مودی نے ووٹر مشینیں ہیک کرکے2014کا الیکشن جیتا

0

سدھارتھ شری واستو
بھارتیہ جنتا پارٹی اور وزیراعظم مودی کی 2014ء کے عام انتخابات میں فتح الیکٹرونک ووٹنگ مشینوں کی ہیکنگ کا نتیجہ تھا۔ یہ انکشاف بھارتی سائبر ایکسپرٹ سید شجاع نے برطانوی دارالحکومت لندن میں ایک پریس کانفرنس کے کیا ہے۔ سید شجاع کے بقول بھارتیہ جنتا پارٹی کے سائبر ایکسپرٹس نے الیکشن کمیشن کی مشینوں کا ڈیٹا ہیک کرلیا تھا، جس کے بعد ملک بھر کے پولنگ اسٹیشنوں میں ووٹنگ کے ڈیٹا میں ردوبدل کرتے ہوئے نتائج کو بی جے پی اور وزیراعظم مودی کے حق میں کردیا گیا۔ حالانکہ اس الیکشن میں متعدد ریاستوں میں کانگریس کو فتح حاصل ہوئی تھی۔ لیکن ’’ہیکنگ‘‘ کی مدد سے بی جے پی 2014 کا الیکشن جیت گئی۔ واضح رہے کہ گزشتہ چار برسوں میں اپوزیشن جماعتیں کانگریس، ترنمول کانگریس، سماج وادی پارٹی اور بہوجن سماج پارٹی سمیت جنوبی ہند کی متعدد جماعتوں نے الیکشن کمیشن کی الیکٹرونک ووٹرز مشینوں کی اہلیت پر سنجیدہ سوالات اُٹھائے تھے، جس میں یہ دعویٰ بھی پایہ ثبوت کو پہنچ چکا تھا کہ الیکشن کے روز الیکٹرونک ووٹرز مشین میں کسی بھی امیدوار کے انتخابی نشان پر انگلی رکھنے پر ووٹ صرف بی جے پی کے انتخابی نشان ’’کنول کے پھول‘‘ کو جاتا تھا۔ لیکن بھارتیہ جنتا پارٹی کی جیب کی گھڑی بن جانے والے الیکشن کمیشن آف انڈیا نے یہ کہہ کر جان چھڑالی تھی کہ ایسا خلل صرف چند مشینوں میں پایا گیا تھا، جس کو انتخابی عمل سے ہٹا لیا گیا ہے۔ مودی کی جھوٹی جیت کا بھانڈا پھوڑنے کیلئے لندن میں پریس کانفرنس کرنے والے سید شجاع بھارت میں الیکٹرونک ووٹرز مشین بنانے والے سرکاری ادارے ’’الیکٹرونک کارپوریشن آف انڈیا لمیٹڈ‘‘ کے سابق اعلیٰ افسر ہیں۔ 2014ء کے الیکشن کے فوری بعد انہوں نے الیکٹرونک ووٹر مشینوں میں ’’ملٹری گریڈ ہارڈ ویئرز‘‘ کی تنصیب اور اس کا کنٹرول بھارتیہ جنتا پارٹی کو دیئے جانے پر اعلیٰ کمانڈ سے احتجاج کیا تو ان کو جان سے مارنے کی سازشیں کی گئیں، جس سے پریشان ہوکر وہ امریکہ فرار ہوگئے۔ جہاں انہوں نے سیاسی پناہ کی درخواست دے کر پہلے اپنی جان کی حفاظت یقینی بنائی اور گزشتہ ماہ جب سید شجاع کو امریکہ میں سیاسی پناہ مل گئی تو انہوں نے لندن آکر پریس کانفرنس میں 2014ء کے الیکشن میں بی جے پی کی فتح کا بھانڈا پھوڑ دیا ہے۔ باضمیر سابق سرکاری افسر سید شجاع کی جانب سے اس انکشاف کے بعد ترنمول کانگریس کی سربراہ اور ریاست بنگال کی وزیر اعلیٰ ممتا بنر جی نے شدید رد عمل ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ اب پتا چلا کہ بیلٹ پیپر کی جگہ مودی حکومت ہر ریاستی الیکشن میں الیکٹرونک ووٹر مشین کوکیوں ترجیح دے رہی تھی۔ اس ضمن میں ممتابنر جی نے سپریم کورٹ اور الیکشن کمیشن سے فوری ایکشن کا مطالبہ کیا ہے اور کہا ہے کہ اگلے عام انتخابات میں ووٹر مشینوں کے بجائے بیلٹ کا طریقہ کار اپنایا جائے۔ جبکہ سماج وادی پارٹی کے سربراہ ایکھلیش یادیو سمیت دلتوں کی نمائندہ جماعت بہوجن سماج پارٹی کی مایا وتی نے بھی اس سلسلے میں عدالتی انکوائری کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ جمہوری نظام بچانے کیلئے تحقیقات کی جائیں۔
ادھر ممبئی میں ایک دھماکہ خیز پریس کانفرنس میں بھارتیہ جنتا پارٹی کے مقتول رہنما گوپی ناتھ منڈے کے بھتیجے اور نیشنلسٹ پارٹی کے رہنما دھنان جے منڈے نے کہا ہے کہ مودی حکومت کا فرض بنتا ہے کہ وہ ان کے چچا کے پراسرار قتل کی تحقیقات کرائے۔ انہوں نے بھارتی انٹیلی جنس ’’را‘‘ سمیت سیکورٹی اسٹیبلشمنٹ سے بھی مطالبہ کیا کہ گوپی ناتھ منڈے کی ہلاکت کو اول روز سے قتل کہا جارہا ہے، جس کی تحقیقات بہت ضروری ہیں۔ واضح رہے کہ ’’امت‘‘ نے آٹھ جون 2014ء کو اپنی اشاعت میں بھارتی ذرائع ابلاغ کے حوالے سے بتایا تھا کہ گوپی ناتھ منڈے ایک مقبول رہنما تھے۔ لیکن ان کو نچلی ذات کے سبب قتل کردیا گیا۔ اس حوالے سے لندن میں کی جانے والی پریس کانفرنس میں بھارتی آئی ٹی ایکسپرٹ سید شجا ع نے مزید تفصیلات دی ہیں کہ گوپی ناتھ منڈے الیکٹرونک ووٹنگ مشین کی بابت تمام راز جان چکے تھے اور شیوسینا کے دوستوں کے ساتھ اس معاملے پر گفتگو کرنے والے تھے کہ ان کو ایک پراسرار حادثے میں ٹھکانے لگا دیا گیا۔ لندن میں انٹرنیشنل پریس ایسوسی ایشن اور انڈین جرنلسٹ ایسوسی ایشن کے تعاون سے کی جانے والی دھماکا خیز پریس کانفرنس میں سید شجاع نے بھارتی الیکشن کمیشن کو یہ بھی چیلنج کیا ہے کہ وہ جب چاہیں یہ دکھا سکتے ہیں کہ بھارت میں تیار کی جانے والی الیکٹرونک ووٹرز مشینوں کو ہیک کیا جاسکتا ہے۔ کیونکہ ان کو ڈیزائن ہی دو نمبر الیکشن کیلئے کیا گیا ہے۔ سید شجاع نے بتایا ہے کہ بھارتی میڈیا بکائو مال ہے، جس نے ان کی باتوں کو اہمیت نہیں دی۔ تاہم جب ان کی جان کے لالے پڑ گئے تو انہوں نے امریکہ آکر سیاسی پناہ کی درخواست دی اور امریکی حکام کے طلب کرنے پر انہوں نے الیکٹرونک ووٹرز مشینوں کی ہیکنگ کی معلومات اور ثبوت و شواہد فراہم کئے، جس کی بنیاد پر ان کو سیاسی پناہ دی گئی ہے۔ سید شجاع نے بتایا ہے کہ اب عام آدمی پارٹی، بہوجن سماج پارٹی، سماج وادی پارٹی اور کانگریس سمیت تمام پارٹیاں متفق ہیں کہ آئندہ الیکشن مینوئل بیلٹ طریقہ کار پر ہونا چاہئے، کیونکہ اس میں دھاندلی چیک کی جاسکتی ہے، لیکن الیکٹرونک ووٹرز مشینوں میں کوئی جانچ نہیں کرسکتا۔ سید شجاع نے بتایا کہ جب انہوں نے الیکٹرونک ووٹنگ مشینوں کا جائزہ لیا تو انکشاف ہوا کہ ان میں ہارڈ ویئر اور سافٹ ویئر دونوں میں رد و بدل کیا گیا تھا، جس کا بھارتیہ جنتا پارٹی کو اچھی طرح علم تھا کیونکہ بی جے پی ہر قیمت پر 2014ء کا الیکشن جیتنا چاہتی تھی۔ بی جے پی کی اعلیٰ قیادت نے اُتر پردیش، مدھیہ پردیش، گجرات، راجستھان، دہلی اور چھتیس گڑھ میں منظم انداز میں الیکٹرونک مشینوں کو اپنے ہیکرز کی مدد سے ہیک کیا اور ان ریاستوں کی تقریباً 200 نشستوں پر ڈاکہ مار کر جھوٹی فتح حاصل کی تھی۔ ادھر سید شجاع کے سنگین انکشاف پر وزیراعظم مودی بالکل خاموش ہیں۔ لیکن الیکشن کمیشن سید شجاع کو کروڑوں ہرجانے کا نوٹس بھیجنے کی دھمکیاں دے رہا ہے۔ واضح رہے کہ لندن کی یہ پریس کانفرنس انڈین جرنلسٹ ایسوسی ایشن کے تحت منعقد کرائی گئی تھی جس میں بتایا گیا ہے کہ مقتول بھارتی صحافی گوری لنکیش الیکٹرونک ووٹرز مشینوں کے بارے میں ایک مفصل رپورٹ تیار کر رہی تھیں اور یہ بات بھارتی حکومت اور الیکشن کمیشن کے ریکارڈ پر موجود ہے کہ انہوں نے ووٹرز مشینوں کے بارے میں ایک سوال کی عرضی آر ٹی آئی کے تحت جمع کرائی تھی، جس میں انہوں نے معلوم کیا تھا کہ الیکشن کمیشن بتائے کہ الیکٹرونک ووٹرز مشینوں کا کیبل اور سافٹ ویئر کون سی کمپنی بناتی ہے۔ لیکن ان کی جانب سے عرضی جمع کراتے ہی ان کو قتل کرا دیا گیا۔ واضح رہے کہ گوری لنکیش کے قتل کا مرکزی کردار بی جے پی اور آر ایس ایس کے مقامی عہدیدار ہیں اور گرفتار کئے جاچکے ہیں۔ آئی ٹی ایکسپرٹ سید شجاع نے بتایا ہے کہ الیکٹرونک ووٹرز مشینوں کی ہیکنگ کے عمل میں مودی کے قریبی دوست مکیش انبانی کی ریلائنس کمپنی کا کردار ہے، جس نے بی جے پی کو لو فریکوئنسی لنک دے کر ہیکنگ میں مدد دلوائی تھی، اس کیلئے مختلف ریاستوں می بی جے پی نے 9 مراکز بنائے تھے، جہاں کام کرنے والے افراد دکھاوے کیلئے ڈیٹا انٹری آپریٹرز مقرر کئے گئے تھے۔ لیکن وہ بی جے پی کے ہیکرز تھے، جو الیکشن نتائج اور الیکٹرونک ووٹرز مشینوں کے کام میں چھیڑ چھاڑ کررہے تھے ۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More