غیر ملکی ایجنسیاں کراچی میں منشیات پھیلانے لگیں

0

عمران خان
کراچی میں آئس نشے کی بڑھتی تباہ کاریوں کے پیچھے غیر ملکی ایجنسیوں کا ہاتھ ہے۔ شہر میں مہلک مشیات آئس کے بڑھتے ہوئے استعمال کی رپورٹس مسلسل پولیس سمیت دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کو موصول ہورہی ہیں جس پر کراچی پولیس اور رینجرز نے گزشتہ دنوں میں ہنگامی بنیادوں پر حکمت عملی بناتے ہوئے پوش علاقوں میں آپریشن کرکے آئس منشیات کے ایک درجن سے زائد ڈیلرز اور کیرئرز کو گرفتار کیا ہے، جن سے مشترکہ تحقیقات میں ہولناک حقائق سامنے آئے ہیں۔
اس ضمن میں اینٹی نارکوٹیکس فورس اور کراچی پولیس کے سینئر افسران کی جانب سے ہولناک حقائق بتائے گئے ہیں، جو قارئین کی آگاہی کیلئے انتہائی ضروری ہیں۔ کراچی میں آئس کا نشہ گزشتہ ایک برس کے دوران معاشرے میں اتنی تیزی سے سرایت کرنے لگا ہے کہ اس نے قومی اداروں کو بھی ہنگامی حکمت عملی اپنانے پر مجبور کردیا ہے۔ حالیہ عرصہ میں موصول ہونے والی رپورٹس کے مطابق تعلیمی اداروں کے کم عمر طلبہ کے علاوہ ملز، گوداموں، فیکٹریوں اور سرکاری اداروں کے ورکرز بھی اس لت میں مبتلا ہو چکے ہیں۔ ایک تحقیق کے مطابق کراچی کے کئی سفید پوش گھرانوں کے تقریباً سبھی افراد آئس نشے کی لت میں مبتلا ہیں اور تباہی کے دہانے پر پہنچ چکے ہیں۔ اس کے علاہ اسلام آباد کے تمام تعلیمی اداروں میں آئس منشیات کے استعمال میں گزشتہ ایک برس میں 13 گناہ اضافہ ہوا ہے، جس نے قومی اداروں کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔ ذرائع کے بقول روایتی منشیات جس میں چرس، گردہ اور ہیروئن وغیرہ شامل ہیں، ان کا استعمال کئی دہائیوں سے پاکستان کے تمام ہی علاقوں میں کیا جا رہا ہے۔ تاہم آئس کے مضر اثرات ان روایتی نشوں سے کہیں زیادہ ہیں۔ اس وقت آئس کا ایک دن کا ڈوز 1500 سے 2000 روپے میں فروخت ہوتا ہے، جس میں ایک چھوٹا پیکٹ شامل ہوتا ہے، جس میں 10 گرام تک آئس شامل ہوتی ہے۔ لیکن اتنی مقدار اور رقم میں کسی بھی دوسری منشیات کے مقابلے میں آئس کئی گنا زیادہ نشہ دیتا ہے جوکہ بعض اوقات 12 گھنٹوں سے لے کر 24 گھنٹوں تک استعمال کرنے والے کو اپنی گرفت میں رکھتا ہے۔
کراچی کے علاوہ آئس منشیات کا استعمال پاکستان کے خیبر پختون کے علاقوں پشاور، بونیر، چارسدہ، دیر وغیرہ میں بھی اپنی انتہا کو پہنچ چکا ہے۔ کراچی میں آئس کی بڑھتی ہوئی فروخت اور اس کے انسداد کے حوالے سے ’’امت‘‘ کو ڈیفنس اور کلفٹن کے ایس ایس پی انویسٹی گیشن سائوتھ طارق رزاق دھاریجو نے خصوصی گفتگو میں بتایا کہ اس وقت پولیس نے اس پر ترجیحی بنیادوں پر کام شروع کیا ہوا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ اس پورے نیٹ ورک کو سمجھنے کیلئے اور اس کیخلاف کارروئیوں کیلئے اس کو چار مختلف حصوں میں درجہ بندی کرکے تقسیم کیا گیا ہے، جس میں منشیات تیار کرنے والے، منشیات کو پاکستان لانے والے کیریئر، کراچی سمیت مختلف شہروں میں موجودمنشیات کے ڈیلرز جنہیں سیلرز یعنی فروخت کرنے والوں کی درجہ بندی میں رکھا گیا ہے اور چوتھی کیٹگری استعمال کرنے والے یعنی کنزیومرز کی ہے۔ ایس ایس پی انویسٹی گیشن کا مزید کہنا تھا کہ پولیس نے اپنے دائرہ اختیار میں رہتے ہوئے کیریئرز اور ڈیلرز کے خلاف کارروائیوں کیلئے ایک آپریشن کی صورت میں چھاپے اور گرفتاریوں کا سلسلہ شروع کیا ہے اور اب تک ڈیفنس اور کلفٹن جیسے پوش علاقوں سے درجن سے زائد آئس منشیات فروخت کرنے والے ملزمان گرفتار کئے جا چکے ہیں، جن سے تحقیقات میں اہم معلومات سامنے آئی ہیں جن کو دیگر قانون نافذ کرنے والے داروں کے ساتھ بھی شیئر کیا گیا ہے۔
کراچی پولیس کے مطابق گزشتہ مارچ سے لے حالیہ عرصے میں کی جانے والی مختلف کارروائیوں میں کوچنگ سینٹرز کے باہر آئس فروخت کرنے والے ملزمان میں صابر سلطان اور ظاہر اللہ کو گرفتار کیا گیا، جن میں ملزم صابر سلطان اینٹی نارکوٹکس فورس کا سابق سب انسپکٹر نکلا۔ ملزمان یونورسٹیوں میں خصوصی طور پر لڑکیوں کو آئس منشیات فراہم کررہے تھے، جبکہ کلفٹن پولیس کی جانب سے ایک اور کارروائی میں کالا پل کے قریب ریلوے کالونی سے منشیات کے ہول سیل ڈیلر بلال عرف کاشی کو گرفتار کیا۔ ملزم نے پوش علاقوں میں لڑکے اور لڑکیوں میں آئس اور دیگر اقسام کی منشیات سپلائی کرنے کا اعتراف کیا۔ ملزم ادھار پر بھی منشیات فروخت کرتا تھا، ملزم نشے کے عادی افراد کی چیزیں گروی رکھ کر بھی مہلک نشہ سپلائی کرتا تھا۔ سائوتھ کے علاقے سے ہی گرفتار ہونے والے آئس ڈیلر ارشد جمیل نے تحقیقات میں بڑے بڑے نام اگل دیئے۔ نوجوانوں کو آئس ڈرگ کی لت میں پھنسانے والے ملزم ارشد جمیل نے تحقیقات کے دوران حکام کو بتایا کہ راجو، تاج آفریدی اور رحیم شمس الدین آئس کے بڑے بیوپاری ہیں۔ ملزم نے بتایا کہ 15 سے 35 برس کی عمر کے لوگ آئس پیتے ہیں اور آئس ایک ہزار سے بارہ سو روپے گرام ملتی ہے۔ اسی ملزم نے انکشاف کیا کہ آئس نامی ڈرگ کراچی بذریعہ بلوچستان اسمگل کی جاتی ہے جبکہ کراچی کے پوش علاقوں میں ہونے والی ڈانس پارٹیاں اس نشے کی خرید و فروخت کی بڑی منڈیاں ہیں۔
تین ہفتے قبل کراچی کے علاقے ڈیفنس میں لڑکیوں کو خطرناک نشہ آئس فروخت کرنے والے ملزم کو پولیس نے گرفتار کر لیا۔ ایس ایس پی سائوتھ کے مطابق مذکورہ ملزم کی گرفتاری بوٹ بیسن کے علاقے سے عمل میں آئی ہے جس سے اس حوالے سے تفتیش کی جارہی ہے تاکہ اس کے مزید ساتھی ملزمان کو گرفتار کیا جاسکے۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ ملزم نے روزانہ 15 گرام آئس ڈیفنس کی لڑکیوں کو فروخت کرنے کا انکشاف کیا ہے۔
٭٭٭٭٭

Leave A Reply

Your email address will not be published.

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More