نمائندہ امت
میئر کراچی نے ہل پارک میں واقع مسجد کے انہدام کی ذمہ داری بلدیہ کے افسران پر ڈال دی۔ گزشتہ روز (جمعرات کو) وسیم اختر نے ہل پارک میں شہید کی گئی مسجد میں نماز ظہر ادا کی اور بلدیہ کراچی کے اقدام پر افسوس کا اظہار کیا۔ اس موقع پر انہوں نے مذکورہ مسجد کی باقاعدہ پرمیشن اور تعمیرات کیلئے فنڈز دینے کا بھی اعلان کیا۔ واضح رہے کہ بلدیہ کراچی کے عملے نے بغیر کوئی نوٹس دیئے جمعہ 18 جنوری کو مسجد راہ نما کو شہید کر دیا تھا۔ جس پر دینی حلقوں اور عوام کی جانب سے شدید ردعمل سامنے آیا۔ جبکہ اللہ کے گھر کو بلڈوز کرنے اور قرآن پاک و دینی کتب کی بے حرمتی پر میئر کیخلاف مقدمہ درج کرانے کیلئے فیروز آباد تھانے میں درخواست بھی دی گئی۔ دوسری جانب شہید مسجد کے نمازیوں اور دینی جماعتوں کی جانب سے احتجاج کا سلسلہ بھی شروع ہوگیا۔ ذرائع کے مطابق اس صورت حال سے پریشان ہوکر میئر کراچی نے مسجد کی دوبارہ تعمیر کا اعلان کیا ہے۔ جبکہ مسجد کی بحالی کا سن کر اہل علاقہ اور نمازیوں میں خوشی کی لہر دوڑ گئی ہے۔ علاقہ مکینوں اور مسجد منتظمین کے مطابق آج راہ نما مسجد میں نماز جمعہ اظہار تشکر کے طور پر ادا کی جائے گی۔ میئر کراچی کے ساتھ ہل پارک آنے والے جمعیت علمائے اسلام ’’ف‘‘ کے رہنما قاری عثمان کا ’’امت‘‘ سے گفتگو میں کہنا تھا کہ آج ان کی میئر کراچی سے ملاقات ہوئی تھی، جس میں انہیں بتایا گیا تھا کہ ان کے خلاف قرآن مجید اور مسجد کی بے حرمتی پر دفعہ 295/A کے تحت مقدمہ درج کرانے کی کوشش کی جارہی ہے۔ جس پر میئر نے کہا کہ ابھی چل کر مسجد کو بحال کراتے ہیں۔ واضح رہے کہ مسجد راہ نما کی شہادت کے واقعہ کو ’’امت‘‘ نے بھرپور طریقے سے ہائی لائٹ کیا، جس کے نتیجے میں جماعت اسلامی مسجد کی بحالی کیلئے سرگرم ہوگئی۔ جماعت اسلامی کی مقامی قیادت کی جانب سے بلدیہ کراچی کے افسوس ناک اقدام پر نہ صرف احتجاج شروع کیا گیا، بلکہ قانونی کارروائی کیلئے بھی تیاری شروع کردی گئی اور مسجد شہید کئے جانے کا ذمہ دار میئر کراچی اور ان کے ماتحت افسران کو قرار دیا گیا۔ جبکہ یو سی چیئرمین جنید مکاتی کی جانب سے میئر کراچی کے خلاف مقدمہ درج کرانے کیلئے فیروز آباد تھانے میں درخواست جمع کرادی گئی۔ اس دوران احتجاج کا سلسلہ بھی جاری رہا۔ ہل پارک کے مرکزی دروازے پر اور اطراف میں بینرز لگائے گئے، جن پر مطالبات تحریر تھے کہ قرآن پاک کی بے حرمتی اور مسجد راہ نما کو شہید کرنے پر میئر کراچی اور مونسپل کمشنر کو گرفتار کرو۔ مسجد کی شہادت کے تمام ذمہ داران کیخلاف دفعہ 295/A کے تحت مقدمہ درج کیا جائے۔ اس دوران مسجد راہ نما کے پیش امام قاری عبداللہ نے شہید مسجد کے ملبے پر باجماعت نماز کا سلسلہ جاری رکھا۔ جبکہ پولیس کی دھمکیوں کے باوجود علاقہ مکین اور نمازی بھی مسجد کی بحالی کیلئے ڈٹے رہے۔ دوسری جانب جمعیت علمائے اسلام ’’ف‘‘ کراچی کے رہنما قاری عثمان نے اعلان کردیا تھا کہ کے ایم سی اور میئر کراچی کو 28 جنوری تک 10 روز کی مہلت دیتے ہیں۔ اس دوران مسجد بحال نہ کی گئی تو اپنے طور پر مسجد راہ نما کی تعمیر شروع کردیں گے۔ یوں خانہ خدا کو دوبارہ آباد کرنے کیلئے جماعت اسلامی اور جے یو آئی ’’ف‘‘ سرگرم ہوگئیں۔ ان کی جانب سے دیگر دینی جماعتوں اور عوام سے اپیل کی گئی تھی کہ 24 جنوری کو نماز جمعہ ہل پارک کی شہید مسجد راہ نما میں ادا کریں۔ بعد نماز احتجاج کا اعلان کیا گیا تھا۔ اس حوالے سے ابھی تیاریاں جاری تھیں کہ جمعرات کی دوپہر میئر کراچی وسیم اختر جے یو آئی ’’س‘‘ کے رہنما قاری عثمان کے ہمراہ ہل پارک پہنچ گئے۔ میئر وسیم اختر نے شہید مسجد کا معائنہ کیا۔ اس موقع پر علاقہ مکینوں کی بڑی تعداد جمع ہوگئی تھی۔ میئر کراچی نے ملبہ دیکھ کر کہا ’’ارے، یہ تو واقعی مسجد ہے۔ مجھے تو ماتحت افسران نے بتایا تھا کہ ہل پارک کے اندر جس جگہ کو مسجد کہا جارہا ہے، وہ ہل پارک کا اسٹور تھا، جس کو گرا دیا گیا۔ میں اپنے افسران سے باز پرس کروں گا۔ مجھے لاعلم رکھا گیا۔ اس مسجد کا کیس تو میں خود سپریم کورٹ میں لڑنے کو تیار ہوں۔ یہ خدا کا گھر ہے، میں پشیمان ہوں‘‘۔ پھر انہوں نے قاری عثمان سے کہا کہ نماز ظہر ادا کریں۔ قاری عثمان کی امامت میں نماز کی ادائیگی کے بعد میئر کراچی نے کھڑے ہوکر ایک بار پھر معذرت کی کہ ان کی لاعلمی میں اتنا بڑا گناہ ہوگیا۔ اب وہ فوری طور پر اس کا ازالہ کرنے کو تیار ہیں۔ کے ایم سی والے ملبہ اٹھائیں گے اور مسجد کو دوبارہ اسی جگہ جوں کا توں تعمیر کیا جائے گا۔ یہ مسجد وہ خود تعمیر کرائیں گے، کیونکہ یہ ان کی کوتاہی تھی۔ انہوں نے ڈائریکٹر اسٹیٹ مسعود عالم کو بلواکر کہا کہ قاری عثمان اور مسجد کے پیش امام سے مل کر معاملات کو آگے بڑھائیں۔ انہوں نے کہا کہ کے ایم سی کے فنڈز کے علاوہ مخیر حضرات بھی تعاون کریں۔ انہوں نے مسجد راہ نما کے نام کی تختی طلب کرتے ہوئے کہا کہ وہ دوبارہ اپنے ہاتھ سے سنگ بنیاد رکھیں گے۔ تاہم پیش امام قاری عبداللہ نے میئر کو بتایا کہ مسجد کے نام کی ماربل کی 3 تختیاں تھیں، جو چوری کرلی گئی ہیں۔ جس کے بعد وسیم اختر نے ایک سیمنٹ کے بلاک پر ’’اللہ اکبر‘‘ کا طغرہ رکھ کر علامتی طور پر مسجد کا سنگ بنیاد رکھ دیا۔ انہوں نے اپنے عملے کو ہدایت کی کہ جلد از جلد ملبہ اٹھایا جائے، تاکہ مسجد کی دوبارہ تعمیر کا کام شروع کیا جاسکے۔ اس موقع پر میئر کراچی نے ’’امت‘‘ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’’واقعی مجھے علم نہیں تھا کہ 50 سال پرانی مسجد شہید کردی گئی ہے۔ آج قاری عثمان ایک وفد کے ہمراہ آئے تھے اور انہوں نے مجھے مسجد کے کاغذات دکھائے۔ میں نے انہیں کہا کہ اب میں ایک منٹ نہیں رک سکتا، معاملہ خدا کے گھر کا ہے۔ اب دورباہ مسجد تعمیر کرائیں گے۔ اس معاملے میں محکمے کے جن ذمہ دار افسران نے مس گائیڈ کیا ان کے خلاف کارروائی کی جائیگی‘‘۔ ’’امت‘‘ سے گفتگو میں قاری عثمان کا کہنا تھا کہ مسجد راہ نما کی دوبارہ بحالی روزنامہ امت، علاقہ مکینوں، نمازیوں اور دینی جماعتوں کی کوششوں سے عمل میں آئی ہے۔ اب یہاں جمعہ کو احتجاج نہیں ہوگا بلکہ نماز جمعہ اظہار تشکر کے طور پر ادا کریں گے‘‘۔ انہوں نے کہا کہ اس مسجد کی نہ ایک انچ زمین چھوڑی جائے گی اور نہ بڑھائی جائے گی۔ اسی جگہ جدید سہولیات سے آراستہ مسجد بنائیں گے۔ قاری عثمان نے میئر سے ملاقات کے بارے میں بتایا کہ ’’آج میں کے ایم سی ہیڈ آفس گیا اور وسیم اختر سے ملاقات کر کے انہیں بتایا کہ قانونی ماہرین قرآن پاک اور مسجد شہید کرنے پر آپ کے اور کے ایم سی افسران کیخلاف دفعہ 295/A کے تحت مقدمہ درج کرانے کی کوشش کر رہے ہیں اور جمعہ کو بڑا احتجاج ہوگا، جس میں دیگر دینی جماعتیں اور عوام شریک ہوں گے۔ اس پر میئر کراچی نے کہا کہ آپ مسجد کے کاغذات دکھائیں۔ کاغذات دیکھ کر انہوں نے تسلیم کیا کہ واقعی مسجد قانونی طور پر تعمیر کی گئی تھی۔ پھر وہ میرے ہمراہ یہاں ہل پارک آئے‘‘۔ قاری عثمان کا کہنا تھا کہ جمعہ کی نماز کے بعد احتجاج کا فیصلہ جماعت اسلامی اور دیگر جماعتوں کے ساتھ مل کر کیا تھا۔ کیونکہ مقصد پورا ہوگیا ہے، لہذا اب یہاں نماز جمعہ اظہار تشکر کے طور پر پڑھیں گے۔ ادھر میئر کراچی کی جانب سے مسجد دوبارہ تعمیر کرانے کے اعلان اور سنگ بنیاد رکھے جانے کی خبر نشر ہوتے ہی علاقے کے لوگ اور نمازیوں کی بڑی تعداد ہل پارک پہنچ گئی اور مسجد کی بحالی پر خوشی کا اظہار کیا۔ پیش امام عبداللہ نے مسجد کی بحالی پر رب کا شکر ادا کیا اور اللہ کے گھر کیلئے بھرپور آواز اٹھانے روزنامہ امت کیلئے دعا کی کہ اللہ اس ادارے کی مشکلات کو دور فرمائے۔ ٭
٭٭٭٭٭
Next Post