کراچی ( رپورٹ / صفدر بٹ ) محکمہ صحت کی بے حسی کے باعث صوبے میں سالانہ 2 ہزار سے زائد بے روزگار نوجوانوں کے کورسز کا تربیتی بے نظیر بھٹو یوتھ ڈویلپمنٹ پروگرام 2 برس سے معطل ہے گذشتہ 8 برس کے دوران مذکورہ پروگرام کے تحت 16 ہزار سے زائد نوجوان آپریشن تھیٹر ، ڈینٹل ، ایکسرے ، الٹرا ساؤنڈ ٹیکنیشن و دیگر مختلف شعبوں میں تربیت حاصل کر کے نجی و سرکاری اسپتالوں میں باعزت روزگار کما رہے ہیں ۔ تفصیلات کے مطابق حکومت سندھ نے 9 ۔ 2008 میں کراچی سمیت سندھ بھر کے نوجوانوں کو بر سر روزگار اور ہنر مند کر نے کیلئے بینظیر بھٹو یوتھ ڈویلپمنٹ پروگرام کا آغاز کیا تھا جس کے تحت ای سی جی ٹیکنیشن ، او ٹی ٹیکنیشن ، ایکسرے ٹیکنیشن ، الٹرا ساؤنڈ ٹیکنیشن ، ڈینٹل ٹیکنیشن سمیت مختلف کورسز کی سول ، جناح ، لیاری جنرل اسپتال و دیگر اسپتالوں میں نوجوانوں کو عملی تربیت دی جاتی تھی اور دوران تربیت طلبا کو ماہانہ ڈھائی ہزار روپے وظیفہ بھی ملتا تھا ۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ 8برس میں 16 ہزار سے زائد نوجوان طب کے مختلف شعبوں میں تربیت لے کر نجی و سرکاری اسپتالوں میں ملازمت کر کے اپنے اہل خانہ کی کفالت کر رہے ہیں ۔ یہ امر باعث حیرت ہے کہ مذکورہ پروگرام کے تحت دیگر شعبوں میں تو نوجوانوں کو تربیت فراہم کی جا رہی ہے لیکن محکمہ صحت کے حکام کی عدم توجہی کے باعث نامعلوم وجوحات کی بنا پرشعبہ صحت میں تربیتی کورسز2برس سے معطل ہیں ۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ شعبہ صحت میں اسٹاف کی قلت ہے اور پروگرام کی معطلی سے صورتحال مزید مخدوش ہو گئی ہے ۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ بے نظیر بھٹو یوتھ ڈویلپمنٹ پروگرام کی جانب سے شعبہ طب سے متعلق تربیتی پروگرام کی بحالی کیلئے محکمہ صحت کو متعدد بار یاد دہانی کے لیٹرز ارسال کئے جا چکے ہیں جن کا متعلقہ حکام نے کوئی نوٹس نہیں لیا ۔ بے نظیر بھٹو یوتھ ڈویلپمنٹ پروگرام کے افسر محمد نے بتایا کہ کہ سندھ بھر میں مختلف سیکٹر میں نوجوانوں کے تربیتی پروگرام باقاعدگی سے چل رہے ہیں تاہم اسپتالوں میں فراہم کی جانے والی تربیت نامعلوم وجوہ کی بنا پر رکی ہوئی ہے ، اعلیٰ حکام سے اجازت ملتے ہی اسپتالوں میں تربیتی پروگرام دوبارہ شروع کر دیا جائے گا ۔