مسجد قانونی ہونے کے ثبوت سامنے آگئے – میئر کیخلاف مقدمہ کا اعلان
کراچی (رپورٹ:عظمت علی رحمانی ) میئر وسیم اختر اور ڈی جی پارکس آفاق مرزا اپنے ہی پارک کی پلاننگ سے لاعلم نکلے ،ہل پارک کی راہ نما مسجد قانونی ہونے کے ثبوت سامنے آگئے۔ سائٹ پلان میں موجود ہونے کےباوجود تجاوزات قرار دے دی،شعائر اللہ کی توہین کرنے پر وسیم اخترو دیگر کے خلاف جماعت اسلامی نے مقدمہ درج کرانے کی تیاری کرلی ،جبکہ دینی و سیاسی جماعتوں نے متفقہ طور پر بھر پور احتجاج کی حکمت عملی پر غور شروع کردیا ۔ مسجد کے احاطے میں صفیں بچھا کر نماز باجماعت ادائیگی کا سلسلہ تاحال جاری ہے ۔حیرت انگیز طور پر میئر کراچی وسیم اختر اپنے ہی محکمے کی جزیات سے لاعلم نکلے ہیں ، جبکہ محکمے میں برسوں سے ملازمت کرنے والے ڈائریکٹر جنرل پارکس اینڈہارٹیکلچر آفاق مرزابھی گزشتہ چند برس سے اعلی عہدوں کے بعد مذکورہ عہدے پر براجمان ہیں جنہیں اپنے ہی محکمے کے ایک بڑے پارک اور اس کے پلان کے بارے میں کوئی علم نہیں ہے ،جس کی وجہ سے انہوں نے کمشنر کراچی سمیت دیگر افسران کو بھی دھوکہ دیکر مسجد کو تجاوزات قرار دیکر شہید کردیا۔بلدیہ عظمیٰ کے رولز کے مطابق ڈائریکٹر جنرل پارکس کی ذمہ داری میں شامل ہے کہ وہ پارکس کی تزئین و آرائش ،منٹینس،عوامی مقامات کے علاوہ پارکوں اور روڈوں کے اردگرد پلانٹیشن کریں گے اور انوائرمنٹ کے مطابق پارکس میں شجر کاری مہم بھی چلائیں گے تاہم اپنے کاموں سے نابلد ڈائریکٹر پارکس آفاق احمد نے راہ نما مسجد کو تجاوزات قرار دیکر اسے شہید کرایا ہے جس کے بعد علمائے کرام کی جانب سے اس عمل کو شعائر اللہ کی توہین قرار دیا جارہا ہے۔ مذکورہ پارک کے ڈی اے کی زمین پر قائم ہے جو وفاقی حکومت کی اسکیم کا حصہ ہے ،وفاقی حکومت کی اسکیم کےبعد کے ڈی اے نے اسے کوہسار اسکیم کا نام دے رکھا ہے جس میں ہل پارک پہاڑی پر پارک اس میں جھیل وغیرہ شامل ہے جس کے درمیان میں ایک مسجد ،لائبریری ،دو ریسٹورنٹ،نرسری ،پولیس آفس ،کار پارکنگ ،انکوائری آفس ،پیدل چلنے کے لئے پل ،کلب وغیرہ شامل ہیں تاہم بلدیہ عظمیٰ نے آج تک اس پارک کواس کی اصل حالت میں لایا ہی نہیں ہے جب اس سمیت دیگر پارک کا کروڑوں روپے کا بجٹ ہے جسے نمٹایاجارہا ہے۔اپنےعہدے سے غفلت برتنے اور اعلیٰ افسران کو گمراہ کرنے کی وجہ سے مذکورہ افسر آفاق مرزا کے علاوہ ڈائریکٹر اینٹی انکروچمنٹ بشیر صدیقی ،میئر وسیم اختر کے خلاف مقدمہ درج کرانے کے لیے تھانہ فیزوز آباد میں درخواست جمع کرائی جاچکی ہے ،جماعت اسلامی کے سٹی کونسل میں پارلیمانی لیڈر اور یوسی 12جمشید ٹاؤن کے محمد جنید مکاتی ،ضلعی ایسٹ یوسی 8کے چیئرمین ولید احمد ،سلیم عمر،فاروق میمن،محمد یونس ،بلال گوہر ،نور عالم ،سلیم ،منصوراور عبدالغفار ،توصیف احمد نے تھانہ فیزورآباد میں درخواست جمع کرائی جس میں کہا گہا ہے کہ میئر وسیم اختر ،میونسپل کمشنر ،ڈائریکٹر اینٹی انکروچمنٹ اور ڈائریکٹر پارکس کے خلاف دفعہ 295اے کے تحت مقدمہ قائم کیا جائے ،کیونکہ انہوں نے مسجد کو تجاوزات قرار دیکر شعائر اللہ کی توہین کی ہے۔