو قانون کے مطابق آزاد با اختیار ادارہ بنایا جائے۔ تینوں اسپتالوں کے ملازمین پر مشتمل ایمپلائز ایکشن کمیٹی کے رہنماؤں زریاب ٹوانہ و دیگر کا کہنا تھا کہ ملازمین گزشتہ کئی برس سے اپنے حق کیلئے عدالتی جدو جہد کر رہے تھے اور بالآخر فتح حق و سچ کی ہوئی ہے اور تینوں ادارے ازسرنو خدمات اور کار کردگی کے اعتبار سے اپنی حیثیت بحال کریں گے۔جے پی ایم سی ڈاکٹر ایسو سی ایشن نے جمعرات کو اجلاس طلب کیا ہے اور تفصیلی فیصلے کا جائزہ لینے کے بعد لائحہ عمل دینے کا کہا ہے۔این آئی سی ایچ کے سربراہ پروفیسر سید جمال رضا نے رابطہ کرنے پر بتایا کہ وہ سپریم کورٹ کے تفصیلی فیصلہ آنے سے قبل کچھ نہیں کہہ سکتے۔وفاق سے صوبے میں منتقل ہونے کے بعد بھی مریضوں کو میعاری طبی سہولیات فراہم کرنے کی ہر ممکن کوشش کی اور آئندہ جو بھی فیصلہ ہو دستیاب وسائل کے مطابق مریضوں کی خدمت جار ی رہے گی ، این آئی سی وی ڈی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ ابھی سپریم کورٹ کا مختصر فیصلہ آیا ہے اور تفصیلی فیصلہ آنا ہے ،جبکہ صوبائی وزیر صحت کی جانب سے بھی نظر ثانی کی درخواست دائر کرنے کی اطلاعات بھی ہیں اور جو بھی فیصلہ ہو گا اس کے مطابق اپنی خدمات جاری رکھیں گے۔