امت رپورٹ
سنچورین میں حریف ٹیم پر سبقت پاکستان کیلئے کٹھن ہوگی۔ ونیو وینڈرز اسٹیڈیم میں قومی ٹیم کا ریکارڈ انتہائی ناقص رہا ہے۔ گرین شرٹس 9 ون ڈے میچوں میں سے صرف ایک جیت سکی ہے۔ جبکہ پاکستانی اسکواڈ اس اسٹیڈیم میں جنوبی افریقہ کو اب تک زیر نہیں کر سکا۔ ادھر قومی ٹیم میں محمد عامر کی واپسی یقینی دکھائی دے رہی ہے۔ جبکہ جنوبی افریقہ کے فاسٹ بالر ڈیل اسٹین اور وکٹ کیپر ڈی کک نے اسکواڈ جوائن کرلیا ہے۔ دونوں ٹیمیں سیریز میں برتری کیلئے آج مد مقابل ہوں گی۔
کرک انفو اور میڈیا رپورٹس کے مطابق پاکستان اور جنوبی افریقہ کے درمیان پانچ ون ڈے میچوں پر مشتمل سیریز ایک ایک میچ کے ساتھ برابر ہے۔ سنچورین کے نیو وینڈرز اسٹیڈیم میں حریف ٹیم پر سبقت حاصل کرنا پاکستان کیلئے انتہائی کٹھن ہوگا۔ رپورٹ کے مطابق نیو وینڈرز کرکٹ اسٹیڈیم جنوبی افریقہ کا سب سے مضبوط قلعہ تصور کیا جاتا ہے۔ اس مقام پر جنوبی افریقی کرکٹ ٹیم نے 35 ون ڈے انٹر نیشنل میچوں میں سے 25 میں کامیابی حاصل کر رکھی ہے۔ جبکہ 2013ء سے لے کر 2018ء تک پروٹیز ٹیم نے اس مقام پر مجموعی طور پر سات میچ کھیلے اور تمام میچز میں کامیابی حاصل کی۔ اسی طرح نیو وینڈرز اسٹیڈیم میں پاکستانی ٹیم کا سامنا جنوبی افریقہ سے چار بار ہوا۔ لیکن پاکستان کرکٹ ٹیم کو کسی میچ میں کامیابی نہیں مل سکی۔ پاکستان نے یہاں مجموعی طور پر نو ون ڈے میچز کھیلے ہیں، جس میں صرف ایک میں ہی اسے کامیابی مل سکی ہے۔ اس مقام پر پاکستانی ٹیم کی میزبان کے خلاف کارکردگی کا جائزہ لیا جائے تو یہاں قومی بلے بازوں کو ہمیشہ دشواری کا سامنا کرنا پرا۔ پاکستان نے یہاں سب سے پہلا ون ڈے انٹرنیشنل 1994ء میں سلیم ملک کی قیادت میں کھیلا تھا۔ اس وقت پاکستان کو سات وکٹوں سے ناکامی کا منہ دیکھنا پڑا۔ اس کے بعد 1995ء میں ہی سلیم ملک کی قیادت میں پاکستان کو بڑے مارجن سے شکست کی خفت اٹھانی پڑی تھی۔ 2007ء میں بھی پاکستانی ٹیم کی اس مقام پر ناکامی کی روایت برقرار رہی۔ اس بار کپتان انضمام الحق تھے۔ جن کی قیادت میں پاکستان کرکٹ ٹیم کو جنوبی افریقہ کے ہاتھوں 9 وکٹوں سے ناکامی کا سامنا کرنا پڑا۔ پاکستان نے یہاں آخری ون ڈے انٹرنیشنل 2013ء میں مصباح الحق کی قیادت میں کھیلا تھا اور اس میں بھی ناکامی سے دو چار ہونا پڑا تھا۔ رپورٹ کے مطابق سنچورین کے نیو وینڈرز اسٹیڈیم کی وکٹ عام طور پر بالرز کیلئے سپورٹو بنائی جاتی رہی ہے۔ یہاں پہلے بیٹنگ کرنے والی ٹیم کو زیادہ دشواری کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ آج کے میچ کیلئے تیار کی گئی پچ کے حوالے سے بتایا جا رہا ہے کہ کھیل کے پہلے سیشن میں پچ میں موجود نمی بیٹسمینوں کیلئے مشکلاٹ کھڑی کرے گی۔ کیونکہ ایسی کنڈیشن میں فاسٹ بالرز کو گیند سوئنگ اور رفتار بڑھانے میں زیادہ آسانی رہتی ہے۔ لیکن جیسے جیسے وقت گزرے گا، بال بیٹ پر آنا شروع ہوجائے گی۔ اس میچ میں اسپنر کا کردار زیادہ اہم نہیں ہوگا۔ اس پچ پر پہلے بیٹنگ کرنے والی ٹیم نے اگر 250 رنز سے زائد اسکور بنالئے تو میچ چیلنجنگ ہو سکتا ہے۔ اس پچ پر بالرز کی کارکردگی کا جائزہ لیا جائے تو ربادا یہاں اب تک دس شکار کر چکے ہیں۔ جبکہ سابق فاسٹ بالر شان پولاک 29 شکار کے ساتھ سب سے آگے ہیں۔ دوسری جانب جنوبی افریقہ کے خلاف تیسرے ون ڈے میچ میں فاسٹ بالر محمد عامر کی 4 ماہ بعد ون ڈے ٹیم میں واپسی یقینی دکھائی دے رہی ہے۔ پاکستانی ٹیم انتظامیہ تجربہ کار فاسٹ بالر محمد عامر کو کھلانے پر غور کر رہی ہے۔ محمد عامر نے آخری ون ڈے انٹرنیشنل گزشتہ سال 23 ستمبر کو ایشیا کپ کے دوران کھیلا تھا۔ اس کے بعد انہیں پاکستانی ٹیم سے ڈراپ کر دیا گیا تھا۔ توقع ہے کہ جمعہ کو سنچورین میں ہونے والے میچ میں وہ فہیم اشرف کی جگہ کھیلیں گے۔ میزبان جنوبی افریقہ نے اپنی ٹیم میں فاسٹ بالر ڈیل اسٹین اور وکٹ کیپر کوئنٹن ڈی کوک کو شامل کیا ہے۔ پاکستان اور جنوبی افریقہ کے درمیان سیریز ایک ایک سے برا بر ہے۔ میچ کے حوالے سے قومی کپتان سرفراز احمد کا کہنا ہے کہ ٹیم میں تبدیلی کا امکان ضرور ہے، لیکن اس حوالے سے ابھی کچھ بتایا نہیں جا سکتا۔ جنوبی افریقہ کے خلاف برتری کیلئے کھلاڑیوں کو سخت محنت کرنا ہوگی۔ واضح رہے کہ پاکستان اور جنوبی افریقہ کے درمیان تیسرا ون ڈے میچ آج پاکستانی وقت کے مطابق دوپہر چار بجے شروع ہوگا۔ ٭
٭٭٭٭٭
Prev Post