اس حوالے سے جماعت اسلامی کے رہنما جنید مکاتی کا کہنا ہے ہم اس حوالے سے ہر فورم پر جائیں گے کیونکہ پاکستان میں مسجد کو گرانا غیر معمولی واقعہ ہے اور یہ انتہائی غفلت والا معاملہ ہے کیوں کہ یہ مسجد پارکس کے ماسٹر پلان میں موجود ہے۔ اس حوالے سے کمشنر کراچی افتخار شلوانی نے رابطہ کرنے پر بتایا کہ میں سپریم کورٹ کی ہدایات پر ہل پارک گیا تھا، میں نے تجاوزات میں مسجد کو نہیں دیکھا تھا،تاہم اصل صورتحال میں افسران سے جاننے کےبعد بتا سکوں گا۔ بلدیہ عظمیٰ کے ڈائریکٹر اینٹی انکروچمنٹ بشیر صدیقی سے متعدد بار رابطہ کرنے کے باوجود فون ریسیو نہیں کیا جبکہ ڈارئریکٹر جنرل پارکس آفاق مرزا کا کہنا ہے کہ میں اس حوالے سے کوئی بھی بات نہیں کرسکتا۔تاہم اس حوالے سے علمائے کرام کا کہنا ہےکہ ہم میئرکراچی سمیت مسجد گرانے والوں کے خلاف احتجاج جاری رکھیں گے ۔مجلس احرارا سلام سندھ کے امیر مفتی عطا الرحمن قریشی نے ہل پارک کراچی میں 50 سال سے قائم مسجد راہ نما کو شہید کرنے پراپنا سخت ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ ملک کو ریاست مدینہ بنانے کی دعویدار حکومت کے دور میں مسجدوں کو شہید کیا جانا ناقابل قبول ہے۔ بدقسمتی سے حکومت نے ملک میں شراب خانے کھولنا آسان اور مساجد کی تعمیرکو مشکل بنا دیا ہے۔ قدیم مسجد شہید کرنے کے ذمہ داروں کیخلاف مقدمہ درج کرکے انہیں کوڑے مارے جانے چاہئیں۔ اور انہی کے خرچے پر اسی جگہ دوبارہ مسجد تعمیر کی جانی چاہئے۔ مولانا شفیع الرحمن احرار نے کہا ہے کہ مسجد کو کفار تو مسمار کرسکتے ہیں، مسلمانوں سے ایسی توقع نہیں کی جاسکتی۔ قاری علی شیرقادری اورعبدالغفورمظفرگڑھی نے کہا کہ اس اقدام کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے کہ میئر کراچی دین دشمنی پر اتر آئے ہیں۔ مساجد کو تجاوزات کا نام دیکر ڈھانا شعائر اسلام کی توہین ہے۔ ہل پارک کی راہ نما مسجد کو شہید کرکے وہاں فحاشی کا اڈہ قائم کیا جارہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ میئر کراچی تجاوزات کے خاتمے کے عدالتی حکم سے تجاوز کررہے ہیں۔ کسی کو بھی منبر و محراب کی حرمت پامال نہیں کرنے دیں گے۔ دینی مدارس و مساجد امن و سلامتی کے مراکز ہیں۔علاوہ ازیں انہوں نے سانحہ ساہیوال کی بھی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہاکہ تبدیلی سرکار کی حکومت نے ملک میں جنگل کا قانون نافذکردیاہے ۔ پولیس کو اس میں کھلی چھٹی دے دی گئی ہے ۔ وہ جسے چاہیے دہشت گرد قراردے کر گولیوں سے بھون دے ۔ اس حکومت کو ان معصوم جانوں کا حساب دینا ہوگا ۔ انہوں نے کہاکہ اس واقعہ کی غیرجانبدارانہ تحقیقات کرکے مجرموں کو نشان عبرت بنایاجائے۔